Valentine's Day Historical Background and Islamic Teachings
Peace Center Peace Center
recent

ہیڈ لائنز

recent
random
جاري التحميل ...

Valentine's Day Historical Background and Islamic Teachings

 

ویلنٹائن ڈےتاریخی پس  منظر اور اسلامی تعلیمات

از قلم: سیف الرحمٰن

ویلنٹائن ڈےتاریخی پس  منظر اور اسلامی تعلیمات  از قلم: سیف الرحمٰن

                                    تیسری صدی عیسوی میں ایک پادری جس کا نام " ویلنٹائن" تھا ،جو  رومی بادشاہ  کلاڈیس ثانی کے زیر سایہ رہتا تھا ۔کسی نا فرمانی کی بنا پر پادری نے بادشاہ کو جیل میں ڈال دیا ۔ پادری اور جیلر کی لڑکی کے مابین عشق ہو گیا حتی کہ لڑکی نے اس عشق میں اپنا مذہب چھوڑ کر پادری کا مذہب "عیسائیت" قبول کر لیا۔ اب لڑکی روزانہ ایک سرخ گلاب لے کر پادری سے ملنے آتی تھی ۔ بادشاہ کو جب اس بات کا علم ہوا تو اس نے پادری کو پھانسی دینے کا حکم دے دیا۔جب پادری کو اس بات کا علم ہوا کہ بادشاہ نے اسے پھانسی دینے کا حکم دے دیا ہے تو اس نے اپنے آخری ایام اپنی معشوقہ کے ساتھ گزارنے کا کا فیصلہ کیا  اور اس کے لیے اس نے ایک کارڈ اپنی معشوقہ کے نام بھیجا ، جس پر یہ تحریر تھا " مخلص ویلنٹائن کی طرف سے " بالآخر چودہ فروری کو اس پادری کو پھانسی دیدی گئ ۔اس کے بعد ہر چودہ فروری کو یہ محبت کا دن اس پادری کے نام "ویلنٹائن ڈے " کے طور پر منایا جاتا ہے ۔

                                                                                    مادر پدر آزادی کا حامل مغربی معاشرہ جو فحاشی و عریانی  اور جنسی بےراہ روی کا شکار ہے ۔ اس معاشرے میں بے حیائی کا یہ تہوار بر سر بازار اور علی الاعلان منایا جاتا ہے۔ ساحل سمندر ، جھومتے گاتے نائٹ کلب ، پبلک پارکس اور بازار اس تہوار کے موقع پر جسم فروشی ، فحاشی وعریانی کے اڈے بنے ہوتے ہیں ۔

                                                                                    لیکن صد افسوس کی بات یہ ہے کہ مغربی تہذیب کے دلدادہ اس تہوار کو مسلم معاشروں میں بھی رائج کرنا چاہتے ہیں ۔ ہماری نوجوان نسل ایسے ہی شر پسند عناصر کے ہاتھوں فحاشی و عریانی کی دلدل میں دھنسی جا رہی ہے ۔ اس دن کے موقع پر پھول اور کارڈز تقسیم کیے جاتے ہیں ۔ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اپنے شرم و حیاء کو چاک چاک کرتے ہیں ۔ جس سے پورا معاشرہ انارکی  اور بے راہ روی کا شکار نظر آتا ہے ۔

                                                                                    اسلامک آئیڈیالوجی اس کے برعکس شرم و حیاء کی تلقین کرتی ہے ۔ جس سے عزت نفس ، خاندانی نظام اور معاشرہ اپنی درست اکائیوں پر قائم رہتا ہے ۔ اسلام حیاءکا آئینہ دار معاشرہ قائم کرنا چاہتا ہے ۔اس لیے اسلام نے عورتوں کو پردے  اور مردوں کو نظریں جھکانے کا حکم دیا ہے ۔  چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ نبی ﷺ نے کسی مرد کو عورت سے تنہائی اختیار کرنے سے منع کیا ہے ۔

                                                                                    ہمارا یہ ملّی فریضہ ہے  کہ مغربی تہذیب ( Western Civilization) کے توسیع پسندانہ عزائم  کا سد باب کریں اور اسلامی  نقطہ نظر کو مکمل دلائل

 کے ساتھ پیش کریں ۔ معاشرہ میں  اسلامی اقدار اور اخلاقیات  کو پروان چڑہایا جاسکے تاکہ مسلم معاشرے جاہلانہ اور بے حیائی کے تہواروں سے محفوظ رہ سکیں ۔

عن الكاتب

Peace Center

التعليقات


call us

اگر آپ کو ہمارے بلاگ کا مواد پسند ہے تو ہم رابطے میں رہنے کی امید کرتے ہیں، بلاگ کے ایکسپریس میل کو سبسکرائب کرنے کے لیے اپنی ای میل درج کریں تاکہ پہلے بلاگ کی نئی پوسٹس موصول ہو سکیں، اور آپ اگلے بٹن پر کلک کر کے پیغام بھیج سکتے ہیں...

تمام حقوق محفوظ ہیں۔

Peace Center