ُEP 02 | 3D Animated Urdu Islamic Cartoons Paigham Kids 14 August 2024 ki Azadi k moqa par
Peace Center Peace Center
recent

ہیڈ لائنز

recent
random
جاري التحميل ...

ُEP 02 | 3D Animated Urdu Islamic Cartoons Paigham Kids 14 August 2024 ki Azadi k moqa par

 

آزادی کے موقع پر بچوں نے شیطان کی پلاننگ کیسے ناکام کی؟

 Azadi Special | Kids vs Shaitaan | EP 02 | 3D Animated Urdu Islamic Cartoons | Paigham Kids

                                                                                                                                عبداللہ، منّا، اور سارا  عزم و  عمل کا ساتھ ایک پیارا، ایک دوسرے کا بن کے سہارا نیکیوں سے کردار نکھارا، والدین اور دادا دادی کی تربیت ہے بنیادی، صبح شام اذکار  کے عادی اور پیغام کی سن کے، منا دی جذبہ ہمت کا ایک سنگم، رہتے ہیں تیار یہ ہر دم دشمن کو دور بھگائے، پڑھ کے دعا ئیں، شیطان ہے شکست، ہر ایک وقت ہمت کا دست، یہ حق پرست 


                                                                                                                                             دادا جان، جان دادا جان، جی پیارے بچوں، کہو کیا بات ہے دادا جان، یوم آزادی ہے ہمیں منانا پاکستان، لے چلیے نہ پلیز دادا جان، پلیز تو ٹھیک ہے بچوں پھر آپ کو اس مرتبہ یوم آزادی کی کہانی ہم مینار پاکستان چل کر ہی سناتے ہیں، واہ مینار پاکستان جا کر، یوم آزادی کی کہانی پھر تو مزہ آ جائے گا، دادا جان، یہ تو بہت اچھا ہو جائے گا، مجھے یوم آزادی کے حوالے سے اسکول میں تقریر بھی کرنی ہے، اس سے تو میری بھی تیاری ہو جائے گی، اب جا ہی رہے ہیں تو جیا بھائی کو بھی ساتھ لے چلتے ہیں، بہت مزہ آئے گا، ٹھیک ہے، بچوں کو بھی ضرور ساتھ لے لو، یہ کہانی تو سب بچوں کو سننی چاہیے بگ باس، یہ تو بڑے انجوائے کرنے کے موڈ میں لگ رہے ہیں، ان کی خوشیوں کو خاک میں ملانے کا کیا پلان ہے، بے فکر رہیے ہمارے ہوتے ہوئے کوئی خوش ہو جائے تو لعنت ہے ہماری زندگی پر، راستے میں ون ویلنگ سے اور وہاں باجوں کی پمپ سے، ان کی ساری خوشیاں ہاتھ میں ملا کے چھوڑیں گے، جانے سے پہلے یاد سے سفر کی دعا ضرور پڑھ لینا اس سے ثواب بھی ملے گا اور شیطان سے حفاظت بھی رہے گی، بگ باس، اب کیا ہوگا، آ، چل نکل، آج یہ پھر بچ گئے، ان سے تو                                                                         

                                                                                                                                                        اگلی ہی ایپیسوڈ میں نی مگے لو دوستوں، یوم آزادی میں تھوڑا سا کرسپری ٹچ بھی شامل کر لو، ضیا کی طرف سے کوٹیڈ پینٹس کے دو نئے فلیورز لانچ ہوئے ہیں، دادا جان کی باتوں کے ساتھ ساتھ یہ تحفہ بھی انجوائے کیجئے، واہ، یہ تو کمال کا کرسپری تحفہ ہے، ضیا کی پروڈکٹس تو واقعی لاثانی ہوتی ہیں، ضیاکی پروڈکٹ ہی نہیں، ضیا کی دوستی بھی کمال ہے، ہاں یہ تو ہے، دادا جان، اب سنائیں نہ کہانی، پلیز بیٹا بات یہ ہے کہ پاکستان کی آزادی کے لیے ہمارے بڑوں نے بڑی قربانیاں دی تھیں، جی دادا جان، اس پر بھی بڑی قربانیاں ہوئی تھیں، دس بکرے کی قربانیاں تو صرف ہمارے محلے میں ہی ہوئی تھی، نہیں منّا بیٹا، یہ قربانیاں تو انسانوں نے اپنی جان اور مال کی دی تھی، اپنا سب کچھ اس پیارے وطن کے لیے قربان کر دیا تھا، قائد اعظم نے بتایا کہ ہم ایک ایسا ملک بنا رہے ہیں جہاں اسلام ہوگا، تو لوگوں نے اپنے پیارے گھر، ہرے بھرے کھیت، اور بڑی بڑی دکانیں، سب کچھ نئے وطن کے لیے اچانک چھوڑ دیا، راستے میں بھی بہت سے لوگوں کو جان سے مار دیا گیا، کوئی فیملی ایسی نہ تھی جو مکمل طور پر پاکستان پہنچی ہو، اوف تو بہ دادا جان، اتنی مشکل سے بنا تھا پیارے پاکستان، اللہ ہمارے بڑوں نے اتنا کچھ کیسے برداشت کر لیا تھا بیٹا، اس لیے کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا، اس وقت تو ہر طرف ایک ہی نعرہ تھا پاکستان کا مطلب کیا؟ لا الہ الا اللہ، لا الہ الا اللہ کا مطلب یہ تھا کہ اللہ کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں، اور سر زمین پر اللہ کا حکم چلے گا، اس وقت لوگ جب لوٹ لوٹ کر پاکستان پہنچتے تھے، تو وہ سجدے میں گر جاتے تھے اور پاکستان کی مٹی کو اٹھا اٹھا کر چومنے لگتے تھے،


                                                                             دراصل اس دنیا میں صرف دو ہی ریاستیں ہیں جو اسلام اور کلمے کےجو اسلام اور کلمے کے نام پر وجود میں آئی ہیں، ایک مدینہ منورہ اور دوسرا ہمارا پیارا وطن پاکستان۔ بیٹا، وطن سے محبت انسانی فطرت بھی ہے اور پیارے نبی کی سنت بھی ہے۔ آپ اللہ کے حکم سے مکہ مکرمہ چھوڑ کر مدینہ منورہ ہجرت فرمائے تو اُس وقت آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ کیفیت ایسی تھی کہ بار بار پیچھے مڑ کر بیت اللہ کو دیکھتے جاتے تھے۔ ریاست مدینہ کی طرح یہ وطن بھی اسلام کے نام پر بنا ہے۔ اس کے سب ہلالی پرچم کے پیچھے بہت سے شہیدوں کا سرخ خون ہے، اس لیے ہمیں بھی اس سے بہت محبت ہے۔

پھر تو ہمیں آج آزادی اس طرح نہیں منانی چاہیے۔ کس طرح بھائی جان جیسے ہماری گلی میں لڑکے موٹر سائیکل سے تیز شور والی آوازیں نکالتے ہیں، بازو کی پمپ سے، دوسروں کو پریشان بھی کرتے ہیں۔ ہاں بیٹا، بالکل، یہ بات تو تم نے بالکل صحیح کہی۔

لگتا ہے کہ عبداللہ بھائی کی تقریر بھی تیار ہو گئی ہے۔ ارے واہ، عبداللہ بھائی آپ تو بڑے ہوشیار نکلے۔ اچھا بیٹا، سناؤ تو صحیح، تمہارے ذہن میں کیا تیار ہوا ہے؟ پیارے دوستوں، آزادی بڑی قربانیوں سے ملتی ہے، اس کے لیے بڑے دکھ جھیلنے پڑتے ہیں۔ آزادی کی قیمت پوچھنی ہو تو فلسطینی بچوں سے پوچھو۔ آزادی کا مطلب آوارگی نہیں ہوتا، آزادی ذمہ داری کا نام ہے۔ آزادی کا مطلب ہے کہ پاکستان کو اپنا گھر سمجھ کے سجایا اور سنوارا جائے۔ اس ملک کی تعمیر اور استقلال کے لیے، امن اور سلامتی اور سرحدوں کی حفاظت کے لیے، ہم اپنی ذمہ داری آج کے ساتھ ہر دم تیار اور ہوشیار رہیں۔ اس کی ترقی کے لیے دن رات ایک کر دیا جائے، پاکستان کو ایک مثالی ملک بنایا جائے، اتنی محنت کی جائے کہ دنیا پاکستان کی شان دیکھتی رہے۔ ان شاء اللہ ہم شہیدوں کے سامنے شرمندہ نہیں ہوں گے۔ شاباش بیٹا، شاباش۔ ان شاء اللہ اگر ہماری نئی نسل میں یہی جذبہ رہا تو پاکستان کو آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ اور بیٹا، ساتھ ساتھ دعا بھی کرنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے پیارے ملک کو امن اور سلامتی عطا فرمائے۔

عن الكاتب

Peace Center

التعليقات


call us

اگر آپ کو ہمارے بلاگ کا مواد پسند ہے تو ہم رابطے میں رہنے کی امید کرتے ہیں، بلاگ کے ایکسپریس میل کو سبسکرائب کرنے کے لیے اپنی ای میل درج کریں تاکہ پہلے بلاگ کی نئی پوسٹس موصول ہو سکیں، اور آپ اگلے بٹن پر کلک کر کے پیغام بھیج سکتے ہیں...

تمام حقوق محفوظ ہیں۔

Peace Center