اقبال کا تصور پاکستان اور ہم
Peace Center Peace Center
recent

ہیڈ لائنز

recent
random
جاري التحميل ...

اقبال کا تصور پاکستان اور ہم

 


اقبال کا تصور پاکستان اور ہم


 

❂▬▬▬۩۞۩▬▬▬

💚🤍 2022 🤍💚

❂▬▬▬۩۞۩▬▬▬

 

 

 •┅═❁ نظریہ پاکستان اور یوم آزادی(14 اگست)

 اس کے حوالے سے ہر مسلمان اور خصوصاً پاکستانی نعرے لگاتے ہوئے نظر آتے ہیں ، سنائی دیتے ہیں اور پروگرام کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں ، سیمینار کرتے ہوئے اور اسی طرح اپنا اپنا اظہار کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں ۔

سوچنے کی بات یہ ہے کہ علامہ اقبال کیسا نظریہ پاکستان دیتے ہیں اور یوم آزادی کا تصور ان کے ہاں کیا ہے اور پاکستان کے اندر کیسا فرد اور کیسا مسلمان دیکھنا چاہتے ہیں

گویا کہ مرد قلندر ، مرد مجاہد ، مرد مسلمان ۔

علامہ اقبال کسے کہتے ہیں انہی کی زبانی اور انہی کی  شاعری کہ ؛

🍃🍃ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ🍃🍃

 

ہر لحظہ ہے مومن کی اک نئی شان نئی آن

گفتار میں کردار میں اللہ کی برہان

 

 قہاری و غفاری و قدوسی و جبروت

 یہ چار عناصر ہوں تو بنتا ہے مسلمان

 

 ہمسایہ جبریلِ امیں بندہ خاکی

 ہے اس کا نشیمن نہ بخارا نہ بدخشاں

 

یہ راز کسی کو نہیں معلوم کہ مومن قاری نظر آتا ہے حقیقت میں ہے قرآن

🍃🍃ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ🍃🍃

یہ بالکل اسی آیت کی تفسیر انہوں نے کی ہے کہ ؛

 اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَ جِلَتْ قُلُوْبُهُمْ وَ اِذَا تُلِیَتْ عَلَیْهِمْ اٰیٰتُهٗ زَادَتْهُمْ اِیْمَانًا وَّ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَ(02)

[سورۃ الانفال آیت نمبر 02]

┅═❁ مرد مسلمان ، مرد مجاہد ، مرد قلندر ، مومن مسلمان ہوتا ہی وہ ہے جو ہر لحظہ اس کا ایمان بڑھتا جائے ، اس کی شان بڑھتی جائے وہ اوپر سے اوپر جاتا ہے کبھی اوپر سے نیچے نہیں آتا ۔

💚گفتار میں کردار میں اللہ کی برہان

اسی طرح وہ گفتار و کردار میں اللہ کی برہان ہوتا ہے وہ چلتا پھرتا زمین میں ہے لیکن اس کی پوری نمائندگی کر رہا ہوتا ہے ۔

💚قہاری و غفاری و قدوسی و جبروت

وہ غیروں کے لیے سخت ہیں اور اپنوں لیے وہ بڑے نرم ہیں اور کردار کے بہت پاکیزہ ہیں اسی طرح کسی کے غلام نہیں ہیں

"یہ چار عناصر ہوں تو پھر ایک مسلمان بنتا ہے"

💚یہ راز کسی کو نہیں معلوم کہ مومن قاری نظر آتا ہے حقیقت میں ہے قرآن

قرآن کی عملی پکچر کسی نے دیکھنی ہو تو وہ مسلمان کو دیکھ لے ، جس نے قرآن کی حقیقت میں تشریح دیکھنی ہو وہ مرد مجاہد اور مرد قلندر ، مرد مسلمان کو دیکھ لے ۔

ہماری حالت زار

آج صورتحال یہ ہے کہ ہم نظریہ پاکستان کا نعرہ مارتے ہوئے تو نظر آتے ہیں ، یوم آزادی مناتے ہوئے تو نظر آتے ہیں لیکن جس نے یوم آزادی اور نظریہ پاکستان کے لیے خواب دیکھے ہم ان کے الفاظ کو بھول گئے اور اسی کے مطابق اپنی شخصیات کو ڈھالنا بھول گیے

یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان تو نظر آتا ہے لیکن پاکستان میں وہ مرد مجاہد نظر نہیں آتا جو علامہ اقبال کا تھا ، آج پاکستان میں مسلمان تو نظر آتے ہیں لیکن وہ مرد مسلمان نظر نہیں آتا جو علامہ اقبال اپنے تصورات اور اپنی شاعری میں دے کے گئے ہیں ۔ہمارا ایمان تو کم سے کم ہوتا جا رہا ہے اور ہمارے اخلاق نیچے سے نیچے چلتے جا رہے ہیں ۔۔۔ ہماری سیاست دیکھ لیں ، معیشت دیکھ لیں ، معاشرت دیکھ لیں ، ہماری انفرادی حالت دیکھ لیں ، ہماری اجتماعی حالت دیکھ لیں ««چھوٹے میاں سو چھوئے میاں بڑے میاں سبحان اللہ»» جس کو دیکھے منہ شرم سے جھک  جاتا ہے۔

 

آج  پھر علامہ اقبال کے شعر سنانے کی نہیں بلکہ علامہ اقبال کو اپنانے کی ضرورت ہے ، علامہ اقبال کو دکھانے کی ضرورت نہیں ہے بننے کی ضرورت ہے ہمارے اداروں کا ، ہمارے والدین کا ، ہمارے اساتذہ کا ، ہمارے تعلیمی اداروں کا حق بنتا ہے کہ وہ علامہ اقبال کی شاعری کو باقاعدہ اپنے نصاب کا حصہ بنائیں اور اسی کے مطابق مرد مسلمان تیار کرنے کی کوشش کریں ۔

 

اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو

آمین ثم آمین یا رب العالمین🤲🏻

 

❂▬▬▬۩۞۩▬

 

 

 

 

 

عن الكاتب

Peace Center

التعليقات


call us

اگر آپ کو ہمارے بلاگ کا مواد پسند ہے تو ہم رابطے میں رہنے کی امید کرتے ہیں، بلاگ کے ایکسپریس میل کو سبسکرائب کرنے کے لیے اپنی ای میل درج کریں تاکہ پہلے بلاگ کی نئی پوسٹس موصول ہو سکیں، اور آپ اگلے بٹن پر کلک کر کے پیغام بھیج سکتے ہیں...

تمام حقوق محفوظ ہیں۔

Peace Center