Qadyani Hathkandy or in ka ilaaj
Peace Center Peace Center
recent

ہیڈ لائنز

recent
random
جاري التحميل ...

Qadyani Hathkandy or in ka ilaaj

 

قادیانی ہتھکنڈے اور ان کا علاج 

⏺️اسپیکر :

فضیلةالشــــــیخ ڈاکٹر حافظ شفیق الرحمٰن زاھد حفظــــــہ اللّٰــــــہ

.ڈائریکٹر الحکمہ انٹرنیشنل..

🕌     جامع مسجدو مدرسہ الحکمہ انٹرنیشنل لاہور،  

موضوع:

قادیانی ہتھکنڈے اور ان کاعلاج 

           آج کا دن یکم ربیع الاول، 6 ستمبر نظریاتی اور زمینی سرحدوں کی حفاظت اور جمعة المبارک کا بابرکت دن ہے نیز اسکے ساتھ متصل 7 ستمبر کادن ختم نبوت کا دن ہے کیونکہ 7 ستمبر 1974ء کو دنیا کا بدترین، غلیظ ترین اور زندیق کافر جس کے لیے باقاعدہ اسلامی، شرعی، قانونی، آئینی اور حتمی طور پر کفر کا اعلان کر دیا گیا تھا کہ اسکو  کافر  قراردیاجاتا     ہےاور اسکے   گرو کے  ہر ایک آدمی کی  تکذیب بھی کی جا سکتی ہےاور ان پر انگلی اٹھا کر یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ تو کافر ہے اور اگر تو اسی حالت میں مر گیا تو تو جہنمی ہے۔

          اسکے علاوہ : کسی بھی مسلمان کی معین طور پر تکذیب کرنے کی اجازت نہیں ہے اسی طرح کسی بھی مکتبہ فکر اور مسلک پر اجتماعی طور پر کفر کا فتوٰی دینا اسلام اور منہج سلف کی رو سے جائز نہیں ہے لیکن کوئی بھی آدمی قادیانیوں کو عمومی طور پر یہ کہہ دے کہ سارے قادیانی ہی کافر ہیں تو اسے اس بات کی شرعی و قانونی ہر اعتبار سے اجازت ہے اسی لیے عقیدہ ختم نبوت ہمارے لیے ایک حد فاصل کی حیثیت رکھتا ہے ۔

اسی پر ہمارا ایمان ہے اور یہ ہمارے لیے حرفِ اول اور حرفِ آخر ہے ۔

اللہ فرماتے ہیں :                  💌مَا    كَانَ     مُحَمَّدٌ اَبَاَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَلٰكِنْ  رَّسُوْلَ   اللّٰهِ وَخَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ وَكَانَ  اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمً

|[الاحزاب 40]|

....اس آیت میں یہ تین جملے سمجھنے والے ہیں

1؛   اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ

۔۔۔۔  جب اللہ نے اُبُوَّت کی نفی کی کہ حبیب کائنات تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں ہیں تو بعض لوگوں نے جن کے دلوں اور دماغوں میں میل تھا اس بات سے یہ اعتراض کا پہلو نکالا کہ ابوت سے شفقت اور محبت کا پہلو نکلتا ہے اور جب ابوت نہیں ہوتی تو پھر محبت اور شفقت بھی ختم ہو جاتی ہے اس لیے رسول کائنات ﷺ میں محبت و شفقت کا پہلو نہیں ہے

لیکن یاد رکھیں کہ اللہ نے اسی لفظ ابوت کو نبوت کیطرف پھیر دیا ہے اور دنیا کا ہر فردو بشر جانتا ہے کہ جس قدر محبت اور شفقت کا پہلو نبوت میں ہے اسقدر ابوت میں نہیں ہے

2؛ وَلٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ پھر اللہ نےابوت کونبوت کی طرف پھیرا 

3 ؛وَخَاتَمَ النَّبِیّٖنَ

اور پھر ابوت کو نبوت کی طرف پھیر کر خاتم النبین قرار دیا اور اسکے ساتھ یہ پابندی بھی لگا دی ہے کہ اللہ کے حبیب کو صرف رسول ہی نہیں ماننا بلکہ آخری نبی بھی ماننا ہے ۔ جو بندہ آپ ﷺ کو سید الانبیاء والآخرین اور سید المرسلین نہیں مانتا اس کا ایمان ہی کامل نہیں ہوتا یا اس کے دل میں ایمان سرے سے پیدا ہی نہیں ہوتا ۔کہتے ہیں کہ یہ موضوع خاتم النبیین جذباتی اور توجہ طلب موضوع ہے جس پر جنگ سیدنا ابوبکر صدیقؓ کی خلافت سے شروع ہوکر اب تک جاری ہے آپؓ ختم نبوت کے پہلے مرد مجاہد اور خلیفہ ہیں کیونکہ آپ ؓ نے ختم نبوت کی علمی و عقلی محاذ کے اعتبار سے جنگ لڑی ہے

پہلا ہتھکنڈا

بعض لوگ کہتے ہیں خاتم النبیین کا نعرہ ہے کہ ....نبیوں پرمہر لگانے والا.... اسکا مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺ آخری نبی ہی نہیں ہیں بلکہ تمام انبیاء پر مہر لگانے والے بھی ہیں یعنی جس پر آپ ﷺ مہر لگا دیں وہ نبی بن جاۓ گا اگر ان کو بتایا جائے کہ انکی بات کا ترجمہ و مفہوم یہ ہے کہ آدم علیہ السلام کے علاوہ ہر نبی بعد میں آنے والے نبی کے لیے مہر بن جائے گا تو اسطرح ہر نبی ہی خاتم النبیین بنتا ہے تو پھر رسول اللہ ﷺ کا اسمیں کیا امتیاز ہے؟ ۔

 ہمارا جواب• جبکہ قرآن میں لفظ" ختم " کو 7 مقامات پر بیان کیا گیا ہے

خَتَمَ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ

  ساتوں مقامات پر کسی مفسر نے مندرجہ بالا معنی ومفہوم نہیں بتایا کہ نبیوں پر مہر یہ آخری نبی ہیں ۔ ہم یہاں یہ سوال کرتے ہیں اور اسی سوال میں ہمارے سوال کا جواب بھی ہے کہ

  ¹ ۔۔۔۔  نبی کو ماننا  بھی ضروری ہےجو بندہ نہیں مانے گا اسکا انجام براہوگا۔

² ۔۔۔۔ نبی کے لفظوں کو ماننا  بھی ضروری ہے جو بندہ نہیں مانے گا اسکا انجام براہوگا

³ ۔۔۔۔ نبی  کی تفسیر  کو ماننا بھی ضروری ہے جو بندہ نبی  کے  معانی  کو انے  گا  اسکا  انجام برا ہوگا

     یہ نہیں ہونا چاہیے  کہ الفاظ نبی کے ہوں اور معانی قادیانیوں کا ہو یا لغت کا ہو یا عربی جملوں اور محاوروں سے کیا ہوا ہو یا معانی عقل سے کیا ہوا ہو ۔ یا الفاظ شریعت کے ہوں اور معانی مغربی تعبیر سے کیا ہوا ہو یاد رکھیں کہ ایسی کوئی بھی شریعت نہیں ہے قرآن کی مندرجہ بالا آیت نبی کریم ﷺ پر نازل ہوئی ہے نہ کہ آج کے انسان پر ۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ لَانَبِيَّ بَعْدِي «حالانکہ میں خاتم النبین ہوں میرے بعد کوئی( دوسرا )نبی نہیں ہو گا» ۔|[ ترمذی؛ 2219|صحیح ]|۔اور فرمایا :

وَأَنَا آخِرُ الْأَنْبِيَاءِ وَأَنْتُمْ آخِرُ الْأُمَم  میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو»|[ابن ماجہ؛ 4077|ضعیف]|

اور سیدنا علیؓ کو فرمایا :أَلَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ  مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى؟ إِلَّا أَنَّهُ لَيْسَ   نَبِيٌّ   بَعْدِي

«کیا تم اس پر خوش نہیں ہو کہ میرے لیے تم ایسے ہو جیسے موسیٰ کے لیے ہارون تھے ۔ لیکن فرق یہ ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہو گا»|[بخاری 4416|صحیح]|

          یہ تفسیر رسول کائنات ﷺ کی ہے اور رسول کائنات کی تفسیر ہر لحاظ سے بہتر ہے اور یہ نقطہ بھی یاد رکھیں کہ قرآن کی تمام آیات کی تفسیر خود اللہ اور اسکے رسولﷺ نے کی ہے ہم لوگ جو قرآن کی آیات کی وضاحت کرتے ہیں وہ تفسیر نہیں ہوتی بلکہ قرآن کی تشریح اور اس کی تعبیر ہوتی ہے اگر تو یہ تشریح قرآن و سنت کے موافق ہو تو قابل قبول ہوگی وگرنہ اسکا رد کیا جائیگا یاد رکھیں کہ قادیانی قرآن کی ہر ایک آیت اور لفظ کا اپنا بناوٹی اور من چاھا معانی کر کے مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔

 دوسرا ہتھکنڈا

 سادہ مسلمان کو سوشل میڈیا پر باقاعدہ اس قسم کے جملے سننے کو ملیں گے کہ اگر ہم (قادیانی) یہ کلمہ پڑھیں

✍🏻    اََُْ اَْ لَّآ اَِٰ اِلَّا اﻟﻠُّٰ ََْٗ َ  ََِْ َٗ َاََُْ اََّ ًََُّا َُْٗ ََُُْٗ

✍   لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللہ              

تو ہم کافر اور زندیق کہلائیں جبکہ تم (مسلمان) یہ کلمہ پڑھو تو تم مسلمان کہلاؤ تو یہ کتنی عجیب تفریق ہے اگر انکی یہ بات کوئی سادہ مسلمان سنے تو وہ یہی سمجھے گا کہ واقعی یہ کہہ تو صحیح رہا ہے اسطرح یہ قادیانی علماء پر کیچڑ اچھالتے ہیں ۔

 ہمارا جواب

جبکہ ہم کہتے ہیں کہ صرف کلمہ ہی مطلوب نہیں ہے بلکہ کلمہ ایسے مطلوب ہےجیسے عمر فاروقؓ نے پڑھاجیسے علی ؓ نے پڑھا جیسے آج کے مسلمان پڑھتے ہیں

 ( یاد رکھیں کہ )

۔۔۔ عبداللہ بن ابی بھی کلمہ پڑھنے والا تھا

۔۔۔ مسیلمہ  کذاب بھی کلمہ پڑھنے والا تھا

۔۔۔ مرزا غلام احمد قادیانی بھی کلمہ پڑھنے والا تھا ۔

          جہاں تک نام کی بات ہے تو نام تو والدین رکھتے ہیں یا دوست احباب رکھتے ہیں یا رشتہ دار رکھتے ہیں جس وقت یہ بچہ  ( غلام احمد ) پیدا ہوا جس وقت اسکی نسبت یعنی اسکا نام غلام احمد نبی احمد ﷺ اور نبی محمد ﷺ جیسا رکھا گیا تھا لیکن جب یہ بڑا ہوا تو اس بندے ( غلام احمد ) میں دجل، دھوکا اور فریب پیدا ہوا اور اسکا دنیا کی سرمایہ داری کی طرف رجحان ہوا تب اسکا نام اور مکتبۂ فکر ہی بدل گیا ۔  کلمہ پڑھنے کے بعد کلمہ ٹوٹ بھی جاتا ہے جیسے اسکول میں ایڈمیشن کروائیں تو نام خارج بھی ہوجاتا ہے۔

          کتنے لوگ ایسے ہیں جنہوں نے کلمہ پڑھنے کے بعد الفاظ اسلام کو توڑا ہے جس سے انسان کافر ہوجاتا ہے ان لوگوں کو چیک کریں تو پتہ چلتا ہے کہ کلمہ نبی ﷺ کا پڑھتے ہیں لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللہ جبکہ اس میں لفظ "محمد" سے یہ ظالم مرزا غلام احمد قادیانی کو لیتے ہیں، کلمہ پڑھتے ہیں لیکن اپنے دلوں میں منافقت رکھتے ہیں ۔۔

حالانکہ کلمے سے

زبان کا اقرار بھی ہے

دل سے تصدیق بھی ہے

اور عمل سے اسکا اظہار بھی ہے ۔

1️⃣۔۔۔لہذٰا جو بندہ زبان سے کلمہ پڑھے لیکن دل سے تصدیق نہ کرے وہ منافق ہے ۔

2️⃣۔۔۔یا دل سے تصدیق کرے لیکن زبان سے اقرار نہ کرے وہ کافر ہے

3️⃣یا زبان سے اقرار کرے، دل سے تصدیق کرے لیکن عمل سے اسکا اظہار نہ کرے وہ بھی کافر ہے ۔

          یہ ظالم کلمہ رسول کائناتﷺ کا پڑھتے ہیں اور غلام احمد قادیانی کو لفظ" محمد " سے مراد لیتے ہیں  یہ لوگ غلام احمد قادیانی کو محمد عربی ﷺ سے افضل اور اعلٰی مانتے ہیں لہذا سادہ لوح انسان کو کلمے کے تقاضوں کو سمجھنا چاھیئے تاکہ وہ انکے دھوکا و دجل میں نہ آئیں ۔

تیسرا ہتھکنڈا

          قادیانی مزید کہتے ہیں کہ دیکھیں! آپ بھی نماز پڑھتے ہیں اور ہم بھی نماز پڑھتے ہیں، آپ بھی رکوع و سجود کرتے ہیں اور ہم بھی رکوع وسجود کرتے ہیں، آپ بھی بیت اللہ کی جانب رخ کرتے ہیں اور ہم بھی بیت اللہ کی جانب رخ کرتے ہیں، آپ بھی قرآن پڑھتے ہیں اور ہم بھی قرآن پڑھتے ہیں تو کیا نماز پڑھنے والا، بیت اللہ کو ماننے والا اور قرآن پڑھنے والا کافر ہو سکتا ہے؟ ۔

 ہمارا جواب

کہ  بےشک ان سب کو ماننے والا کافر نہیں ہے لیکن کوئی آدمی : مسلمان کی شکل میں دشمن آجائے  مسلمان کی شکل میں جاسوس آجائےمسلمان کی شکل میں یہودی آجائےکی شکل میں منافق آجائے[مسلمان کی شکل میں اسلام کو بگاڑنے والا آجائے  

تو اس کی کوئی  نماز قابل قبول نہیں ہے، اسکا  قبلے کا اعتراف بھی قابل قبول نہیں ہے، نہ اسکے روزے کا اعتراف ہے اور نہ ہی اسکے قرآن کا اعتراف قابل قبول ہے  

( مثال )

کیونکہ اس بات کی زندہ مثال حضرت ابوبکر صدیقؓ کے دور میں مسیلمہ کذاب کی شکل میں تھی مسیلمہ کذاب بھی کلمہ پڑھتا تھا اور عبداللہ بن ابی تو باقاعدہ رسول کائنات ﷺکے پیچھے مسجدِ نبوی میں نمازیں پڑھتا تھا جبکہ مسیلمہ کذاب کو قتل کیا گیا ۔

متفقہ مسئلہ

          واحد مسئلہ عقیدہ ختم نبوت ہے اور اس پر تمام صحابہ کرام اجمعین اور تمام علماء کا اجماع ہے کہ کوئی آدمی عقیدہ ختم نبوت کا انکار کرے اسکے بعد وہ دنیا کی جتنی بھی بڑی شخصیت بن کر آجاۓ اس کے ایمان کی سرے سے کوئی حیثیت نہیں ہوگی، اسکے قرآن پڑھنے اور ذکر و اذکار کرنے کی بھی کوئی حیثیت نہیں ہوگی  ۔ ( وَلٰـكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ ) اللہ کے حبیب کو رسول ماننا بھی ضروری ہے اور رسول کیساتھ خاتم النبیین ماننا بھی ضروری ہے ۔

چوتھا ہتھکنڈا

نیز یہ کہتے ہیں کہ :      وَلَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ اَلْقٰۤى اِلَیْكُمُ السَّلٰمَ لَسْتَ مُؤْمِنًا       [ النساء : 94 ]

جو آدمی آپ کو سلام کردے السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ اسکو کافر نہ کہو وہ مومن آدمی ہے کیونکہ جو آدمی سلام پیش کرتا ہے تو سلام تو ایمان و اسلام کی علامت ہے یعنی سلام مسلمان ہونے کی علامت ہے .

 ہمارا جواب

 کہ ہم آپ کو مسلمان کہتے ہیں لیکن  دھوکا و دجل کرنے والوں

اللہ فرماتے ہیں :

 یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِذَا ضَرَبْتُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ فَتَبَیَّنُوْا وَلَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ اَلْقٰۤىاِلَیْكُمُ السَّلٰمَ لَسْتَ مُؤْمِنًا

|[ النساء : 94 ]|

جب تمہیں ثابت ہو جاۓ کہ یہ بندہ زبان سے بھی مسلمان ہے، دل سے بھی مسلمان ہے، اعمال سے بھی مسلمان ہے ایسا آدمی اگر تمہیں سلام کہے تو اسکے بعد اسے کافر وجہنمی نہ کہو

ہاں اگرچہ وہ کسی بھی مسلک مثلا شافعی، مالکی، حنفی، اہل سنت یا دیو بند وغیرہ سے ہو تو ان کو کافر اور مشرک نہ کہو اور نہ ہی یہ کہنے کی کسی کو ترغیب دو، البتہ اسکی جگہ ہر ایک قادیانی پر انگلی اٹھا کر یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ اگر تو کہے گا کہ تو قادیانی اور مرزعی ہے تو میں بلاجھجھک یہ بات کہوں گا کہ تو رسول اللہ ﷺ کا دشمن ہے، تو کافر ہے اور کافروں میں بھی زندیق کافر ہے ۔ہم مانتے ہیں کہ ہندو عیسائی اور یہودی کافر ہیں لیکن وہ اپنی دکان، اپنی فرم اور اپنی فیکٹری اپنے ایجنڈے کے مطابق چلا رہے ہیں لیکن یہ قادیانی ظالم ایسے ہیں کہ کلمہ ہمارا لیتے ہیں اور مفہوم اپنا دیتے ہیں، مومن لفظ ہمارا لیتے ہیں اور مفہوم اپنا دیتے ہیں، صحابی لفظ ہمارا لیتے ہیں اور مفہوم اپنا دیتے ہیں ۔

پانچواں ہتھکنڈا

یہ کہتے ہیں کہ سیدنا عیسٰی اوپر ییں اور آپ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ آخری نبی ہیں اور سیدنا عیسٰیؑ دوبارہ آئیں گے تو اسکا مطلب یہ ہوا کہ جو آخر میں آۓ گا وہ ہی آخری نبی بھی ہوگا یعنی سیدنا عیسٰی علیہ السلام ۔

 ہمارا جواب

سیدنا عیسٰی بطور امتی نبی نہیں آئیں گے بلکہ بطور امتی آئیں گے یہ ظالم عیسٰی علیہ السلام ہونے کا اور اپنی شریعت رکھنے کا دعوٰی بھی کرتا ہے جبکہ اسکو عیسائی بھی کہتے ہیں کہ تیرا اور ہمارے عیسٰی کا کوئی مقابلہ نہیں ہے (کیونکہ)

سیدنا عیسٰی uمعجزات :

 ہمارے نبی سیدنا عیسٰیؑ تو مردوں کو زندہ کرنے والے تھے، کوڑھی والے کو ہاتھ پھیر کر اللہ کے حکم سے شفایاب کرنے والے تھےلہذٰا تم میں اور ہمارے عیسٰی میں زمین و آسمان کا فرق ہے کیونکہ تیرا عیسٰی مردہ اور قبر میں ہے جبکہ ہمارے عیسٰی تو یہ ہیں :

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ      لَيُوشِكَنَّ  أَنْ يَنْزِلَ      فِيكُمْ   ابْنُ  مَرْيَمَ      صَلَّى  اللهُ    عَلَيْهِ     وَسَلَّمَ حَكَمًا مُقْسِطًا     فَيَكْسِرَ     الصَّلِيبَ     وَيَقْتُلَ      الْخِنْزِير     وَيَضَعَ       الْجِزْيَةَ     وَيَفِيضُ     الْمَالُ     حَتَّى لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌ

|[ مسلم؛ 389| صحیح ]|

          اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یقیناً قریب ہے کہ عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام تم میں اتریں گے، انصاف کرنے والے حاکم ہوں گے، پس وہ صلیب کو توڑیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے، جزیہ ختم کر دیں گے اور مال کی فراوانی ہو جائے گی حتٰی کہ کوئی اس کو قبول نہ کرے گا ۔

اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہم سبکو عقیدۂ ختم نبوت کو صحیح معنوں میں سمجھنے اور قادیانی ہتھکنڈوں اور انکے دجل و فریب سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے؛

سُبْحٰنَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا یَصِفُوْنَ۞وَسَلٰمٌ عَلَى الْمُرْسَلِیْنَ۞وَالْحَمْدُ لِلہ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۞💐

وما توفیقی الا باللہ

عن الكاتب

Peace Center

التعليقات


call us

اگر آپ کو ہمارے بلاگ کا مواد پسند ہے تو ہم رابطے میں رہنے کی امید کرتے ہیں، بلاگ کے ایکسپریس میل کو سبسکرائب کرنے کے لیے اپنی ای میل درج کریں تاکہ پہلے بلاگ کی نئی پوسٹس موصول ہو سکیں، اور آپ اگلے بٹن پر کلک کر کے پیغام بھیج سکتے ہیں...

تمام حقوق محفوظ ہیں۔

Peace Center