Tafheem e Usoole Fiqha Course Lec-03
Peace Center Peace Center
recent

ہیڈ لائنز

recent
random
جاري التحميل ...

Tafheem e Usoole Fiqha Course Lec-03


الحکمہ انٹرنیشنل شعبہ ایجوکیشن کے زیر اہتمام تفہیم دین کورس [دو سالہ شارٹ درس نظامی]

🎙️معلم و مربی🎙️

فضیلة الشیخ حافظ شفیق الرحمن زاہد صاحب حفظہ اللہ

(ڈائریکٹر الحکمہ انٹرنیشنل لاہور)

🧾▣تفہیم اصول فقہ کورسلیکچر 3

بروز ہفتہ3    فروری  2024

اصول فقہ کی تعریف

 شرعی عملی احکام کی تفصیلی دلائل کے ذریعے  استدلالی معرفت کرنا اصول فقہ کہلاتا ہے

1.     شریعت کے الفاظ کو حل کرنے کے اصول

2.       شریعت کی گہرائی کے اصول

3.       شریعت کے گہرے فہم کے اصول

4.       قرآن وسنت کی صحیح اور جامع تفہیم کے اصول

5.       شریعت کی معاشرتی تفہیم اور اطلاق کے اصول

6.       جدید پیش آمدہ چیلینجز اور مساٸل کو قرآن و سنت کی روشنی میں حل کرنے کے اصول

موضوع

 .. وہ دلائل شرعیہ جو شریعت کے عملی احکام تک پہنچاتے ہیں

 .. وہ دلائل شرعیہ جو قرآن و سنت کے استفادے کی کیفیت تک پہنچاتے ہیں

"اصل فقہ نہیں ہوتی جیسے کوئی مسئلہ بتاتا ہے مثلا کوئی آدمی کہتا ہے مجھے بخار ہے میں تیمم کروں وضو کروں یا غسل کروں اب اس نے اس بندے کو کہنا ہے شریعت کے لفظوں کو دیکھنا ہے اور شریعت کے ان اصولوں کو دیکھ کر بتانا ہے کہ اس کے لیے تیمم غسل یا کون سی شکل آٸے گی"  ہم فقہ پر زیادہ زور دیتے ہیں اصول فقہ پڑھتے ہی نہیں ہیں حالانکہ فقہ کوئی بھی چیز نہیں ہے فقہ اصل میں اس ایک بنیادی راہنمائی کا نام ہے جو کسی نے سوال کی شکل میں کی اور اس نے جواب دے دیا یہ وہ بنیادی وجہ ہے جس کی وجہ سے اہل دین پرانی فقہ پڑھ کے یا اس کو صحیح اصولی طور پہ نہ پڑھنےکی وجہ سے ان میں سے مسائل حل کرنے کی صلاحیت نہیں ہوتی لیکن وہ مساٸل حل کر لیتے ہیں جو روزانہ کے ہیں نماز روزہ زکوة وغیرہ لیکن جب میڈیکل سے متعلقہ ، سیاست سے متعلقہ ، معیشت ، معاشرت سے متعلقہ ، بینک کاری سے متعلقہ ، آن لائن بزنس سے متعلقہ آتی چیزیں وہ کی نہیں ہوتی وہ پریکٹس نہیں ہوتی جس سے راہنماٸی مشکل ہوجاتی ہے شریعت ہر کام کی راہنماٸی کرتی ہے بینک کاری ، معشیت ، معاشرت .... دونوں برابر نہ سہی لیکن شریعت آپ کو A++ اور دنیا آپ کو C درجے کی تو آنی چاہیے پوری دنیا کی تعلیم کو آپ ایک جملے میں اس طریقے سے بیان کریں کہ اگلا  مجہول ہو جاٸے اسے مانے بغیر نہ جاٸے

 غرض و غایت

.. وہ دلائل شرعیہ جو مجتہد کو اجتہاد کے اصولوں و ضوابط اور حالات و واقعات سیکھاتی رکھے کہ بندہ مجتہد کیسے بنتا ہے

"شریعت اور واقعہ یہ دونوں بندے کو سیکھاتے ہیں کہ تُو نے کس درجے کا عالم بننا ہے شریعت بھی پڑھنی ہے اور واقعہ بھی پڑھنا ہے"

.. عالم میں استدلال اور استنباط کی ایسی صلاحیت پیدا ہو کہ جس کی بنا ٕ پر وہ شرعی احکام کی اصولی اور عالمی سطح پر تفہیم کر سکے

"عالم جو رسول اللہ اور سنت رسول سے جڑا ہوا ہے  بنیادی مسٸلہ یہ ہے کہ عالم اس وقت شریعت کی عالمگیر ترجمانی نہیں کر پارہا وہ شریعت کو کہتا ضرور ہے کہ شریعت مستقل نظام حیات ہے ضابطہ حیات کہنا اور بات ہے ضابطہ حیات دیکھانا اور Practical شکل میں منوانا اور بات ہے عالمی سطح پر ترجمانی سیاست میں اسلام کی بصیرت یہ کہ ہے عالمی سطح پر ترجمانی کرو

حکم

اصول فقہ کا سیکھنا  فرض کفایہ ہے جبکہ مجتہد عالم دین کے ذمے اس کا سیکھا فرض عین ہے "فرض کفایہ کا مطلب" اتنے لوگ ہوں جو امت کی امت سطح پہ راہنماٸی کر سکیں ۔عالم دین , جسے سکالر کہتے ہیں اس کے لیے سیکھنا فرض عین ہے اور عامی صاحب کے لیے سیکھنا فرض کفایہ ہے

🪈نظریاتی غلطیاں :

"ہم ساری زندگی رزق تلاش کرتے ہیں رزق کی دعاٸیں پڑھتے ہیں لیکن رازق کے ساتھ کوٸی رابطہ ہی نہیں ہے تو یہ نظریاتی غلطی ہے

"جاب کی وجہ سے نماز چھوڑ دیتے ہیں ، جاب کی وجہ سے جمعہ چھوڑ دیتے ہیں ، جاب کی وجہ سے دین چھوڑ دیتےہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ جاب کو کہ نہیں رہا لیکن یہ اس کے ہاں اس کا خدا بنا ہوا ہے"

"کس وقت کون سا کام کرنا ہے یہ اصول فقہ بتاٸے گا"

دائرہ کار 

اصول فقہ میں وہ تمام شرعی و عملی مسائل آتے ہیں جن کا تعلق عقیدے اور بدعی چیزوں سے نہیں ہے

اصول عقیدہ : اصول عقیدہ اصل میں چھتری ہے ، اصول عقیدہ اس چھاوں کا نام ہے جس چھاوں میں رہ کے آپ نے سوچنا ہے جس چھت کے نیچٕے رہ کر آپ نے کھیلنا ہے اگر اس چھت سے باہر نکل جاٸیں گے تو سمجھ لیں آپ کے سارے اصول ہی گٸے یعنی آپ کے عقاٸد و نظریات ہی درست نہیں ہیں تو آپ کے تفقہ کے سارے اصول ہی درست نہیں ہیں "عقیدہ ان اصولوں کا اصل الاصول ہے" حتی کہ آپ کو سوچنے Direction وہ عقیدے نے دینی ہے اور Track اصول فقہ نے دینا ہے

 مدونِ اوّل

اصول فقہ کے قواعد کو سب سے پہلے ایک مستقل فن کی حیثیت سے جمع کرنے والے امام شافعی رحمہ اللہ ہیں

مصادر  شرعی مصادر صرف دو ہیں

1 قرآن     2 سنت

 .... قرآن و سنت کے علاوہ اجماع و قیاس وغیرہ سب مناہج استدلال ہیں وہ مصدر اور مرجع نہیں ہیں دلیل نہیں ہے استدلال ہے

استدلال اصل نہیں ہوتا دلیل اصل ہوتی ہے اور دلیل صرف قرآن و سنت کا نام ہے

یہ چاروں فقہ استدلال پر کھڑی ہیں دلیل پر نہیں ہے

1 فقہ مالکی

2 فقہ شافعی

3 فقہ حنبلی

4 فقہ جعفری

یہ ساری فقہ استدلال ہے انہوں نے جس دلیل کے اوپر غور و خوض کیا ہے اس کا جو نتیجہ نکلا ہے وہ فقہ ہوتی ہے ہمارے لوگ فقہ سے بھاگتے ہیں اصل مسئلہ فقہ کا نہیں قرآن و سنت کا ہے "تقلید کا مطلب" اجتہاد کا کوئی تعلق نہیں ہے ، اپنی سوچ کا کوئی تعلق نہیں ہے ، تقلید کا مطلب ہوتا ہے کہ اس نے جو کہا ہے بس میں نے وہ کرنا ہے

"اجتہاد" تدبر ، غور و خوض کا نام ہے

"تقلید"  آنکھیں بند کرنے کا نام ہے

وہ لوگ بہت ہی غلطی پر ہیں جو قیاس کو دلیل سمجھتے ہیں اور دلیل قیاس در قیاس کرتے ہیں

"کل کے مسائل کو حتمی یقینی صرف رحمن حل کر سکتا ہے انسان نہیں حل کر سکتا"

 .... دلیل صرف قرآن وسنت کا نام ہے جبکہ باقی اصولوں کو کسی مسٸلہ میں بطور دلیل پیش کرنا اس بات کی علامت ہے کہ اس میں فہم انسانی کے شامل ہونے سے درست اور غلط کا مکمل احتمال ہے لہذا براہ راست قرآن و سنت دلیل پیش کرنا دیگر کے مقابلے میں اصل ہے

📍اہم جملہ

جس چیز میں انسان داخل ہو جائے وہاں غلطی کا سو فیصد احتمال آجائے گا اگرچہ غلطی ہو یا نہ ہو کم ہو یا زیادہ ہو

موجودہ دور کے تمام مسائل کا حل کہ

شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور امام ابن قیم کی کتابوں کا اردو ترجمہ کر کے مارکیٹ میں لے آٸیں تو آدمی سے زیادہ جہالت ایسے ہی ختم ہو جائے گی "تصوف کا بہترین ورجن دنیا میں امام ابن قیم لے کر آٸے ہیں(کتاب کا نام مدارج السالکین) " وگرنہ تصوف کے سب بناوٹی ورجن ہی ہیں

🔹"امام غزالی نے علوم کا احیا ٕ تصوف کی بنیاد پہ کیا ہے مغرب نے علوم کا احیا ٕ عقل کی بنیاد پہ کیا ہے امام غزالی نے تصوف کو کشف و وجدان کی بنیاد پہ کیا ہے امام غزالی کا تذکیہ تصوف کشف و وجدان پہ کھڑا ہے قرآن و سنت پہ نہیں کھڑا"

 ..✰✰.. اس طرح حکم شرعی کا تعین صرف قرآن و سنت ہی ہوتا ہے دیگر تمام ذرائع تفہیم شرع میں معاون ہو سکتے ہیں نہ کہ حکم شرعی کی تعین میں اصل ہیں

"یہ بہت اہم جملہ ہے ایک ہے شرع کی تفہیم اور ایک ہے شرع کی تعین شرع عقل نے بنانی نہیں ہے بنی ہوٸی شرع کو عقل نے سمجھنا ہے عقل راہنما نہیں عقل شریعت ہے عقل معلم نہیں عقل شریعت ہے عقل لیڈر نہیں لیڈ کرنے والی شریعت ہے رہبر شریعت ہے عقل  دی گئی راہنمائی کو سمجھنے میں معاون ہے

 🔹مثلا

اللہ نے کہا پردہ ہے لباس ہے اس کو سمجھیں کہ کیوں ہے کس طرح ہے کیسے ہے اور اس کی وجہ کیا ہے نہ کہ یہ کہیں کہ نہیں ہے

یعنی کہ وہ (اللہ)کہے گا "ہے" اور یہ کہے گا "نہیں" ہے تو گویا کہ اس نے کہا نہیں ہے عقل میری شریعت بناتی ہے لیکن اس نے بنا دی ہے

بے عملی بد عملی اور کمزوری ہونا یہ الگ بات ہے کوٸی اصولی طور پہ کہے اس کی حیثیت کیا ہے گویا کہ وہ شرع ساز ہے اپنی نظر میں وہ شریعت بنانے میں لگ گیا ہے

میوزک سنناحرام/غلط ہے لیکن جو کہے گا میوزک جاٸز ہے تو اس نے اپنے آپ کو رب کہا نہیں ہے لیکن رب بنا ہوا ہے

بندہ سستی میں کمی کوتاہی کرے وہ الگ بات ہے اور نظریاتی طور پہ کہے کہ اس کی کیا حیثیت ہے تو وہ کہتا نہیں خود کو رب لیکن رب بنا ہوا ہے کیونکہ وہ بھی لوگوں کو راہنماٸی دے رہا ہے اور راہنما صرف اللہ تعالی ہے

اہم جملہ

خالق دین کی بات کرو گے تو بڑے بڑے دین دار مخالف ہو جاٸیں گے خالص دین کسی کو جلدی ہضم نہیں ہوتا " ہمیں قبر کے شرک کے علاوہ کوئی شرک نظر نہیں آتا اور قانون کا شرک کتنا بڑا شرک ہے کہ اللہ کے قانون کے مقابلے میں قانوں بنا ، اللہ تعالی نے نظام کے مقابلے میں نظام بنا"

🖊متعلمہ : بنت امان اللہ وما توفیقی الا باللہ......

ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم وتب علینا انک انت التواب الرحیم

 


 

عن الكاتب

Peace Center

التعليقات


call us

اگر آپ کو ہمارے بلاگ کا مواد پسند ہے تو ہم رابطے میں رہنے کی امید کرتے ہیں، بلاگ کے ایکسپریس میل کو سبسکرائب کرنے کے لیے اپنی ای میل درج کریں تاکہ پہلے بلاگ کی نئی پوسٹس موصول ہو سکیں، اور آپ اگلے بٹن پر کلک کر کے پیغام بھیج سکتے ہیں...

تمام حقوق محفوظ ہیں۔

Peace Center