Magrab sy Maroobiyat Q? Asbab , Asrat or Hall
Peace Center Peace Center
recent

ہیڈ لائنز

recent
random
جاري التحميل ...

Magrab sy Maroobiyat Q? Asbab , Asrat or Hall

 

مغرب سے مرعوبیت کیوں؟ وجوہات ، اثرات اور حل 

ملخص و جمع و ترتیب ؛

 ابرار شفیق

💦 تفسیر السعدی کے مصنف شیخ عبد الرحمن بن ناصر السعدی رحمه الله نے اس موضوع پر مکالمے کی شکل میں ایک بہترین عربی رسالہ لکھا ہے اس کا خلاصہ اور اہم نکات پیش خدمت ہے




 تعارف: 

 یورپ کی مادی ترقی ایک عالمگیر فتنہ ہے، مادہ پرست اور کمزور ایمان والے اس فتنے سے بہت جلد متاثر ہو کر کردار سے مرعوب ہو جاتے ہیں مغرب سے متاثر ہو کر اس کے نقش قدم پر کاربند ہونا ایک عام مسئلہ بن چکا ہے۔ یہ مرعوبیت نہ صرف ہماری ذہنیت پر اثر انداز ہو رہی ہے بلکہ ہمارے معاشرتی، دینی اور اخلاقی اقدار کو بھی متاثر کر رہی ہے۔ اس مضمون میں ہم اس مرعوبیت کی وجوہات، اثرات اور اس سے بچاو کے طریقوں کو دیکھیں گے۔

 وجوہات :

 1 . سائنسی اور ٹیکنالوجی کی ترقی: 

مغربی ممالک کی سائنسی اور تکنیکی ترقی لوگوں کو مرعوب کرتی ہے۔ یہ ترقی ان ممالک کو اقتصادی طور پر مضبوط بناتی ہے، جس کی وجہ سے لوگ سمجھتے ہیں کہ مغرب کا طرزِ زندگی اپنانا ان کی ترقی کا راز ہے۔

 2 . تعلیمی مواد اور نصاب: 

ہمارے تعلیمی مواد اور نصاب میں مغربی فلسفے اور نظریات کی بھرمار ہے۔ یہ نصاب طلباء کو مغربی طرزِ زندگی کی طرف راغب کرتا ہے اور ان میں اپنی ثقافت اور روایات کے بارے میں بے حسی پیدا کرتا ہے۔

 3. مغربی میڈیا کی رسائی :

مغربی میڈیا کی رسائی نے لوگوں کے ذہنوں میں مغربی طرزِ زندگی کو مثالی بنا دیا ہے۔ فلموں، ڈراموں، اور خبروں میں مغربی معاشرت کی عکاسی لوگوں کو اپنی طرف کھینچتی ہے اور وہ اپنی زندگی میں اسے اپنانے کی کوشش کرتے ہیں۔

 4 . اقتصادی ترقی: 

مغربی ممالک کی اقتصادی ترقی اور ان کی جدید ٹیکنالوجی بھی لوگوں کو مائل کرنے کی کوئی کسر نہیں چھوڑ  رہی۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ مغرب کی ترقی کا راز ان کے طرزِ زندگی میں پوشیدہ ہے۔

 5. معاشرتی دباؤ :

مغربی طرزِ زندگی کو اپنانا ایک فیشن بن چکا ہے۔ معاشرتی دباؤ اور دوسروں کے سامنے اپنی حیثیت کو بہتر ثابت کرنے کی خواہش بھی مغرب سے مرعوبیت کی ایک بڑی وجہ ہے۔

 اثرات: 

 1. دینی و اخلاقی اقدار کی تنزلی :

مغربی طرزِ زندگی اپنانے سے ہمارے دینی و اخلاقی اقدار متاثر ہو رہے ہیں۔ حتی کہ دین کا نام سن کر ہی اپنی اندر کی نجاستوں کو اگلنا شروع کر دیتے ہیں جو مغرب اور اہل مغرب نے مسلمانوں کے اندر بڑی ہی پلاننگ سے خیالات و جذبات میں سموئی ہیں لوگوں میں مذہبی فرائض کی ادائیگی میں سستی اور اخلاقی گراوٹ دیکھنے کو ملتی ہے۔

 2. ثقافتی شناخت کا کھونا :

مغربی ثقافت کو اپنانے سے ہماری اپنی ثقافت اور روایات ختم ہو رہی ہیں۔ لوگ اپنے ثقافتی لباس، زبان اور روایات کو چھوڑ کر مغربی طرزِ زندگی کو ترجیح دینے لگے ہیں۔

3 . خاندانی نظام کی تباہی: 

مغربی طرزِ زندگی میں فردیت پسندی کو فروغ ملتا ہے، جس کی وجہ سے خاندانی نظام کمزور ہو رہا ہے۔ والدین اور بچوں کے درمیان فاصلے بڑھ رہے ہیں اور خاندانی رشتے کمزور ہو رہے ہیں۔ جب بے حیائی اور بے غیرتی اور فحش مواد کی بھر مار ہو جائے اور نوجوانوں کی شہوتوں کو بھڑکانے اور ان کی جنسی تسکین کا مواد عام کر دیا جائے زنا جیسی غلاظت کو زبردستی پروموٹ کیا جائے اور نکاح جیسی عظیم سنت جنسی علاج کو مشکل سے مشکل تر بنا دیا جائے تو وہاں خاندانی نظام کی بربادی مقدر ہو جایا کرتی ہے 

 اسلامی احکامات 

 حل اور تجاویز

 1 . اسلامی تعلیمات کی پیروی: 

ہمیں اپنی زندگی میں اسلامی تعلیمات کو اپنانا ہو گا اور ان پر عمل کر کے شیطانی چالوں کو نیست و نابود کر کے اپنی فکر و نظر کی حفاظت کرنی ہو گی۔ قرآن و سنت کی روشنی میں اپنے مسائل کا حل تلاش کر کے ان پر عمل پیرا اپنی۔زندگی کو اسوہ رسول کے مطابق ڈھالنا ہو گا۔

 2 .  تعلیمی نظام میں تبدیلی :

ہمارے تعلیمی نظام میں اسلامی تاریخ، ثقافت اور اقدار کو شامل کرنا چاہئے تاکہ طلباء اپنے دین اور ثقافت سے واقف ہوں۔

 3 . میڈیا کی نگرانی: 

حکومت اور معاشرتی اداروں کو چاہئے کہ وہ میڈیا کے مواد کی نگرانی کریں اور غیر اخلاقی اور غیر اسلامی مواد کی نشریات کو روکا جائے۔ اور اس کے باقاعدہ سد باب کے لیے حکومتی سرپرستی حاصل ہو تاکہ مسلم حکمران بھی اللہ کے ہاں سرخرو ہوں،

 4 ۔ معاشرتی شعور بیدار کرنا: 

معاشرتی تنظیموں اور علماء کو چاہئے کہ وہ لوگوں میں شعور بیدار کریں اور انہیں اسلامی تعلیمات کی اہمیت اور مغربی طرزِ زندگی کے نقصانات سے آگاہ کریں۔

 نتیجہ

مغرب سے مرعوبیت ایک سنگین مسئلہ ہے جو ہمارے معاشرے کو دینی، اخلاقی اور ثقافتی لحاظ سے نقصان پہنچا رہا ہے۔ ہمارے نوجوانوں کو جب تک اس کی سنگینی اور غضبناک نتائج کی اہمیت پتہ نہ گی تب تک عوام الناس اور خواندہ طبقہ بھی اصلی اسلامی معاشرت سے محروم رہے گا 

لہذا ہمیں اپنی اسلامی تعلیمات اور اقدار کو اپنانا ہو گا  اور مغربی طرزِ زندگی سے بچنے اور حتی المقدور  اپنی تہذیب و روایات اور تاریخ سے جڑنا ہو گا اس طرح ہم نہ صرف اپنی ثقافتی شناخت کو برقرار رکھ سکتے ہیں بلکہ ایک مضبوط اور مستحکم معاشرہ بھی تشکیل دے سکتے ہیں۔

مختصرا یہ کہ جب تک ہمارے اندر وحی کی تعظیم پیدا نہیں ہوگی کہ جو کچھ ہمارے پاس ہے وہ سب سے بہتر ہے اور اسکی موجودگی ہمیں اسکے غیر سے مستغنی کر دیتی ہے تب تک یہ مرعوبیت جاری رہے گی۔ 

اس پر بچپن سے ہی کام ہونا چاہیے اور اب وہ دور نہیں کہ ڈنڈے کے زور پر سب بتایا جائے تو ہمیں احسن انداز سے ذہنوں میں یہ بات راسخ کرنی ہوگی کہ جو آپ کے پاس سے ہے وہ بہترین ہے اور بہترین کے ہوتے ہوئے کمتر کی طرف نگاہ اٹھانا بے وقوفی ہے۔ 

قل بفضل اللہ وبرحمتہ فبذالک فلیفرحوا *ھو خیر مما یجمعون* 


اللہ تعالیٰ ہمارے حال پر رحم فرمائے

عن الكاتب

Peace Center

التعليقات


call us

اگر آپ کو ہمارے بلاگ کا مواد پسند ہے تو ہم رابطے میں رہنے کی امید کرتے ہیں، بلاگ کے ایکسپریس میل کو سبسکرائب کرنے کے لیے اپنی ای میل درج کریں تاکہ پہلے بلاگ کی نئی پوسٹس موصول ہو سکیں، اور آپ اگلے بٹن پر کلک کر کے پیغام بھیج سکتے ہیں...

تمام حقوق محفوظ ہیں۔

Peace Center