How To Fight With Depression & Anxiety | Podcast With Shaykh Atif Ahmed ft. By Shaykh Adeel Arfeen
Peace Center Peace Center
recent

ہیڈ لائنز

recent
random
جاري التحميل ...

How To Fight With Depression & Anxiety | Podcast With Shaykh Atif Ahmed ft. By Shaykh Adeel Arfeen

 

 How To Fight With Depression & Anxiety | Exclusive Podcast With Shaykh Atif Ahmed ft. By Shaykh Adeel Arfeen #depressipeacecenter.online #anxiety #shaykhatifahmed #adeelarfeen

جادو اور جنات اور انسان پر حمل آور کیوں ہوتے ہیں؟

How To Fight With Depression & Anxiety | Podcast With Shaykh Atif Ahmed ft. By Shaykh Adeel Arfeen

جتنے جادو اور یہ جتنے جنات بندے کو possess کرتے ہیں یہ اس کے depression پہ feed کرتے ہیں اس لیے تو کہتے ہیں تین حالتوں میں جن گھستا ہے آدمی میں بہت زیادہ غم بہت زیادہ غصہ اور بہت زیادہ شہوات اور desire sexual desires میں move on کیوں کروں پتا ہے کیا چیز move on کراتی ہے کیا چیز convince کرتی ہے کہ شیر میدانوں میں پھر قدم رکھیں گے کیا چیز convince کرتی ہے پتا ہے vision یہ self created depression ان کا اس لیے بہت زیادہ ہے اور self created anxiety اس لیے بہت زیادہ ہے ایک تو ان کا مسئلہ ہے سارا materialism اور اپنی ذات سے جڑا ہوا دوسرا مسئلہ یہ ہے میں سب سے بڑا ہوں اس لیے اس کا depression کھڑا ہے کہ کہیں میری ذات نہ ٹوٹ جائے آپ اس نفس کو اسی state میں مزید بھوک لگے گی اور آپ نہیں دے پا رہے تو وہ کہہ رہے ہیں نشے دو اس کو تاکہ یہ اسی state میں رہے اس لیے وہ drugs کرتے ہیں تاکہ وہ state وہی رہے جہاں نفس کو سکون مل رہا ہے frustration ختم نہیں ہو رہی دارو چاہیے غم ختم نہیں ہو رہا شراب چاہیے یہ کیسی psychology ہے جو صرف ایک کے ساتھ اپنے وجود کو جوڑ کے بیٹھی ہوئی ہے عبادت ہی ہو گئی نا ایک لحاظ سے پیدا ہی تیرے لیے ہوا مروں گا بھی تیرے لیے اللہ نہیں family نہیں ہے دوست نہیں ہے، جاب نہیں ہے، career نہیں ہے، باقی دنیا ایسی ہے

کہ مر جائے گا آدمی اتنا غم ہے کہ مر جائے گا آدمی اتنی تکلیف ہے کہ مر جائے گا آدمی پھٹ جائے گا سینہ انسان کا اب اس کو وہ یاد آتا ہے نا کہ کیا کیا ہے اور کس نے کیا ہے کس طرح کیا ہے کس بے رحمی سے کیا ہے کس مفاد پرستی اور selfishness کے ساتھ لوگوں نے کیا ہوا ہے کل محفل کی جان تھے آج کوئی منہ ہی نہیں لگاتا ہیں

 

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ بسم اللہ و الصلاۃ والسلام علی رسول اللہ وعلی الہ وصحبہ اجمعین اما بعد

 امید ہے آپ سب خیریت سے ہوں گے اور sunday it's اے family time توالمدرار family آپ کے ساتھ آج show پہ موجود ہے اور topic بہت ہی آج کی ضرورت اور شیخ صاحب ہمیشہ سے اس پہ بات کرتے آئے ہیں آپ کو دنیا بھر میں آپ دنیا گھوم لیں آپ لوگوں سے کچھ کرنے کا بولیں کہ آپ یہ کام کر لیں free میں آپ یہ کام کر لیں free میں لیکن اکثر لوگ اس سے جو ہے نا پیچھے ہٹ جائیں گے کچھ وقت کے بعد لیکن ایک قوم مستقل مزاجی کے ساتھ ایک کام free میں ضرور کرے گی وہ یہ ہے کہ لوگوں سے اگر آپ غم سننے جائیں گے نا لوگ اپنا غم آپ کو ضرور سنائیں گے پریشانیاں ضرور سنائیں گے لوگ ضرور سنائیں گے مصیبتیں ضرور سنائیں گے ہائے میرے ساتھ یہ ہو گیا ہائے میرے ساتھ یہ ہو گیا یہ مشکل ہے

 کویڈ covid  تو ابھی آیا ہے اس سے پہلے بھی دس کووڈ گزر چکے ہیں کووڈ نما چیزیں گزر چکی ہیں تو لوگ یہ کام جو ہے بھرپور کرتے ہیں تو اسی لیے آج شیخ صاحب نے یہ topic سنا کہ کیوں نہ لوگوں کے غموں کا ازالہ کیا جائے بے درد سہاروں کا دردمندوں کا سہارا بنا جائے جن کے دل میں تکلیفیں ہیں جن کی زندگیوں میں مشکلات ہیں ان کی مشکلات کا ان کو حل دیا جائے اور چاہے غریب ہو چاہے امیر چاہے پریشان ہو چاہے مشکلات میں ہوں مصیبتوں میں ہوں سب کے لیے سب کی ایک آواز بن سکیں

آج میرے ساتھ سٹوڈیو میں موجود ہیں ہمارے محترم شیخ عاطف حفظہ اللہ

 السلام علیکم کیسے ہیں آپ عوام آپ کا انتظار کر رہی ہے اور آپ سے سننا چاہتی ہے اپنے زندگی کی مشکلات مصیبتیں anxiety depression اور سکون کی تلاش کے اندر جو ہے وہ آپ کی جیت کی تلاش کے ساتھ وہ سکون کی تلاش بھی جو ہے وہ جوڑنا چاہتے تو آپ بتائیں سب خیریت کیسا رہا آپ کا یہ والا ہفتہ اچھا تھا ماشاءاللہ سے الحمدللہ پوچھیں جی عدیل بھائی آپ نے آج کیا بات کرنی ہے ؟

 ویسے بھی ہمارا یہ topic اس لیے بھی decided رہا ہے اس ہفتے میں نے کسی کا غم بہت قریب سے دیکھا اللہ اکبر اور کسی کی بے قراری دیکھ کے میں رو پڑا اس کے اوپر حالانکہ ہماری اپنی زندگی بھی کم تکلیفوں سے نہیں گزری لیکن نہیں

درد نے مجھے بہت ہلایا اندر سے and جب میں نے اس کو تھا تھوڑا time spend کیا میں دیکھ رہا ہوں وہ کہاں جا رہا ہے کہاں گر رہا ہے تو وہی اپنے تار ہل گئے میرے کیا تم سارے ہم سارے اسی طرح ہی تھے اللہ نے ہمیں دین کی طرف دعوت بھی ایسے ہی دی تھی ہماری inspiration میں inspiration ہماری inspiration بڑے لوگ تھے لیکن اس کا جو ہے نا عدیل وہ it really bothered me and اس لیے میں نے message کیا ہمارے گروپ پہ کہ anxiety اور depression میں اپنے قوم کے لوگوں کا درد اس ہفتے ضرور definitely جتنا کر سکتا ہوں میری سب سے ہے پورا house جو مجھے سن رہا ہے اپنے جتنے یاروں دوستوں اور family members کو ٹیگ کر سکتے ہیں آج ہم ایسی باتیں کریں گے جس سے آئی want to save my people and ان شاءاللہ آئی want to say my my my country آئی want to save my people آئی can't see them die like this تو ابھی ہم یہ discussion بھی پہلے کر رہے تھے یہ suicide suicide اتنا کر رہا تھا یہ نہیں شیخ social media ہیں تو پرسنٹ eighty جو ہمارے پاس queries آتی ہیں وہ ساری depression anxiety سے ہوتی ہیں کہ شیخ ہم depression سے کیسے نکلیں یا ہم ایک غم کیسے بھولیں یا anxiety سے کیسے نکلیں eighty percent queries ہماری اسی چیز کی ہوتی ہیں بھلے یہی میرے لیے اتنی کی بات ہے کہ میرے قوم کے لوگ جو ہیں میرے میرے کلیجے کا جو یہ میرا جو حصہ ہیں میرے لوگ my country my people مجھ جیسے نالائق انسان کو اس قابل سمجھتے ہیں کہ میں ان کی اس تکلیف کو address کر سکوں اور entire country to my entire Pakistan and my overseas pakistanis to raise lecture today is talk should be on لوگوں کے deeper crush کا چھپا ہوا وہ غم وہ تکلیف وہ بے قراری جس نے ان کو دنیا میں جینا ان کا دشوار کیا ہوا ہے

Definitely the topic is emotional. You are emotional, you have gone through a journey.

Everybody has gone through some journey.

یہ کہنا کہ جو کشتی لے کے چلا گیا آگے اس کو سکون نہیں ہے ساحل پہ بھی سکون نہیں ساحل بھی پہنچ جو پہنچنے والا ہے نا اس نے بھی کوئی قدم اٹھایا ہے وہ جو گھر پہ بیٹھا ہے اس کو بھی سکون نہیں ہے جو کہیں پہ بھی جا کے بیٹھ جاؤ وہ جو کہتے ہیں نا موت بھی پہنچ جائے گی کہیں پہ بیٹھ جاؤ یہ سکون جو ہے بات میں نا آج صرف سکون کی نہیں کرناچاہتا میں نے اصل میں اس کی جو گھبراہٹ دیکھی ہے نا اس انسان کو میرا کلیجہ پھٹ گیا اس کا میں بہت مجھے دکھ ہے ابھی پتا نہیں شاید کمنٹس میں آ رہا ہے شاید اس کی story ضرور شیئر کیجیے گا anonymous ہو کے ان شاءاللہ اس پہ ہم میں چاہوں گا کہ آپ جو بھی ہے لیکن مجھے تکلیف ہوئی اس کی گھبراہٹ دیکھ کے میں نے اس کو پھڑ پھڑاتا ہوا دیکھا میری تو خود آنکھوں میں آنسو ہیں نہ ہم لوگ ابھی podcast سے پہلے کتنے تھوڑے سے chill mode میں تھے لیکن ابھی پتا نہیں اس کی بات مجھے یاد آئی ہے تو مجھے بہت تکلیف ہوئی اس کو دیکھ کے میں نے کہا کہ پتا نہیں کتنے کتنے بیٹھے ہوں گے کہاں پر اور اگر میری آواز آج میری لوگ جو ہیں ان میں وہ ہمت حوصلہ آ سکا میں نے تو ہمیشہ اٹھایا ہے تقریریں کی ہیں ایک کمنٹ زندگی میں مجھے میں نے کہیں دیکھا کہ اس کی باتیں تو تو دس منٹ سے زیادہ کی اوقات نہیں ہیں ان کی یہ شیخ عاطف کی باتوں کی دس منٹ سے زیادہ کی کوئی حیثیت مجھے تھوڑا سا محسوس ہوا کہ میں گلی گلی قر یہ  ملکوں کے گاؤں دیہاتوں کے چکر لگاتا رہا ٹوٹے ہوئے لوگ اپنے پیروں پہ کھڑے ہو جائیں اور انہوں نے عجیب بات میرے بارے میں کر دی تو میں اسی اطمینان سے سوتا ہوں رات کو کہ چل میری آواز سے میری قوم کے لوگ اگر سوتے بھی ہیں ایک سکون یہ میرا صدقہ یہی میرے لیے نجات کا باعث بن جائے گا کہ اتنے ٹوٹے وہ جو جملہ ہے نا کہ وہ بستر پہ late کے دل جو پھڑپھڑا یہ تیرا دل پھٹ پھڑا کے جو تیری جو سینے سے نکل نکل کے پتا نہیں

مجھے کتنے لوگوں نے کہا شیخ صاحب یہ کہاں سے آپ کو جملے آ گئے اللہ اکبر تو جو گزرے ہیں حذیفہ وہی بیان کر ہے نا کہ وہ تیری ٹانگیں کاٹ جائیں گے وہ چھرے وہ دھوکے وہ بے وفائیاں وہ ڈر اندر کا ڈر جنہیں ڈر ہے

 جنہیں ڈر ہے کہ اگر یہ ہوگیا تو کیا ہوگا جنہیں ڈر ہے آج اس ڈر کو انشاءاللہ گھر تک چھوڑ کے آئے گا قوم کا یہ بیٹا اور یہ خادم ہے ان شاءاللہ ان شاءاللہ اپنے لوگوں کے اس غم کو ڈر کو ہم منہ دیں گے پوچھیں عدیل بھائی کوئی سوال ہے تو ورنہ پھر میں اپنی بات شروع کروں گا first of all اگر آپ لوگ جو یہاں پہ ہمارے ساتھ ماشاءاللہ سے ایک عوام کی تعداد موجود ہے دیکھیں اب کچھ شیئر کرنے سے گھبرانا نہیں ہے کہ اگر آپ شیخ صاحب سے کچھ پوچھنا چاہتے ہیں just like یہ جو broadcast ہے اس کا topic جو ہے وہ چنا گیا کہ ایک شخص نے شیخ صاحب سے اپنا غم share کیا اور اس غم کی وجہ سے شیخ صاحب اتنے آ اس کے لیے انہوں نے اتنا feel کیا کہ انہوں نے آج کا topic پورا اس کے نام کیا کہ امت کے اتنے لوگوں کے اندر اتنا ابھی غم اور مشکل اور پریشانی اور دکھ اور anxiety اور depression کے جو ہے مریض اور پریشان شدہ لوگ بیٹھے ہوں گے ان کی آواز بننے کے لیے تو آپ لوگ بالکل نہیں گھبرائیں ان شاءاللہ

کائنسلنگ کیے کریں؟

counselling تو میں کر رہا ہوں counselling sessions تو آسٹریلیا امریکہ میں ہر جگہ کرتا ہوں لیکن مجھے تکلیف ہوئی اور میں بھی پک چکا ہوں میں بھی کب تک کروں میرا بھی کلیجہ پھٹتا ہے کہ میں روز سنتا ہوں قوم کے کتنے میرے واٹس ایپ میرا میرا social میڈیا سے جو مجھے messages آتے ہیں میرا کلیجہ پھٹنے کے قریب ہے کہ میں ابھی بھی خاموشی سے اپنی زندگی گزارتا ہوں کوئی اوٹ پٹانگ بات نہ ہو کہیں لیکن مجھے بہت  تکلیف ہے اس لیے آج ہم بات کریں گے ایک انسان جوخلق الانسان ضعیفا ہے جسے اللہ نے کمزور بنایا ہے اس کے اس گوشت کے لوتھڑے کے اندر جو لہریں ہیں طوفانوں کی اس کی جو گوشت کے لوتھڑے کے اندر جو لہریں طوفانوں کی چل رہی ہیں آج ان لہروں کو ہم ان شاء اللہ تعالی ان لہروں پہ بات ہوگی ان طوفانوں پر بات ہوگی اللہ اکبر this is giving me goes bumps چلیں انشاءاللہ میں رلانے نہیں آیا لوگوں کو لیکن ہم ہاں آج تو آنسو ہمیں تکلیف ہے ہمیں کی تکلیف ہے ایک انسان ہے مسلمان ہے یا غیر مسلمان انسان کے سینے میں درد ہے اسے تڑکتا ہوا دل ہی برداشت کر اس کو feel کر سکتا ہے بے شک میں سمجھتا ہوں یہ وہی سمجھ سکتا ہے جو گزرا ہے اس سے یہ بات نہیں ہے گزرا ہو یا نہ ہو میری کوئی کہانی اتنی کوئی super کہانی نہیں ہے لیکن ہمیں تکلیف ہے کہ کہیں کس کس کونے میں بیٹھ کے کوئی پکار رہا ہو گا کہ اللہ تیری مدد کہاں رہ گئی اللہ اکبر

متی نصرالله  اللہ نصراللہ تیری مدد کہاں رہ گئی ہے اللہ تیری مدد کہاں رہ گئی کہتا ہے

انبیاء کے ساتھ لوگ تھے اتنا جھنجوڑا جھنجھوڑ میں تھے وہ کہ وہ بول پڑے اللہ تیری مدد نہ رہے ایسے طوفان جو لوگوں پہ گزر رہے ہوں گے چلو آج کیا کل میری سانس اگر بند بھی ہو جاتی ہے آج کی رات تو جو ہے نا کوئی سکون سے سوئے گا نا ہم بات کریں گے ہم بتائیں گے بیٹا ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے میرے بھائیوں, میری دوستوں, میری بہنوں, میری بچیوں کو, قوم کی بیٹیوں سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ورنہ تو سب نے ہیں لیکن جینے جیے تو کم سے کم اس شان سے جیے کہ ڈر بھی قدموں پہ آ کے اپنی اپنی اس کی جان نکل جائے کہ کسی شیر کے پاس آ کے آج مقابلہ ہوا ہے الحمدللہ شیخ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ آج کا سیشن جو ہے وہ لوگوں کے دلوں کی آواز بن جائے ہاں کہ دلوں پہ مرہم کی مانند ہو اللہ تعالی ہمارا بیٹھنا اللہ تعالی ہماری بات کرنا قبول و مقبول فرمائے سب سے پہلی چیز ہر انسان سکون کی تلاش میں ہر انسان سکون چاہتا ہے اس کے لیے کئی راستے اختیار کرتا ہے بچپن سے لے کے بڑھاپے تک سکون سکون سکون, سکون, اطمینان  کی تلاش کرتے رہتا ہے, طلب کرتا رہتا ہے.

سکون ہے کیا؟ سکون وقتی ہے ڈائمی ہے میٹریلسٹک ہے یہ جو لفظ ہے نا عربی کا سکون اس کا جو basic root ہے نا وہ ہے سین ہے نون تھکن اس کے پیچھے میم لگا دو تو یہ بن جاتا ہے مسکن

جہاں حرکت ختم ہو جاتی ہے حرکت اور اس کا ہلنا پھڑپھڑانا اس کی mobility یا اس کی وہ settlement کو کہتے ہیں سکن کہ وہ اس کو ٹھہرا دیتی ہے قرار آ جاتا ہے اس میں نیم لگا دیں مسکن جہاں پورے دن کی انسان کی activity آ کے ٹھہرتی ہے مسکن دھر کو کہتے ہیں لیکن ق, نون کے پیچھے مسکن ،م لگایا.

مسکن بن گیا. اسی طریقے سے ت, ق کے آگے ی لگایا. اور پھر نون لگایا. سکین چھری کو کہتے ہیں. چھری جب گوشت پہ پھرتی ہے تو جانور کی حرکت بند ہو جاتی ہے.

یہی سین  کاف نون جو ہے سکن جسے ہم کہتے ہیں ادھر سین کاف کے آگے وہ لگائیں سکون یا سکینت سکینہ بھی اسی سے ہے اس کا مطلب ہے کہ جو قلب ہے نا جو ایک حالت سے قلب کو قلب کیوں کہتے ہیں کیونکہ قلب کہتے ہیں حالت بدلنے والی چیز انقلاب بھی اسی سے نکلا ہے ایک حالت سے دوسری حالت میں بدل انسان کی نفسیات اور جو اس کے اندر کی سوچی اور اس کے خیال اور اس کے احساسات اور اس کے جذبات اور اس کے ادراکات اس کے emotions اس کی ماضی کی باتیں اس کا vacuum اس کی confusions اس کے doubts اس کے شک اس کے شبہات اس کا ڈر، اس کی امید،اس کا خوف، اس کی محبت، اس کا عشق، اس کی اس کا غم، اس کی خوشی اس کا غصہ اور غضب جب یہ ہلتا ہے تو انسان کا دل ہلتا ہے اور اس حرکت کو بے حرکت کرنے کا نام ہے سکون کہ اس کے دل کے اندر ٹھہراؤ آ جائے حالات اور اندر کی دنیا کے بیچ میں ٹھہراؤ حالات کے ساتھ alignment ہو جائے اس کے mind کی اس کے heart کی اس کی سوچ کی اس کو کہتے ہیں سکون کے دل جو ہے نا وہ اس کا چین اس کا قرار اس کی راحت اس کے وہ stable ہو جائے سوال اگلا اس پہ ضرور بنتا ہے یہ

کہ وہ instable کیوں ہوتا ہے؟

 ایک بات تو ہے کہ سکون کا تعلق دل کے ساتھ ہے دل کے ساتھ ہے اور اسی دل کی اچھل کود کا نام بے سکونی اسی دل کی change of position کا نام بے سکونی اور بے قراری اسی دل کی چھلانگوں اور گلاٹیوں کا نام بے سکونی ہے اسی دل کے غیب uncontrolled اور غصے کا نام بے سکونی ہے. Uncontrolled اور unsatled امید کا نام بےسکونی ہے۔ Uncontrolled اور un settled frustration کا نام بے سکونی ہے

Uncontrolled اور

unsattled افکار اور سوچیں اور confusions کا نام بے سکونی. بے continuity conversions یہ جو ان دو چانپ ان دو سینے کے یہ سینے کے اندر جو دھڑکتا ہوا دل ہے اس کے اندر جو قرار نہیں آرہا نا وہ قرار کا نام سکون ہے اس کا اپنی position کےاوپر پھڑپھڑانا یہ ہے اس کا نام آپ anxiety رکھ لیں

Periocity رکھ لیں

Depression رکھ لیں

Frustration لکھ لیں

Disorders کہہ لیں

Psychopathy کہہ لیں یہ جو بھی نام اس کو آپ دیں گے. پیچھے انسان کے mind کی.

Sattled position نہیں ہونا. وہ settled نہیں. اور settle ہونے کا نام ہے.

مسکن جہاں ہم گھر میں settle ہو جاتے ہیں. سکین وہ چُھری جو اس کو settle کر دیتی ہے اس دل settle کرنے کا نام ہے سکون body کو settle کرنے کا نام سکون نہیں ہے دل کو settle کرنے کا نام سکون ایک بہت گہری بات کر دی آپ نے کہ اصل سکون جو ہے اس کا جو آ اس کی جو domain ہے وہ دل ہے وہ انسان کی ظاہریت نہیں ہے

 لیکن آ اگر اس کو میں ویسے میں counter نہیں کروں گا کیونکہ آپ لیکن عوام کیوں کہ بڑی ہمارے پاس آپ کی قسم کا ہے تو میں یہ نہیں چاہتا کہ یہ جائے کہ جو ظاہری ہیں غربت ہے ہے جاب کا نہ ہونا ہے پیسے کا معیشت کا مسئلہ ہے تنگ دستی ہونا ہے یہ بھی تو سکون کے منافی ہے یا اس کا ہو جانا بھی تو سکون ہے اگر میری salary وقت پہ آ رہی ہے یا میرے پاس میرے میری پوری ہو رہی ہیں میری جو ہیں وہ ہو رہی ہیں مجھے کوئی کسٹمر تکلیف نہیں دے رہا مجھے کوئی ظاہری طور پہ کوئی دشمن میرا جو ہے گھر کے پاس موجود نہیں ہے جومیرا امن چھین لے بھی تو  یہ چیزیں سکون میں contribute کرتی ہے یا نہیں کرتی؟

دل کا سکون کیسے حاصل ہوتا ہے؟

 سوال یہ ہےیہ تو third question ہونا چاہیے۔ پہلا یہ ہے کہ دل جو ہے نا وہ connected ہے senses کے ساتھ۔ نظر وہاں بھی اللہ نے کہا ہے اللہ نے تمہیں ماؤں کے پیٹوں سے پیدا کیا تم کوئی بھی علم نہیں رکھتے تھے سے دل کے اوپر ایک اثر آئے گا ٹھیک the sense of hearing will effect the position of the heart سوچنا، سننا، محسوس کرنا  ان حصوں سے دل affect ہوگا تو جتنی بھی چیزیں کائنات میں exist کرتی ہیں دنیا میں exist کرتی ہیں اس کا دل پہ ایک اثر ہوگا یا وہ اسے سکون دیں گی یا اسے وہ بے سکون کریں گی یا وہ اسے بیچ میں کہیں اٹکا کے رکھیں گی تو پیسہ، دولت یہ ساری باتیں بعد میں ہونی چاہیے۔ ہمیں اس سے آگے بڑھنا چاہیے کہ سکون کا تعلق پہلے علم کے ساتھ ہے۔ ایک علم کے علم کے ساتھ اس کا بہت گہرا تعلق ہے علم جو وہ دیکھ رہا ہے جو وہ سیکھ رہا ہے جو وہ محسوس کر رہا ہے اب میں یہ سامنے والے کے سامنے ایک دیوار کو دیکھ رہا ہوں اس دیوار سے میرے اندر کا process کیا اس دیوار سے لے رہا ہے اسی کی base پر میرے دل کی حالت ہو گی میرے mind mind سین سے زلنگی اس کے لحاظ سے اگر میں اس دیوار سے خطرہ محسوس کر رہا ہوں تو وہ خطرے کی گھنٹی on کرے گا اگر اس دیوار سے میں کوئی مثبت چیز نکالتا ہوں کوئی امید لیتا ہوں تو دل اس سے مزید امید ہو گا hopeful ہوگا تعلق senses کے ساتھ تاکہ تم اس میں اپنا ایک نظریہ بناؤ تو سکون کا ایک تعلق نظریے سوچ عقل perception علم کے ساتھ ہے اور سکون کا دوسرا تعلق نیت، ارادہ ،قصد عزم اور intent کے ساتھ content اور intent صحیح  ہوگا تو ہی انسان کے سینے کا درد دل جو ہے وہ سکون دہ ہو گا

 اب سوال  کریں سوال آپ نے جو کیا ہے کہ ایک جو ظاہریت ہے جو physical obstructions ہیں یا غربت ہے unemployment ہے یا کسی دشمن کا زندگی میں آجانا ہے یہ بھی تو جو ہے سکون کے منافی ہیں ہم نے یہ کب کہا ہے کہ انسان کے دل کے حالات یہ ظاہری دنیا سے نہیں جڑے ہوئے ہم فرشتے ہیں کیا ہم کوئی فرشتے ہیں کہ ہمیں بھوک نہیں لگتی ہم کوئی فرشتے ہیں میں desires نہیں ہیں ہم کوئی فرشتے ہیں جنہیں بھوک نہیں لگتی ہم کوئی فرشتے ہیں جنہیں اس طرح سے درد اور تکلیف نہیں ہوتا ہم انسان ہیں بھائی اور ہماری انسان اور جسم کی کچھ requirement ہے زندہ رہنے کی اور کچھ requirement ہے luxuries اور pleasure کی اور کچھ requirements ہیں جو ضرورت نہیں ہے لیکن بنا لی گئی ہیں mind جس بھی position کے اوپر کھڑا ہے basic ہو یا basic سے بڑھ کے چاہیے ہو آج آپ کچھ زیادہ ہی خاموش نہیں ہو گئے لقمہ نہیں دینے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ بیچ میں بولیں

عدیل صاحب کہتے  میں clarify کروا رہا ہوں یہی چیز کہ ہم اس چیز کا انکار نہیں کرتے

دل کی گہرائیوں میں سکون قلب

شیخ عاطف صاحب کہتے  نہیں آپ مجھے ایک بات بتائیں مجھے بھوک لگے گی تو مجھے بھوک لگے گی مجھے سواری کرنی ہے مجھے چیزیں چاہیے میرے گھر کے اخراجات ہیں میرے گھر کے مسئلے مسائل ہیں میں ایک انسان ہوں میری ضروریات ہیں پھر اس ضروریات کے بعد میرے اندر ایک دل ہے جس کی خواہشات بھی ہیں یہ ہیں آپ مجھے خواہشات سے لڑنے کا درس دیں ٹھیک ہے میں اپنی خواہشات پہ صبر کرنے کا درس آپ کا اچھا ہے لیکن میری میری basic needs تو میری basic needs ہیں نا میری basic needs میں میری basic needs کو لے کے بھی مجھے ڈر ہوگا میری basic needs کو لے کے بھی میرے اندر confusions ہوں گی بالکل میری basic بنیادی ضروریات کو لے کے میرے اندر خوف بھی ہو گا میری basic بنیادی ضروریات کو لے کے میرے اندر psycho pathes بھی ہوں گی اور اگر میں سے اوپر جا کے ہو گیا ہوں تو میری luxury کے ساتھ بھی میرا سکون جڑا ہوا ہو گا۔ میری تربیت کیسے ہوئی ہوئی ہے؟ میرا mind کیسے conditioned ہے۔ میرا دل کیسے سوچتا ہے؟ یہ میرے ماں باپ نے مجھے کیا سکھایا یا میرے تعلیمی اداروں نے مجھے سکھایا اب تو میں وہی ہو چکا ہوں نا جو آپ نے میرے اندر ڈال دیا ہے تو میرا دل نہیں مانتا ابھی شاید اس بات کو ایک عام انسان کہ قرآن میں اللہ کہتا ہے الا بذکر الله تطمئن القلوب  اللہ کی یاد میں تیرے دل کو اطمینان مل جائے گا۔

 یہ شاید  ایسی بات نہیں ہماری قوم کو بھی ہضم ہو یا کسی شخص کو بھی نہ ہو کیوں؟ کیونکہ اس کا mind conditioned ہو چکا ہوا ہے کہ دل کے دل ہلتا بھی ظاہریت سے ہے اور یہ حصی میٹیریلسٹکworld سے ہے اور سکون بھی اس سے ہوتا ہے اور ہو سکتا ہے اور ہوا بھی ہے کہ ایک قوم مٹیریل سے اپنا سکون جوڑتی نہیں تھی کبھی۔

 یہ ماضی میں ہوا ہے صحیح تو it is all on the کچھ لوگ آگ کے کوئلوں سے گزر جاتے ہیں اور انہیں درد محسوس یہ ہوتا ہوں کہ mind conditioned ہے اس وقت pain میں اپنے آپ کو divert کرنے کے لحاظ سے اور کچھ لوگ پانی پہ چلتے ہوئے بھی آگ میں ہی رہتے ہیں کچھ لوگ قیدوں میں بیٹھ کے بھی وہ کہتے ہیں نا کہ کچھ لوگ قیدوں میں رہ کے بھی جنتوں میں رہے

وہ کہتے تھے نا امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ علیہ میری جنت میرے سینے میں بستی ہے اللہ اکبر باہر سے تم جتنی بھی جیلوں میں ڈال دو گے میرے سینے کی جنت کیسے چھینو گے اور کچھ لوگ واقعی جنتوں اور باغات میں تھے مگر ان کے سینے کے اندر ان کی سائیکالوجی کے اندر وہ کسی اور تباہیوں میں گئے ہوئے تھے تو اس لیے وہ بے سکونی تھی ظاہریت کا دل پر اثر ہوتا ہے میں اس کا انکار نہیں ہوں دل اور mind کے اوپر لیکن تربیت اور بتائے گی نا کہ وہ ظاہریت کتنا effect کرے گی کتنا نہیں کرے گی کہ میں اس کا منکر نہیں ہوں یہ باتیں یہاں پر کر کے بھوک درد پیدا کرے بچے ہیں بیوی ہے بستر پہ بیمار پڑی ہوئی ہے وہ یا بیمار پڑا ہوا ہے یا ماں باپ ہے آپ مجھے یہ سبق کہیں گے نا کہ صبر کرو مشکل ہے مشکل ہے

ایک درد ناک قصے نے مجھے جنجھوڑ دیا

شیخ عاطف احمد میں آج تکلیف میں دیکھ کے آیا ہوں کسی کو تین دن پہلے تو میں نے یہ topic آگے سے آپ لوگوں کو quote کیا تو یہ کہنا کہ بھئی میں man of steel بن جاؤں میں man of steel نہیں ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی روتے تھے تکلیف دی ہے انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس انسان کو جس میں اللہ نے اتنا کمال رکھا تھا صلی اللہ علیہ وسلم یہ کہتے ہیں صلی اللہ علیہ وسلم یہ کہتے ہیں مرد روتا نہیں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو انہوں نے کتنا خونم خون کر دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو داد آپ لوگوں کو درد نہیں ہوتا ہوگا کہ میں تمہارا نبی میں تمہاری میں تمہارے باپ سے بھی بڑھ کر تمہاری میری حیثیت ہے امت کے اوپر اور یہ تم نے باپ کے ساتھ کیا تکلیف کس آپ کا کو تکلیف نہیں تکلیف ہوتی ہے عدیل بھائی لیکن end میں قوم کو اپنی perceptional training ہی کروائی جائے گی ان بلاؤں سے لڑنے کے لیے میں جو اس سے پورا آپ کر رہا ہوں میں عوام کے لیے بڑا simple form کے اندر پیش کرنا چاہوں گا تاکہ ہم آگے چلیں پھر سوال میں نے شیخ صاحب سے یہ کیا تھا کہ کیا ظاہریت پہ جو انسان کی مشکلات ہیں جو اس کے معیشت کے مسئلے ہیں صحت کے مسئلے ہیں کیا وہ سکون کو contribute کرتے ہیں نہیں کرتے یا پھر اگر وہ انسان کے پورے نہیں ہو رہے تو یہ کہہ دیا جائے کہ بھائی تم صبر کر کے اللہ تعالی سے ذکر اذکار کر کے جو ہے سکون پالو یہ کیا practical ہے نہیں تو اس میں شیخ صاحب نے یہی کہا کہ ظاہریت کا منکر نہیں ہوں یا پھر جو انسان اسباب کے اسباب سے جو سکون حاصل ہوتا ہے جو ضروریات ہیں انسان کی یا بنیادی خواہشات بھی ہیں اس سے جو ہے منکر نہیں ہے وہ تو انسان کی پوری ہوں گی اگر نہیں ہوں گی تو اس سے درد جو پیدا ہوگا ظاہر سی بات ہے وہ انسان کا سکون جو ہے وہ ختم کرے گا لیکن اگر ظاہریت کا یا سبب کا ہونا is equal to سکون ہے اور نہ ہونا is not equal to سکون ہے اس کا صاحب نے جو ہے وہ ابھی جو ہے وہ مجھ سے agree نہیں کیا اور ابھی آگے چل کے اس پہ انشاءاللہ ہم مزید شیخ صاحب سے clarification لیں گے کہ اس سے جو ہے وہ کیا مراد ہے ایک صحیح چل رہا ہے tension تو نہیں ہے کوئی میں صحیح ہوں آپ بتائیں لوگ ہوں گے صحیح لوگ تو بھئی لوگ ملنا چاہتے ہیں آپ سے اور جو ہے وہ لوگوں کی باتوں کو کس طرح deal کریں اور آگے چلیں گے نا ہم آگے چلیں گے آگے چلیں بلائیں باہر نہیں ہوتیں اللہ اکبر بلائیں اندر ہوتیں جو کی بلاؤں کے اوپر غالب ہو گیا وہ بڑی بڑی بلاؤں کو منہ دے سکتا ہے آگے یہ کیا کیا آپ کو تو you have to conker yourself first to concern the world پہلے آپ نے اپنے آپ کو جیتنا ہے اور آپ کا اپنا آپ کاٹ دے گا آپ کو چیر دے گا اندر سے گرا دے گا آپ کو اس دنیا کے اندر لیکن کھڑا نہیں ہونے دے گا کیونکہ آپ نے اور میں نے یہ اپنے آپ کو it's اے war between بہت میرے ہمارے اندر ہی ایک جنگ ہے ہماری ہی ہمارے آپ سے اور وہ گندا ہم نے وہ evil بھی ہم نے ہی اس کو خود کھانا ہم نے دیا ہوا ہے یہ یہ جتنی بھی اندر disorders ہیں یہ جتنا غم ہے یہ تکلیف ہے یہ جو یہ جو بھی گزر رہا ہے سینوں کے اوپر جو مجھے سن بھی رہے ہیں اور سب اپنے اذکار بھی کرتا ہے نا کیونکہ اسی کے اوپر جن بھی feed کرتا ہے یہ جتنے جادو اور یہ جتنے جنات بندے کو possess کرتے ہیں یہ اس کے depression میں feed کرتے ہیں اس لیے تو کہتے ہیں تین حالتوں میں جن گھستا ہے آدمی میں بہت زیادہ غم بہت زیادہ غصہ اور بہت زیادہ desire sexual desires میں ابھی تو جن گھستا ہے اندر چینلز open ہوتے ہیں اس کی body کے پوائنٹ یہ ہے انہی حالتوں میں وہ feed کرتے ہیں تو سب بھی پڑھیں کیونکہ ان کو شیخ عاطف کی ان آوازوں سے ان کو بڑی سٹ لگے گی ابھی کیونکہ قرآن پڑھنا رکیے سے علاج کرنا اپنا یہ اپنی جگہ کی بات ہے لیکن عقیدہ مضبوط رکھیں نا آدمی mind solid ہو میں دیکھتا ہوں نا یہ کیسے پھڑکیں گے آپ کے پاس آ کے یہ کیسے ایک مسلمان کو آگے ہلا کے چلے جائیں گے جب عقیدہ مضبوط ہو انسان کا اس کو پتا ہے ساتھ کھڑا ہے نہیں بھی دکھتا تو بولے اللہ ساتھ کھڑا ہے نہیں بھی محسوس ہوتا بولتا اللہ میرے ساتھ کھڑا ہے مر جائے گا نا end میں مر جائے گا نا کیا ہے اس دنیا کا کیا ہے اس دنیا کی حیثیت کیا ہے اس دنیا کی حیثیت مرنا تو سب نے ہے نا گھبرائے کیوں اور ان سے مر جائے جنہوں نے ہمارے باپ کی بے حرمتی کی آسمانوں پر انہوں نے اللہ کی گستاخی کی انا خیر منہ کا نعرہ لگا کے ان سے گھبرایا آدمی آیت الکرسی کم ہے کیا ہمارے پاس لڑنے کے لیے mind رکھیں گے یہ خود ہی پیچھے اٹھنا شروع ہو جائیں گے عقیدہ solid رکھیں mind رکھیں توحید پکی رکھیں اپنی یہ اللہ ہے اور اللہ کے سوا کچھ نہیں ہے پھر میں دیکھتا ہوں کیسے پھڑکتی ہیں یہ چیزیں

لوگ ہمارے پاس پوری دنیا جہاں سے cases بھیجتے ہیں فلاں ہو گیا ہے یہ جادو ہو گیا ہے ہیلو ہمارے لوگوں کو کیا ہو گیا ہے whats wrong  ایک مواحد کو گرائیں گے یہ لوگ ایک مواحد گرائیں گے یہ لوگ ایک توحید والا جس کی توحید راسق ہے کہ اللہ کے سوا کوئی نہیں ہے اس کو گرائے گا ایک شیطان اور ایک ابلیس اور ایک جن اور ایک کیا ہوگیا ہم لوگوں کو تو the point is بے روز ہیں

دل کا سکون

                 عدیل عارفین صاحب ہچکچاتے ہوئے کہتے  سکون بھی انسان کے دل میں ہے اور جو لڑائی اور جو بے سکونی اور جو اس کو تباہ کرنے والی چیزیں ہیں وہ بھی سب اندر ہے

شیخ عاطف احمد جھٹ سے بولے  سب اندر ہے کچھ باہر نہیں ہے یہ لوگوں کی باتیں یہ opportunity نہیں مل رہی بیماری نہیں جا رہی معذور بچہ پیدا ہو گیا کسی کے گھر میں ساری زندگی باپ نے دیکھنا ہے اس کو میں کیسے اس کے غم کو سمجھ سکتا ہوں کیسے سمجھ سکتا ہوں میں ایک انسان کے غم کو جس کا بچہ ہی by birth paralyze پیدا ہو گیا کیا دیں گے آپ اس کو کیا دیں گے آپ اس کو کہ اس کے من کو وہ وہ ٹھنڈا ہو جائے طلاقیں ہو گئیں لوگوں کی.

یہ دیکھیں ابھی اس نے کس طرح گردن کاٹ دی. اللہ اکبر. اس لڑکی کی. جو بھی جس نے جو controversy بنانی ہے اس پہ بنا ہے.

 کیا ہے اس کا نعم البدل گیا ہے؟ یہاں کوئی بندہ اگر جو ہے یہاں پر زیادتیاں کس level کی ہوئی ہیں کیا دلائیں گے آج مجھے سمجھ میں آتا ہے اللہ کیوں کہ بدلے کے اندر زندگی زندگی points یہ ہے میں یہ تو نہیں کہوں گا کہ صرف صبر ہی صبر کرنا ہے صبر is نصف نیند ہے صبر لیکن point یہ ہے عدیل بھائی کہ آ وہ اتنی بڑی وہ اتنا بڑا ہے نہیں بنا لیتے ہیں جتنا ہم نے بنا لیا اس کو وہ اتنا بڑا issue ہے نہیں جتنا ہم نے بنا لیا کیونکہ اس کائنات میں ایک ہستی ایسی گزری ہے جس نے لوگوں کے کلیجوں کو نا کائنات جتنا چوڑا کر دیا اور وہ پوری کائنات کو ضم کر گئے اپنے  اندر  آپ اور گھوڑے اور ان کی رخ اس طرح کا ہے کہ روک ہی نہیں سکا گھبرا ان کی presence نے لوگوں کو ہمت دلا دی اور ایک بہت بڑی party کو گھبرا گھبرا گھبراہٹ ہو گئی ان کی وجود سے کیونکہ انہوں نے زندگی کا اصل بنیاد اللہ کو بنایا۔

اگر برباد نہیں ہوا تو کیا خاک آباد کرے گا زندگی کو ؟

باقی دنیا ایسی ہے کہ مر جائے گا آدمی۔ اتنا غم ہے کہ مر جائے گا آدمی۔ اتنی تکلیف ہے کہ مر جائے گا آدمی۔ پھٹ جائے گا سینہ انسان کا جب اس کو وہ یاد آتا ہے نا کہ کیا کِیا ہے اور کس نے کیا ہے اور کس طرح کیا ہے اور کس بے رحمی سے کیا ہے کس بے حسی سے کیا ہے کس مفاد پرستی اور selfishness کے ساتھ لوگوں نے کیا ہوا ہے کسی نے پوچھا ہی نہیں کل محفل کی جان تھے آج کوئی منہ ہی نہیں لگاتا ہیں ہم نے رستے کیا بدلے انہوں نے کیا کیا کچھ نہیں بدل دیا یہ آسان نہیں ہے بیٹھا ہوا ہے ایک شعر قوم کا ایک بیٹا محنت کر رہا ہے روز محنت کر رہا ہے

اور جیک نہیں لگ رہا ابھی اپرچونٹی نہیں آ رہی قوم کی بیٹیوں کی روز کی فائٹ ہے

شادیاں ہو گئی ہوں گی غلط ہو گئی ہیں اتنی خاوندوں سے پسی ہوئی ہوں گی اتنے بیویوں سے پریشان ہوں اتنی چاپلوسیوں کے تحت ماں سے لڑوا دیا ہوگا کسی نے اتنی چاپلوسیوں سے سازشیں کریں سازش نہیں ہے ہمیں کتنا بڑا غم غم مت سیاست نہیں آتی ہمیں شیخ صاحب یہ میرا غم یہ میں نے سوال سنیں ان دانوں سے آنکھوں سے دیکھیں شیخ صاحب ہم سے سیاست نہیں ہوتی اگلا ہمیں منہ کے بل مارتا ہے آ کے ہم سے سیاست نہیں ہوتی شیخ صاحب آپ سے یہ peoples management کا کورس کرا دیں شیخ صاحب ہائے میں اپنی جان قربان کر دوں اپنے لوگوں کے اوپر بیچارے کہتے ہیں peoples management کا کورس کرا دیں شیخ صاحب ہم سے منافق handle نہیں ہوتے۔

ہم سے یہ سیاستیں نہیں ہوتی شیخ صاحب جو آپ باتیں کرتے ہیں اللہ اکبر کاش کہ یہ سینہ پھاڑ کے ہم رکھ سکتے ہیں لوگوں کے آگے. کاش! اللہ موقع دے گا انشاءاللہ تعالیٰ

لیکن مطلب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے یہ آنکھ بھی کسی نے کسی کی طرف تو نے غلط طریقے سے دیکھی ہے نا اور وہ offend ہو گیا ہے کا بھی حساب دو حساب دینا ہوگا ارے آسمانوں کی دنیا تو آسمانوں کی دنیا ہے لوگ پتا ہے کیا کہتے ہیں تھک گئے ہیں صبر کر کتنا صبر کتنا بار آتا ہے شیخ کتنا صبر کہاں تک صبر کہاں تک صبر کتنا صبر ہے جملے سن کے درد دل پھٹ جاتا ہے کہ میں ان کو اور اتنا ہی صبر ہوتا رہے چلتا رہ بڑھتا جا بکھرتا جا جمع کرتا جا keep walking the hard is walk you can take the walk you take alone and the toughest clients always

gets you the best destination

تنہائیوں کا سفر

انسان اکیلا ہوتا ہے یہ تنہائیوں کا سفر ہے لیکن یہ اس کو ٹھیک کر لیں گے صحیح ہو جائے گی وہ جو اتنی بڑی ہے نا وہ اتنی سی دکھنا شروع ہو جائے گی اور جس طریقے سے ہوگا عدیل بھائی وہ طریقہ کار جو ہے نا اس پر میں آؤں گا ان شاءاللہ لیکن میں ان کا focus لے آؤں گا

عدیل صاحب بڑا دل کرتے ہوئے بولے  کہ مشکلات کو اگر دیکھنا چاہیں گے تو مشکلات اور پریشانیاں اور دکھ اور غم اتنے ہیں کہ گن گن کے تھک جائیں گے خود آپ جو ہے وہ غم اور depression کے اندر مبتلا ہو جائیں گے اگر آپ نے غم خالی دیکھنا شروع کر دیا it's all about how you perceive it's all about کہ آپ اس کو کس طریقے سے اپنے علم کے ساتھ balance کرتے ہیں اس کو کس طریقے سے اپنی spirituality کے ساتھ balance کرتے ہیں اور یہی out ہم جو ہے سکھانا چاہتے ہیں اور خود بھی اس پہ عمل کرنا چاہتے ہیں کہ problem جو ہے وہ باہر نہیں ہے خارج میں مسئلہ نہیں ہے مسئلہ انسان کے دل میں ہے اگر انسان کا دل ٹھیک ہو گیا تو سب ٹھیک ہو جائے گا اور اگر دل بگڑ گیا سارے معاملات بگڑ جائیں گے جس طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا الا فی الجسد مضغه انسان کے جسم کے اندر ایک گوشت کا ٹکڑا ہے اگر وہ اگر وہ ٹھیک ہو جائے تو سب ٹھیک ہو جائے گا اور اگر وہ بگڑ انسان کے تمام حالات سب کچھ بگڑ جائے گا

ایک غم بھی اس کی زندگی تباہ کرنے کے لیے کافی ہے یہاں پر تو انسان نے طوفانوں سے لڑنا ہے بالکل نہیں کے لیے بھی مشکل ہے بہادر کے لیے بھی زندگی مشکل ہے بزدل کے لیے بھی زندگی مشکل ہے بہادر کے لیے بھی زندگی مشکل ہے کنجوس کے لیے بھی یہ زندگی مشکل ہے رکھنا بھی اپنے آپ کو ایک عذاب ہے بہت بڑا اور سخاوت بھی ایک مشکل ہے مشکل سفر ہے زندگی جنتوں سے نکلنے کے بعد عظیم ایک مشکل سفر ہے یہ آسان کام یہ اس دھرتی پر اس زمین پر انسانوں نے انسانوں کے ساتھ کیا نہیں کیا اور انسان نے خود کے ساتھ کیا کیا نہیں کیا یہ بیان نہیں ہو سکتا ہے نا نکالے گی یہ اپنا وزن جو اس نے اندر دبویا ہوا ہے دونوں تفسیریں ہیں ایک خزانہ نکالے گی اور دوسرے اس کے بعد ہیں جو اس زمین کے پاس جو اس زمین نے لیل و نہار دیکھے ہیں صدیوں سے یہ زمین وہ اپنے لیلوں نہار وہ بوجھ نکالے گی زمین جو اس نے دیکھا ہے اس زمین نے بہت کچھ دیکھا ہے عدیل بھائی کیا کیا نہیں کیا لوگوں نے اس کے

عدیل صاحب کہتے میں بھی کچھ دنوں پہلے یہ صفوہ  کے اندر ہی تفسیر پڑھا رہا تھا وہ آیت آئی کہ یعنی وہ لوگ دنیا سے گئے اور کس طرح دنیا سے گئے ہیں کہ جانے کے بعد ان کے نا آسمان ان پہ روحین اور نہ زمین پہ یعنی آسمان اور زمین روتے ہیں کہ انسان کے اوپر کیا ہستی اور ایک صحابی دنیا سے گیا رضی اللہ تعالی عنہ اللہ کا عرش ہل گیا اس کے اوپر سعد بن معاذ سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ سوچیں یہ یہ کلیجوں کے اندر پتھر تھا تو ہلتا ظاہر سے تو ظاہر دیکھ کے کیا پتا چلتا ہے کہ انسان دیکھ کے کیا پتا چلتا ہے کہ اس کا کیا قد ہے ظاہر پہ تو فتوے  لگاتے ہیں ہم لوگ

عدیل عارفین  صاحب بولے وہی واقعہ جو آپ سناتے تھے

صحابہ کا ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ درخت پہ چڑھے تو ان کی پتلی سی جو پنڈیاں تھی وہ دیکھ کر صحابہ مسکرائے مسکرائے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کیونکہ backup کرتے ہوئے صحابہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا اگر عبداللہ بن مسعود کی ایک پنڈی اللہ کی میزان میں رکھ دی جائے تو احد پارس اللہ اکبر وہ بڑے لوگ تھے وہ تو بہت بڑے لوگ تھے ایک وہی کلیجہ تھا نا بنایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اچھا اللہ نے پوری میں ان کو choose کیا مصریوں کو نہیں دی اللہ نے نبوت بہترین دل تھے بہترین دل اللہ نے انسانوں کے دلوں کے اندر نہیں اللہ نے رومیوں کو دیکھا اور وہ اپنے architectures اور اپنے designs اور اپنی ثقافت اور اپنی research پہ philosophy پہ عروج پہ کھڑے تھے اللہ نے ہندوؤں کو دیکھا ہو گا اس ٹائم پر ہندوستان بھی تھا نا اس ٹائم پر

 اللہ نے فارس کو دیکھا اللہ نے مصریوں کو دیکھا اللہ نے نبوت نہیں دی ان کو اللہ نے دی تم عرب کے اونٹ یہ صحرا میں رہنے والے لوگوں کو اللہ نے کہا کیوں دل اللہ کو پسند آتا ہے پوائنٹ ہے

الا وهی القلب  اب اس دل کو جس میں سوچیں آتی ہیں جس کو غصہ چڑھتا ہے جس کو غیض و غضب آتا ہے جس کو بے چینی ہوتی ہے جسے ماضی کی یادیں تنگ کرتی ہیں کچھ ان باتیں تنگ کرتی ہیں کچھ یادیں تنگ کرتی ہیں اور کچھ کو راتیں تنگ کرتی ہیں یہ دل ہی کو وہ مزاج تنگ کرتا ہے اپنا مزاج تنگ کرتا ہے وہ مکان اور زمان تنگ کرتا ہے اسی میں امید ٹوٹتی ہے پھر بنتی ہے اسی دل کے اندر شک آتا ہے یقین بھی یہی ٹوٹتا ہے یقین کا قبرستان بھی یہی اور یقین کا باغ بھی یہی اسی میں ہے اور اسی میں ظلم ہے اسی میں جہالت ہے اسی میں بغاوت ہے اسی میں بے چینی ہے اور اسی میں حسد ہے اسی میں تکبر ہے اور اسی دل کے اندر ہی انسان میں عاجزی ہے یہ ساری چیزوں کا تعلق جو ہے نا وہ من کے ساتھ تو جو بھی کچھ ہو رہا ہے آج آپ کے ساتھ بہت سوال آیا جی اندر کا ڈر اندر کا ڈر تو اب اندر ہے دنیا اور کائنات کل بھی وہی تھی آج بھی وہی ہے کچھ نہیں بدلا یہی لوگ کل تھے آج ہے ہم ڈارون کی evolution کو نہیں مانتے ہم evolution development میں تو مان سکتے ہیں لیکن human species کے لحاظ سے نہیں ہم مانتے انسان کل بھی یہی تھا اور یہی لوگ تھے یہی دنیا تھی یہی میٹیریل یہی دنیا جو آج باہر ہے کچھ لوگوں کو چیونٹی سے ہل جاتی تھی کچھ کی اور یہ دنیا تھی انہی کچھ لوگوں کی جن کو بڑے بڑے وہ خود ایک پہاڑ بن گئے خود ایک پہاڑ بن گئے

 جنہیں بڑے بڑے پہاڑ نہیں ہلا سکتے all in the hurt یہاں ہیں سب کچھ وہ بلائیں ہمارے اندر کسی نے پیدا کر دی یا ہم نے خود پیدا کی پہلا اصول پہلا اصول آپ کچھ کہنا چاہ رہے ہیں نہیں نہیں

مایوسیوں سے سکون کے سفر کا پہلا اصول

پہلا اصول اس سکون کا ان مایوسیوں سے ان قنوت اور یاس سے نکلنے کا اچھا اپنے آپ کی ملامت کرنی ہے تو self doubt میں نہیں جانا اپنے آپ کو غلط کہنا ہے تو self doubt میں نہیں جانا اپنے آپ کو ٹھیک کہنا ہے تو arrogance میں نہیں تکبر میں نہیں جانا یہ دو چیزوں کے ساتھ اصلاح شروع ہوتی ہے یہ دو چیزوں کے ساتھ fight شروع ہوتی ہے کہ میں نے اپنے آپ کو اس طرح غلط نہیں کہنا کہ میں شک میں ہی چلا جاؤں اور وجود کا انکار کر دوں اپنے اور میں نے اپنے اس طرح ٹھیک نہیں کہنا کہ میں تکبر کا دعویٰ کر دوں وہ بھی claim کر دوں جو میری اوقات نہیں ہے this is the start کہ جو بھی آپ کو چیز depress کر رہی ہے وہ غم ہے نا یہ دو چیزوں پر مبنی ہے by the way مستقبل کا خوف ہو گا تین چیزیں لے لیتے ہیں ہم تین چیزوں پر بات ہو گی تو انسان کے من سکون کی طرف جا سکتا ہے مستقبل کا خوف ہوگا حسن بھائی آپ خاموش ہیں نا

سر آپ کی باتیں نہیں تو وہ stats کہاں گئے جو suicide والے پڑھنے تھے ہمیں نہیں وہ ویسے suicide نہیں مجھے comment بڑا زبردست لگا کسی نے پوچھا کہ شیخ صاحب آپ کو کبھی depression ہوا ہے کیوں میں کیا لوہے کا بنا ہوں کبھی غم آئے ہیں مومن کو کبھی depression نہیں ہو سکتا کبھی نہیں ہو سکتا مومن کو غم آ سکتا ہے مومن کو تکلیف آ سکتی ہے لیکن وہ دائمی نہیں ہو سکتا کیوں کبھی غم آئے چلیں بھئی شیخ صاحب نے جواب دے دیا

 بہت سے لوگوں نے سوال کیا تھا کہ بھائی مومن کو depression نہیں ہو سکتا

 یہ شیخ صاحب نے کیسے بول دیا شیخ صاحب نے clarification دی time ہی نہیں ہو سکتا نکل جائے گا ایک نہ ایک دن ان شاءاللہ ایسا نہیں ہے کہ depression ہوا پندرہ سال سے depression میں ہی ہیں بھائی پچیس سال سے ہیں اسی لیے depression اس کی continuous اور consistent state کا نام ہے جو آپ کے ساتھ ہوگا ہی ہوگا وہ تو غم تو آپ یہ کہ ہم انسان ہیں ہمیں غم تو ملے گا وہ جو اس کی consistent state ہے جو اس نے اس کو تھام کے رکھا ہوا ہے ہم یہاں سے آج کے podcast کا

how is the response?

 ماشاءاللہ response very good ماشاءاللہ لوگ بہت سے لوگوں کو سکون ہمیں بس یہ بتائیں ہمارے لوگوں کے کلیجے ٹھنڈے ہوئے ہیں یا نہیں ہوئے ہیں یہی آواز ہے نا جو اللہ کی دی ہوئی gift ہے تو آج بتائیں ہمیں کیا بولنا ہے ان کو آج یہ کہنے کے لیے کہ گھبرائیں نہیں گھبرائیں نہیں گھبرانا نہیں ہے کچھ نہیں ہوگا کچھ نہیں ہوگا میں کہہ رہا ہوں گھبرانا نہیں ہے خان صاحب بھی کہتے ہیں گھبرانا نہیں ہے میں آپ سے کہہ رہا ہوں کوئی گھبرانے کی بات نہیں ہے یہی طوفان اتنے سے ہو جائیں گے آپ کے سب وہ پتہ نہیں تقریریں وہ تقریروں میں تھا نا وہ جو کبھی اپنا آپ نہ دیکھ سکے وہ لوگوں کا عکس بن جائیں گے اچھا stage پر خود ہی نکلتا ہے یہ سب کچھ پتہ نہیں کہاں سے نکلتا ہے شیخ ویسے ہے سوال میں آتا کہاں سے ہے

آپ کے ساتھ travel کرتا ہوں lectures وغیرہ کے اندر میں کہتا ہوں back to back پانچ events ایک ساتھ نمٹاتے ہیں میں آپ سے وہی بار بار سوال کرتا ہوں کہ content کیسے بناتے ہیں لیکن پھر اس کا وہی آپ بتا دیں کہ جب انسان بھی میرے ساتھ ہیں نا شیخ زبیر بھی وہ بھی یہی کہہ رہے ہیں شیخ آپ کے lectures تک ہم آپ کو دیکھ رہے ہوتے ہیں کوئی تیاری نہیں ہوتی نکلتا ہے میں یہ دل دل میں بہت کچھ جو سب سے toughest lecture ہوتا ہے وہاں سب سے خطرناک جو سب سے toughest crowd ہوتی ہیں وہاں سب سے toughest crowd ہوتا ہے یہاں تک کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے کہ منٹ speakers ہوتے ہیں اس سے پہلے آپ کی سپیڈ سے پہلے کافی لوگ آتے ہیں ہاں وہاں پہ content جو نکلتا ہے وہ تو اللہ ہی نکالتا ہے اللہ ہی نکالتا ہے لیکن پتا نہیں پیچھے سے کوئی بات content وہی آپ کی بات دل سے نکلتی ہے دل سے جو بات نکلتی ہے اثر لگتی ہے سوال یہ آتا ہے آواز میں درد کیسے آواز میں درد تیرے آئے گا جب تو اس درد سے گزرے گا جب وہ کاٹ کاٹیں گے لوگ تو وہ درد نکلے گا انسان کا وہ تاثیر بنے گا اس تو ہم اب focus اس کریں گے عدیل بھائی تین چیزیں ہیں جو انسان کے لکھ لیں سب جنہوں نے لکھنا ہے میں پرائیویٹ منٹر ship تو اب شاید وہ دور اچھے تھے حذیفہ جب ہم شاگرد شاگرد ہی آسان تھی اب کہاں کہاں جاؤں کتنے ضلعے ہیں کتنی تحصیلیں ہیں کتنے کتنے ضلعے ہیں اور کتنے گلے ہیں کہاں کہاں جاؤں میں? لیکن ہم آپ کے ساتھ ہیں.اٹھائیں قلم کاغذ اور لکھیں.

نفس کی دنیاؤں کے اوپر چودہ سو سال ہمارے علماء نے کام کیا ہے ٹھیک ہے ہم سائیکالوجی اور سائیکاٹرسٹ کو مانتے ہیں

 ہم کوئی سائنس کے منکر تھوڑی ہیں مشاہدے کے منکر تھوڑی ہیں لیکن ہم کہتے ہیں کہ دنیا کے اندر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آ کے ٹوٹے ہوؤں  کو ہی تو اٹھایا تھا وہ الفاظ ہیں نا  کلا والله لا یخزیک الله ابدا آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب پہلی وحی کے بعد آئے نا اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑے سے پریشان تھے اس ٹائم کائنات کا امام دیکھیں پریشان بیچارے بیوی بھی ہو تو خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہ آپ نے کہا ہرگز نہیں اللہ لا یخزیک الله اکبر اللہ آپ کو کبھی رسوا نہیں کرے گا میرے حبیب کیونکہ اس کے اندر کیا ہے اب لوگوں کا وزن اٹھاتے ہیں اپنے سروں پہ ہیں آپ لوگوں کو جڑواتے ہیں صلح کراتے ہیں کمزور کے حق میں مقدمہ لڑتے ہیں آپ جیسے آدمی کو کیسے اللہ رسوا کرتے ہیں تو آپ کے بھی الفاظ یہی تھے گھبرانا نہیں ہے اے میرے حبیب اور بیوی جب یہ جملے کہتی ہے نا خاوند گھبرانا نہیں ہے دنیا بھی چھن تو کیا ہوا ہم تو جھونپڑے سے بھی آئے تھے اور محل تک گئے پھر اسی جھونپڑے میں چلے جائیں گے end میں میں اپنا اللہ لے کے چلا جاؤں گا کیا جملے ہیں یہ نکل گئے ہیں کچھ نہ بھی ہوا تو کیا ہوا سب کو میں کہتا ہوں کیا ہوا اگر نہیں بھی ہو سکا

 What's the big day?

 

 

 کچھ ہو بھی گیا تب بھی نہیں اپنائے گی یہ دنیا کچھ نہیں بھی ہوا تب بھی نہیں اپنائے گی دنیا جب اپنے من میں اپنے ساتھ ایک شانتی اور سکون ہے and why the world matters مجھے کیوں یہ لوگوں کی appreciation ؟ مجھے کیوں چاہیے لوگوں کی recognition ؟ جان بے letter go خود کے ساتھ جینا سیکھ رب کے ساتھ جینا سیکھ۔ دنیا قدموں میں آ جائے گی تیرے۔ میرے بھائی میرے دوست میرے سجنوں پاکستانیوں اور جو خود سے اور اللہ سے مل جاتے ہیں دنیا پھر جو ہے ان سے پاس آتی ہے یہ سبق سیکھنے کے لیے بتائیں ان بلاؤں سے کیسے منہ دیا آپ نے ان کو کیسے لڑیں آپ ان سے تین چیزیں ہوں گی عدیل بھائی کا آج حق مار دیا میں نے بہت زیادہ اللہ اکبر کیسی بات کر دی آپ نے عدیل بھائی کا حق

آج بولنے دیں ہمیں یار بولنے دیں

 آپ مجھے no holds bar today for the country تین چیزیں ہیں جس کی وجہ سے وہ کلیجہ جو ہے نا کلیجہ وہ کلیجہ ہلا ہوا ہے نمبر ایک frustration ہے مستقبل کا خوف ہوگا اور ماضی کا غم ہوگا اور میرے رب کی شان دیکھیں کیا قرآن دیا ہے میرے رب نے اللہ کہتا ہے تجھے خوف بھی نہیں ہوگا اور حَزن یا حُزن غم بھی نہیں ہوگا خوف اور حزن کو ہمیشہ اللہ قرآن میں ساتھ لاتا ہے ماضی کا تھا وہ جو صفحے پھاڑ دیے گئے وہ قلم جو توڑ دیے گئے وہ دل جو جو ٹوٹ گئے وہ ہاتھ اور ساتھ جو چھوٹ گئے وہ چھرے جو کھوپ دیے وہ تیر جو انہوں نے چلا دیے وہ کمر جو چھلی کر دی وقت کہ اس بے رحم معاشرے نے اس معصوم کو پہچان نہیں سکے ان خاموشیوں میں وہ دریا نہ دیکھ سکے وہ سمندر نہ دیکھ سکے وہ دریا اس سمندر کی پہچان نہ کر سکا وہ طوفان جو سمندر کے پیٹ میں سما نہ سکا وہ آنسو جو آنکھ تک آ نہ سکا وہ آنکھ جو رخسار تک بہا نہ سکی وہ تنہائیاں جو یہ مجمعے دیکھ نہ سکے اس کی محفل میں بیٹھا ہوا شیر بھی گیدڑوں کے اندر بیٹھ کے بیٹھا ہوا ایک شیر بھی اپنی پہچان کرا نہ سکا اس ٹائم

وہ جنہیں لوگ ابھی تلاش نہ کر سکے وہ جو چاہتا تھا یہ دو منٹ جو کہتے ہیں نا دس منٹ کا تیرا تیری باتوں کا صرف تیرے دس منٹ کا ہے تو میں ان سے کہتا ہوں میرے دس منٹ بھی تیرے دس سال پر بھاری ہیں جو کہتے ہیں نا اس کی دس منٹ کی موٹیویشن ہے یہ لے شیخ عاطف کا جملہ میرے دس منٹ بھی تیرے دس سال پر بھاری ہیں ایک ان دس منٹ کے اندر وہ فلسفہ جو تجھے دس سال میں نہ آ سکا کیونکہ تو ہمیشہ سے لوگوں میں fit in تھا تو نے زندگی convenience اور کاروں والی تھی تو نے وہ کیا جو چاہتے تھے

 ریوڑ سے ہٹ کے چلنے کے اندر جو بات ہے تبھی تو مردانگی پتہ چلتی ہے ایک شہسوار کی سب کے ساتھ چلنے میں کیا بہادری ہے سب کے ساتھ چلنے میں کیا بہادری ہو سکتی ہے اور کبھی کبھی سب کے ساتھ چلنے میں ہی بہادری ہوتی ہے subjective ہے لیکن points یہ ہے وہ جو روک رہے تھے

 اور ویسے ہی کبھی کبھی انسان کو جو محسوس نہیں ہوتا یار پتا نہیں کیا بات ہے میں نہیں fit ہو رہا کہیں آتی ہے نا feeling میں نہیں fit ہو رہا کہیں پتا نہیں میں ہی شاید پاگل ہوں نہیں مجھے ہی شاید ہنسی نہیں آ رہی آج کل جو رب سے دور تھا مگر نہیں تھی سچ اپنانے کی حق اپنانے کی ہائے جھوٹی کاسمیٹک لائف سے بات ہمت نہیں تھی ہیں ہمت نہیں تھی یہ سب چھوڑنے کی ہمت نہیں تھی وہ الفاظ جو کبھی زبان پر آ نہ سکے وہ الفاظ جو کلام نہ بن سکے وہ کلام جو کتاب اور کتاب نہ بن سکا وہ کتاب جو تحریر نہ ہو سکی کبھی اور لوگ اپنے کلیجوں میں رکھ کے چلے گئے اس دنیا سے اپنا درد وہ اولادیں جو باپ کا قد نہ سمجھ سکیں۔ وہ یار جو یار کے ہوتے ہوئے اس یاری کا وزن نہ سمجھ سکے وہ دوست جو سمجھ نہ سکے وہ جو سمجھ نہ سکے کہ دنیا جو سمجھ نہ سکے رہتا ہم رہتا رہتا تم میں تھا رہتے تم میں تھے مگر تم میں نہیں تھے

 میں ان سے کہتا ہوں درد و تکلیف میں وہ مارتے ہوئے رحم نہیں آیا اگلے لوگوں کو ہیں رحم نہیں آیا اگلے کو اللہ رحم نہیں آیا اگلے کو کہ دوڑتے ہوئے رحم نہیں آیا دوڑتے ہوئے رحم نہیں آیا وہ جو فتوے لگا گئے ان سب گھبرانا نہیں ہے کچھ نہیں ہوتا یہ تو یہ تو وراثت ہے بادشاہوں کی یہ سب باتیں تو وراثت ہے بادشاہوں کی یہ تو شیروں کی شان ہے کہ یہ ان کو ملتا ہے گیدڑوں کی شان کے اندر یہ درد تھوڑی آتا ہے یہ تو شیروں کو ملتا ہے یہ غم کیونکہ اس نے اپنی territory mark کرنی ہوتی ہے گھبرانا نہیں ہے ہار بھی گیا تو کیا ہو گا کیا ہو جائے نہیں لگی اگر نہیں لگے آج ہمارے درس کو بھی نئے لوگ لگے تو کیا ہوا سولہ سال تو نہیں مشہور تھا میں سولہ سال کہاں تھی قوم اور اگر چلا بھی جائے گا تو کیا ہے

 یہ صحیح ہونا چاہیے یا مستقبل کا خوف ہے جس سے بے چینی ہے تھڑپڑاہٹ ہے یا ماضی کا غم ہے جو بھلا نہیں سکے یا ایک غصہ اور frustration ہے تیسری جو نکال نہ سکے تین چیزیں ہوں گی عدیل بھائی یا غم ہوگا ماضی کا جو بار بار تنگ کرتا ہوگا یا خوف ہوگا مستقبل کا جو قدم روکتا ہوگا یا frustration ہوگی جب ان کا سب کچھ یاد آتا ہوگا اور نکالنے کے لیے بندوق میں گولی بھرنے کے لیے کمان میں تیر رکھنے کے لیے ہاتھ میں چھرا اٹھانے کے لیے بڑے بڑے reason نہیں چاہیے ہوتے اتنا بھی بہت تھا جو انہوں نے کیا یا جو کر گئے وہ آپ کے ساتھ مگر ایک امام ایک leader ship ہولڈ کر کے بیٹھی ہولڈ

 وہ کہتے ہیں نا we can always forgive اور we can never forget معاف تو کیا جا سکتا ہے بھلایا نہیں جا سکتا بہت سی چیزوں کو وہ frustration build ہو رہی ہو گی اندر بہت غصہ آ رہا ہو گا ہمارے لوگوں کو محنت کر رہے ہوں گے قوم کے بچے اس ٹائم پر قوم کے لوگ محنت کر رہا ہو گا ابھی رحم نہیں آ رہا ہو گا اگلے کو روز اٹھ کے جا رہا ہو گا اور وہ کانٹوں کا اتنا بڑا کانٹوں کا اتنا بڑا پورا mattress بچھاتے ہوں گے تیرے آگے روز زخمی ہو کے جائے گا پھر وہاں جائے گا وہاں علیحدہ ذلیل ہو رہا ہو گا وہ بھی نہیں پہچان سکے ہوں گے پھر واپس آئے گا سر جھکا ہوا ہو گا ان کے ظلموں سے تو گھر والوں کا علیحدہ ہو گا دوستوں میں جائے گا تو ایسی فنکاریاں چل رہی ہوں گی

تن تنہاگھبرانا نہیں ہے اسی رستے کے اوپر آگئے منزل منزلوں سے رستے مت مانگ رستوں کو منزلیں عطا کرے گا ایک دن تو انشاءاللہ گھبرانے کی نسبت یہاں پر بات ہوگی

57 منٹ 16 سیکنڈ

 مستقبل کے خوف سے کیسے بچے شیخ؟

 ماضی کے غم سے کیسے بچے ہم استاد جی اور جو غصہ پالا ہوا ہے اندر کیسے contain کریں گے ہم شیخ زندگی بھی چھوٹی سی ہے اتنا صبر اتنا صبر شیخ اتنا صبر ٹھیک ہے عدیل بھائی یہ baseline ہے اب تو آپ بول ہی کچھ نہیں رہے ہیں دونوں speechless نہیں you should not be speechless you should speak

عدیل صاحب ہمت سے بولے جہاں تک میں میرے خیال سے تین points کو دوبارہ سے جو ہے ان لوگوں کے لیے جنہوں نے ابھی join کیا ہے شیخ صاحب نے اہم ترین تین points بتائے ہیں کہ جتنا بھی آپ کے اندر اضطراب ہے بے سکونی ہے اور آپ کے دل کے اوپر جتنے بھی طوفانات آج گزر رہے ہیں اس کے پیچھے تین بنیادی وجوہات ہیں پہلی یا تو future کا کوئی خوف ہے کہ کہیں یہ نہ ہو جائے وہ نہ ہو جائے اور فلاں چیز جو ہے وہ دھوکہ نہ دیا جائے یہ اضطراب ہو گا ایک آپ کے دلوں کے اندر دوسرا یا تو ماضی کا کوئی غم ہو گا کوئی event ہو گا کہ آپ کے ساتھ کچھ ہو گیا ہو یا آپ کوئی چیز حاصل نہ کر پائے تیسرا frustration ہوگی کہ لوگوں نے جو آپ کے ساتھ کیا آپ اس کا جواب نہیں دے سکے یا آپ کو کیا کرنا چاہیے تھا آپ وہ کر نہیں سکے اپنی غلطیاں ماضی کی آج جو ہے وہ frustration کے اندر جو ہے وہ انسان بھی ہو ہے دوسروں پہ aggression بھی کر سکتا ہے دوسروں پہ ظلم بھی کر سکتا ہے تو بنیادی طور پر انسان کے دل کے اندر یہ تین ہی اضطراب ہوں گے جس سے وہ گزر رہا ہے اور وہ مختلف صورتوں اس نے اس نے ہی ابھی کچھ بننا ہے یہی یار depression بن جائے گا یا یہی اس کی طاقت بن جائے گی یا یہی depression بن depression تو بن گیا anxiety تو بن گئی anxiety anxiety تو شروع کا process ہے نا کہ اب وہ ایک ایسے anxiety اصل میں anxiousnessness کا نام ہے نا یہ anxiety fear سے جڑی ہوئی ہے خوف سے زیادہ جڑی ہوئی ہے جب وہ ایک جب من جو ہے انسان کا you

Want to ask anything yes?

 اچھا آپ نے اب ایک point آپ نے گزرتے گزرتے ایک جو ہے نا نہر اور کھول دی وہ یہ ہے کہ یہ بتائیں آپ نے کہا یہ anxiety بن سکتا ہے depression بن سکتا ہے یہ طاقت بھی بن سکتی ہے ہاں یہ طاقت کس طرح بنے گی یہ تو وبال ہے تینوں انسان پہ بظاہر یہ طاقت بنے گی میں بتاتا ہوں پہلے یہ مجھے جواب دیں جو سب سن رہے ہیں سکون ملا ہے ان کو کچھ ابھی؟ بہت positive are my are are our people feeling abet stress کم ہوا لوگوں کا frustration عذاب ہے نہیں لوگ کہہ رہے ہیں کہ دل میں جا کے لفظ لفظ بہت ہی یہ پوچھیں نا ان سے کہ stress کم ہوا ہے سوچیں ہیں نا اگر آپ جواب دیں گے تو شیخ صاحب آگے چلیں گے جواب شیخ صاحب نے دینا ہے نہیں نہیں سوچیں ہیں نا سوچیں تنگ کر رہی ہیں نا ماضی کی سوچیں ہیں مستقبل کی سوچیں بس سبحان اللہ الحمدللہ

 بے سکونی اور بے قراری طاقت کیسے بنے گی؟

 یہ تو بعد کی کہانی stress تو شیخ آپ کو دیکھ کے ہی کم ہو جاتی ہے اچھا چلیں اب یہ تو زیادہ ہی ہو گئی ہے  points یہ ہے کہ انڈین occupied کشمیر سے بھی سن رہے ہیں ان شاءاللہ اللہ تعالی آپ کے بھی stress پریشانیوں کو طاقت بنائے آپ کی آمین آمین یہ تین طاقت کیسے بنیں گے یہ بات کی بات ہے شیخ نور احمد لشاری has here with us also سلام کہہ رہے ہیں شیخ صاحب وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ شیخ اللہ تعالیٰ اللہ تعالیٰ شیخ صاحب آپ کو رکھے ہماری دعائیں آپ کے ساتھ ہیں سلمان عدیل is here from نیویارک سلمان کو نیویارک میں میرا سلام پیار سب کو لوگ یہ بھی گلہ اسلام آباد سویڈن سویڈن میں بڑا بھئی کیا کہہ رہے تھے آپ سویڈن کے بارے میں? سویڈن میں تھرٹی percent لوگ depression سے گزر رہے ہیں سویڈن میں اس وقت سویڈن میں تھرٹی percent لوگ depression سے گزر رہے ہیں اور دوسرا یہ میں پڑھ رہا تھا

 شاہ حسین ہمارے ساتھ سویڈن سے موجود ہیں اور وہ کہہ رہے ہیں کہ شاہ شاہ صاحب اسلام علیکم آپ کو ہماری طرف سے آئی am feeling good now الحمدللہ وہ کہہ رہے ہیں بوجھ کم ہو رہا ہے ہمارا منزلوں سے رستے مت مانگ نہ مانگ رستوں کو منزل عطا کر مطلب کے الفاظ یاد ہو گئے ہیں بس ٹھیک ہے آ گئے ہیں اب زیادہ زیادہ نہیں کوئی مسئلہ نہیں ڈیپارٹمنٹ کو بھی یاد ہے کچھ چلیں جی آگے چلتے ہیں الحمدللہ شیخ سوال آ جو ہے جہاں سے ہم start لیتے ہیں

 یہ کہ آپ نے یہ تین problems بتائیں یہ دل میں تین  قسم  کی پائی جاتی ہیں

یا future کا خوف ہو گا یا ماضی کا غم ہوگا یا frustration ہوگی کہ نکالا نہیں میں نے اپنا آپ جو نکال جو ان دونوں کی basis پر کوئی کچھ پل رہا ہوگا نا لیکن شیخ لکھ لیا یہ کی Permanent State Depression بنے گی اسی کی Permanent State Disorders بنے گی میجر Depresive وہ by Pollars ہوں یہ اسی کی Continuity ہونی ہے یہ کہنا کسی کو غم نہیں آئے گا خوف نہیں آئے گا frustration یہ natural ہے یہ natural ہے یہ نہیں آنا unnatural ہے طاقت والی بات سے پہلے ایک اور چیز

یہ کہنا کہ اگر تم اللہ والے ہو جاؤ گے تمہیں تکلیف ہے اور غم پریشانی نہیں یہ یہ اس بات پہ کیا حقیقت ہے؟

 مگر اللہ کی طرف آ جاؤ گے مشکلات نہیں آئیں گی اس پر میں آتا ہوں میں دین کے عنصر پہ بات کروں گا لیکن میں تھوڑا medical اور psychological نہیں آنا چاہ رہا ہوں پہلی بات ہے کہ اللہ کے ساتھ بھی جو concept جڑے گا تو میڈیم جس کے اوپر کام کرنا ہے وہ دل ہی ہے نا البی میڈیم ہے نا اللہ کے ساتھ بھی دل کو ہی ٹھیک کیا جائے گا دل ہے mind آدمی کی سوچ وہ سوچ جو بچپن سے pli ہوئی ہے وہ سوچ جو بچپن سے بنی ہے وہ سوچ جو play ہے بڑی ہے اور پھر اس کے ساتھ نظریات جڑ گئے ان نظریات کے تحت وہ دنیا کو دیکھتا ہے اور اسی نظریات کے تحت اسے محسوس ہوتی ہیں چیزیں ہو سکتا ہے ایک چیز لیے عذاب نہیں ہے مگر اسے ثواب سمجھتا ہے اور ایک چیز اس کے لیے جزا نہیں ہے اس کو سزا سمجھتا ہے it's all the perception تو بہت سا depression صرف perception change کرنے سے بدل جائے گا

بہت سا depression صرف perception change کرنے سے بدل جائے گا سوچ بدل لیں  sixty percent depression ختم سوچ بدل لیں for example پہلا تو اس کے اوپر یہ ہے کہ یہ آ یہ جو بھی ہے خوف یہ بھی ہم نے ہی پالا ہوا ہے خارج کی بلا میں اتنا خوف شاید نہ ہو all is good ماضی کا غم بھی ہم نے پالا ہے دیکھیں بلانا natural ہے پالنا unnatural ہے

الانسان من نسیان بھول جانا natural ہے انسان کو چھوڑ دیں گے وہ سو جائے گا mind کو چھوڑ دیں گے وہ خود ہی سو جائے گا نہ سونے کے لیے محنت کرنی پڑتی ہے نہ سونے کی practice ہے آپ کو وہ تو آپ چھوڑ دیں گے؟ بولنا آسان ہے بولنا آسان ہے پالنا مشکل ہےخود پالتے ہیں.

سونا آسان ہے. Insomnia مشکل ہے. نہیں آپ کو ہزار reasons مل جاتے ہیں. کسی کو معاف کرنے کے بلانے کے. لیکن ہم یاد کرتے ہیں نہیں نہیں. واپس revive. نہیں وہ آپ نہیں کرتے.نفس کا ہے نا. ٹھیک ہے. تو mind نفس کا mind کے تین states ہیں.ایک state وہ ہے جہاں نفس آپ کو چلا آتا ہے. اور آپ نفس کے through چلتے ہو. State ہے جس میں fifty fifty ہوتی ہے

انسان کا نفس کیا ہے؟

 نفس جو ہے وہ محسوس کرتا ہے غلطیوں کو لیکن power اتنی نہیں ہوتی انسان کی کہ وہ نفس کو چلا سکے اسے نفس لوامہ کہتے ہیں  ان النفس لامارۃ بالسوءملامت کرنے والا نفس اور چوتھا state وہ ہے جہاں بندہ نفس کو چلاتا ہے نفس بندے کو نہیں چلاتی نفس آپ کو آپ کو لگام دیتا ہے پھر آپ کا دوسرا دشمن ابلیس شیطان لگا ہوا ہے ابھی تو mind آپ کے من کے اندر نفس کی اپنی ایک باولا پن چل رہا ہوگا آپ نے جو اس کو دیا ہے وہ پہلے آپ اس کو دیتے ہو پھر وہ آپ کو دیتا ہے جب وہ آپ کو دیتا ہے نا تو وہ سب کچھ لے لیتا ہے

 اس لیے پہلے state میں کہتے ہیں کاغذ قلم اٹھا لیں علمی بحث ہے یہ علمی بھی نہیں ہے صرف کتابی یہ تجربہ تجربہ سکھا رہا ہوں چاہے psychology میں کوئی چار سال کا bachelors نہ کیا ہو یا psychiatrist یہ تجربہ سکھا رہا ہے ایک استاد آپ کو تجربے سے ہم بتا رہے ہیں اس کو کیسے لے کے چلنا ہے خود ہی سیٹ ہو جائیں گے آپ میں بتا رہا ہوں آپ سارے سکون کے سوئیں گے انشاء اللہ تعالی

 من ہے اس میں سوچیں اس میں ڈالی ہوئی ہے تو وہ خود خیال بنا لیتا ہے اصل مسئلہ ہے خیال کا تخیل کا ہو سکتا ہے باہر کچھ بھی نہ ہو لیکن من کو ڈر لگ رہا ہوگا اور جہاں ڈرنے کا وہاں من ڈرے گا نہیں شاید پرسپیکٹیو آدھا depression perspective سے change ہو جاتا ہے جب ہم اس کو دکھانے کا انداز لیکن وہ یہ ایک منٹ میں نہیں ہوگا نا ایک منٹ میں بنا نہیں تھا ایک منٹ میں صحیح بھی نہیں ہوگا وقتی وقتی تو ہو سکتا ہے اس لیے وہاں گولی آ جاتی ہے جو آپ کے جتنے بھی anti depressions ہیں اس پہ تھوڑی بہت زیادہ جو ہے وہ کہہ رہے ہیں لوگ بہت پوچھ رہے ہیں یہ drugs اور جو جتنے بھی anxiety سے بچنے کے لیے ڈاکٹرز جو ہیں prescribe کرتے ہیں میں آتا ہوں اس کی نہیں بھائی ان کی mind ہے پہلے وہ اس کو خود دیے جا رہا ہے صحیح بغیر استاد صحیح ہماری پوری قوم کا اور ہمارے سارے لوگوں کا ایک بہت بڑا یہ element ہے کہ inner dive اور deeper dive اور اندر جو اس نے اس شناسائی کا سفر جب شروع اول تو اپنے آپ کو جاننا نہیں ہے جب جاننا ہے جب جانتا ہے تو اس وقت جو ہے نا وہ بغیر استاد کے چلا جاتا ہے اول تو ساری زندگی یا جتنی بھی زندگی کا حصہ ہے محاسبہ اپنے نفس کا محاسبہ accountability اپنے اندر کی تاروں کی کوئی study کا concept ہی نہیں ہے family میں family نے دیا ہوا ہے کہ بھائی ان کی چار گاڑیاں آپ کی آٹھ ہونی چاہیے ان کے دو گھر ہیں آپ کے پانچ ہونی چاہیے مٹیریلزم ہی سکھایا نا family نے یہی چلے گا جو پلایا ہوا ہے وہ پالتے گا یہاں یہی میٹیریل دنیا سکھایا نا ہم نے ٹھیک میں دنیا کا منکر میں دنیا کرنے میں believe کرتا ہوں مسلمانوں کے لیے دنیا کی درہم عبد الدینار تھوڑی بنانے کا کہہ رہا ہوں لیکن مسلمان دنیا کرے یہ سوچ کہاں سے آ گئی تو اگر نہیں ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد پھر یہ اور یہ کیوں چلے گئے صحابہ کے اندر ان میں بھوک نہیں تھی کھانے کی ان میں بھوک تھی اس energy کو چینلائز کر کے لوگوں کی زندگی میں اس چیز کو لے کے جانے کی that that's what kept them going

so the element is کہ جو دیں گے پھر وہ جو اندر سے fire کرے گا نا ادھر سے وہ جس طرح وہ fire کرتا ہے جس طرح وہ معاملات کرتا ہے جس طرح وہ معاملات کرتا ہے تو گھبراہٹ ہو جاتی ہے گھبراہٹ اور anxiety کی پہلی reason یہ ہوتی ہے جب من ایک ایسے خیال کے ساتھ جڑتا ہے جس خیال کی دنیا کے ساتھ وہ insecure feel کرتا ہے ہے جس خیال کی دنیا میں وہ unknown ہے جس خیال کی دنیا کے اندر اس نے prose and cons calculate نہیں کیے ہوئے جس دنیا کے ساتھ اس کی protection اور securities کے protocols نہیں کھڑے ہوئے

 گیا خود ہی تھا پہلے خود ہی گیا ہے لے کے خود ہی سوچ سوچ کے گیا ہے یا سوچ ڈال کے گیا ہے یا سوچ سوچ کے گیا ہے لے کے خود یہ گیا ہے یا تو صحبت غلط تھی یا وہ جو بھی تھا صحبت غلط تھی گھر سے تعلیم پہلے خود دیا آپ نے ٹھیک ہے بھرتے گئے بھرتے گئے بھرتے گئے بھرتے گئے بھرتے گئے محبت، امید، خوف، جیت، ہار، success ان سب کی definition کے اوپر زبردست مواد دیا ہے ہم نے.

غلیظ قسم کا اپنے آپ کو بھر گیا ہے. اب اللہ کہتا ہےولقد خلقنا الانسان ونعلم ماتوسوس به نفسه.

سورہ خوف.

لقد، لام اور قد عربی میں آ جائے نا تو قَسم کے بالمقابل ہوتا ہے. ہم نے انسان کی تخلیق کی ہے. اللہ کہتا ہے. ولقت خلقنا الن ہم نے بنایا. و نعلمو ہم جانتے ہیں. ما توسوس به نفسه.

اس کا نفس وسوسے کیا دیتا ہے? یہاں شیطان کے وسوسے کی بات نہیں ہو رہی. یہ تو نفس کا وسوسہ ہے. اور نفس کا وسوسہ شیطان کے وسوسے سے زیادہ خطرناک ہے. کیونکہ شیطان کے وسوسے نے تو انسان کو بڑا کچھ کروا ہے. لیکن نفس کے وسوسے نے ابلیس کو اللہ کے آگے کھڑا کیا تھا.نفس کا وسوسہ شیطان،

 اللہ کہتا ہے.

شیطان کی جتنی بھی چالیں ہیں ،    وہ تو بڑی کمزور ہیں. شیطان کو تو بہت طریقے سے مارا جا سکتا ہے. نفس جس کو خود powerful کیا آپ نے. گندی, غلیظ, کے ساتھ گرنی گلی سوچو کیا اب جب وہ power میں آگیا اس کی مرضی ہے یہ والا تار ہلا ہے یہ والا تار ہے تو نفس پہلے کہے گا مجھے زیادہ کھلاؤ بھوک زیادہ لگے گی سہی نفس مجھے کہے گا مجھے زیادہ مجھے سست رکھو لیزی بنائے گا نفس کہے گا کہ زیادہ ہنسو مجھے مزہ آتا ہے امید القلوب دل مر رہا ہو گا نفس موٹا ہو رہا ہو گا دل مر رہا ہو گا نفس کہے گا زیادہ مستیوں میں جاؤ جانا پڑے گا نفس کہے گا دنیا دکھاؤ جانا پڑے گا نفس جب اس level تک پہنچ جاتا ہے انسان کا قلب جو ہے پھر وہ اندھا کر دیتا ہے آپ کو اور اگر آپ کی آنکھیں شعور کی کھلی بھی ہوں اس کی power خود کی اتنی بڑی ہے وہ علم کو بھی دبا دے گا وہاں پر اس کا قوت ارادہ اتنا powerful ہے غلیظ کاموں غلاظت کے اندر کہ وہ آپ کا حق کا علم دبا دے گا وہاں پر تو حق لڑ رہا ہو گا عدالت میں code دل کی عدالت میں case فائل کرتا ہو گا مجسٹریٹ strong بیٹھا ہوا ہے کہ وہ اس کی ایف آئی آر آواز ہی نہیں سن سکتا آواز سننے کے باوجود بھی وہ ruling پاس کر دیتا ہو گا جیسے ہی یہاں سے حق کی آواز اندر سے آتی ہو گی جو اندر جج بیٹھا ہوا ہے قاضی جو بیٹھا ہوا ہے جو خود نفس کا خود ہے وہ یہاں سے تین چار لوگوں کو پیسے دے کے کہے گا ہاں مقدمہ لے اور دلیل دے اور اس کو اٹھا کے پھینک دے گا آپ کو دلیل خود مل جائے گی غلط کام کرنے کی تو it's the نفس اسی نفس کو گھبراہٹ ہوتی ہے.

اس نفس کو گھبراہٹ ہے کہ اس کی گھبراہٹ کیا ہے؟ اگر میں مشہور نہیں ہوا تو کیا ہوگا؟

 اس نفس کی جس نے بچپن سے گند کھایا ہوا ہے. اللہ نہیں، آخرت نہیں، جنت نہیں، جہنم کا ڈر نہیں،نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی نہیں, mission نہیں, vision نہیں ،مادہ پرستی سے ہٹ کے دنیا کا. میں دنیا conter کرنے کے خلاف نہیں.

اپنے potential کو limits تک پہنچا. میں اسی نفس کے ساتھ کہتا ہوں،کے to پہ چلا جائے آدمی. اگر ہماری motivation ہی ہے. اس نفس کو کے لیے کے to بھیجا ہے اور وہاں جا کے اللہ کی اذان دے دے کل ختم یہاں پر تو ایک شواہد شائد کھڑا ہو جائے گا

یہ جو ہے نا آگے سے میں کیوں کیا کیا سلسلہ چل رہا تھا ابھی جو میں کہہ رہا تھا بات نکل گئی میرے mind سے تو نفس بڑا ہو جاتا ہے یا پھر جو ہے وہ نہیں میں کبھی ایک گردان چلی تھی میری یہاں پر بڑی زبردست قسم کی اس کی وہ سن نہیں سکتا نا اگر نفس مجسٹریٹ بڑا ہو گیا وہ بیچارے چھوٹا جو دل رہ گیا ہے اس کی آواز کون سنے گا وہ کہے گا زیادہ ہنسنا ہے زیادہ کھیلنا ہے زیادہ بولنا ہے تو اس وقت یہ یہ کھیلتا ہے پھر آپ کے ساتھ پھر دلیلیں جلیلیں کام نہیں آتیں اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے کیا جا رہا ہے کیا جا رہا ہے یہاں یہاں سے دیکھ کے رکھنا جب یہ مارے گا  آپ کو اچھی چیز سے ڈرا دے گا بری چیز سے دوستی کرا دے گا فضولیات میں گھسا دے گا productivity سے ہٹا دے گا نفس کو کیا پسند ہے negative ہونا غیبت کرا لیں اب اس سے او gossips تو اتنی پسند ہے اس کو میں نفس عمارہ کی بات کر رہا ہوں اس کو کہاں ڈر لگے گا جب آپ اسے کہیں گے محنت کر وہاں یہ uncomfortable ہو جائے گا اس کو کہاں ڈر لگے گا اگر میں مشہور نہیں ہوا تو کیا ہو گا لوگوں نے مجھے سجدے نہیں دیے تو میرا کیا ہو گا نام اونچا نہیں ہوا تو کیا ہوگا نام اونچا اگر اللہ کی اللہ کی سوچ کے ساتھ ہو وہ کچھ اور چیز ہے اگر نام اونچا نہیں بھی ہو اور اللہ اللہ آپ کے من کے اندر بہت اونچا ہے اب بھی کامیاب ہے نفس کیا کہے گا اللہ کے نام کے ساتھ بھی اگر ہو تو تھوڑا ذرا اونچا اور ہو جائے کامی نفس اپنا کر رہا ہو گا نام اللہ کا ہو گا لیکن کام اپنا کر رہا ہو گا.عورت ریا کرے گیاور کیا نفس کہہ رہا ہو نفس کو کیا پسند ہے؟

 نفس کو جو ہے وہ ریاضت پسند نہیں. صبح اٹھنا پسند نہیں. نفس cobs نہیں چھوڑ سکتانفس پروٹین نہیں کھائے گاCobs چاہیے carbs میں sugar ہے sugar میں مستی ہے carbs sugar ہے sugar میں energy ہے چاہیے protein نہیں muscles کو exercise کرنا ہوگا بھاگ جائے گا اپنوں اپنے اپنے جیسوں کے اندر یا کمزوروں میں بیٹھ کے نفس کو آسان ہے اپنوں سے بڑوں اپنوں سے اپنے سے بڑے قد کے آدمی کے ساتھ بیٹھنا نفس کو زہر لگتا ہے یہ ہے وہ نفس ہمارا جس کو جس کے لیے جس کی سب سے بڑی صفات کیا ہیں یہ غم نہیں بھلا سکتا نفس یہ جو نفس ہمارا ہے نا بہت ذلیل نفس ہوتا ہے یہ کوئی غیرت نہیں غیرت بھی ہے تو اپنے لیے حق کے لیے تھوڑی ہوگی اپنے بہت گہرا تھا اس ہلکی سی کسی نے pin pointing کر دی میں اس نفس کی اچھا اس کے اندر me myself and diabetes بہت ہے me myself and diabetes بہت ہےیہ نفس جو ہے نا جو نفس ہمارا ہے. اس میں اللہ تو ہے نہیں. ہے تو بہت ہی minimum level پر ہےاپنے میں ڈوبا ہوا ہے. اس کا اس کا depression کیا ہے?

اس کا ڈر کیا ہے؟اس کا depression کیا ہے؟ اس کی frustration کیا ہے؟

 اس کا غم یہ ہے. یہ ماضی میں جو ہوا ہے نا. اپنے آپ کو اتنا یہ وہ uniquenes ایک uniqueness ہوتی ہے کہ میں ہر لحاظ سے gifts کے لحاظ سے منفرد. ایک uniqueness کیا ہوتی ہے? بس میں ہی ہوں کسی ماں کا بچہ اور کسی اور نے تو پیدا ہی نہیں کیا۔دوسروں کا غم نہیں دکھے گا اس کو اپنا ہی غم دکھتا ہے نفس ہمارا کا depression ماضی کے غم کا یہ ہے وہ چھوڑنا نہیں چاہتا کوئی چیز دنیا کی کوئی چیز اس غم کے اوپر مرہم نہیں بن رہی نہ لوگوں کا غم نہ رب کی نعمتیں جو ماضی میں enjoy کیا ہے جو کھاپے کھائیں ہیں جو party کی ہے زبان جو کھڑا ہے اس کو نہیں سمجھ میں آئی چھوٹا دل دست مقید سوکٹ ،جوس،بخیر،نیچ قسم کا یہ نفس ہےجو غم نہیں چھوڑ سکتا ماضی کا.

اور پنجابی کا ایک لفظ ہے کِڑیہی نفس ہے ہمارا

کِڑ نہیں چھوڑ سکتا معاف نہیں کر سکتا letter go نہیں کرے گا frustration کیوں ہے کیوں frustration پتہ ہے added go نہیں ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم چیر دیا لوگوں نے چھرے مار مار کے مکہ فتح کیا آپ نے کہا پنجابی کا بڑا پیارا جملہ ہے جب میں یہ کہتا ہوں جان دے یار let it go جان دے کچھ نہیں ہوتا یہ بازی آپ لے جائیں سر کوئی مسئلے کی بات نہیں ہے دیا ہم نے آپ کو یہ تھی مسلمانوں لفظ مطمینہ کی شان ہے یہ نفس سے مطمئن نہ جو hard mind کا وہ جو ہے نا جو اپنے آپ سے آزاد ہو چکا ہوتا ہے اپنے اندر کے وہ دے دیتا ہے یہ جو نفس ہے نا جو یہ والا نفس ہے یہ جو mind ہے یہ جو training اس کی بچپن سے ہو چکی ہوئی ہے

اس کا depression یہی ہے یہ میرے مسائل پورے نہیں دوسرے لوگ نہیں ہوں گے اپنی convenience پہ اور لوگ ہوں گے بس یہ اپنی ذات سے آزاد ہی نہیں ہوا ہوتا کبھی اس کا depression میں میں میرا میرا سب کچھ اپنے سے related اس کا کام اس کی بھی خود ہے اپنی کیوں کہ یہ اپنے آپ کو اس طریقے سے سمجھتا ہے اور لوگ ہی نہیں تھے جیسے آپ کا غم ہی نہیں ہے کوئی عدیل بھائی اور کوئی تکلیف ہی نہیں ہوئی بس میرے ساتھ ہو گیا وہ بہت بڑا ہے اور یہ مجھے بہت دیکھنے کو ملا ہے اس طرح کا دنیا بھری ہوئی ہے اس چیز سے اتنا غصہ اس بات کا غصہ ہے تو تکلیف کا میں منکر نہیں ہوں کیوں نہیں ہوا تو وہ کرنے کے لیے اور ماضی کا غم بھلانے کے لیے اور future کے ڈر سے کرنے کے لیے اپنی ذات سے کوئی اب بڑا میں جملہ میں کہنے لگا ہوں رقم کر لیں اس کو آج میں نے کہا کر لیں اس کو آج جب انسان کو اپنے نفس کو نفس کو اور ذات کو اپنے سے بڑی کسی چیز سے وہ تعلق قائم کرتا ہے نا تو frustration بھی ختم ہوتی ہے تو خوف بھی ختم ہوتا ہے توکل کے نام پر توکل خوف کو ختم کر دیتا ہے امید غم کو ختم کر دیتی ہے اور اس کا اس بڑے کا جو حوصلہ اور ہمت ہے اور جو ظرف ہے وہ آپ کے اندر وہ frustration ختم کر دیتی ہے

 تو  نفس امارہ وہ نفس ہے

 جسے نہ کوئی استاد ملا نہ رب ملا نہ اپنے سے بڑا کوئی آدمی ملا وہ نہ کسی کو مانتا ہے بڑا یہی وہ لوگ ہیں جن کے یہ Self Created Depression ان کا اس لیے بہت زیادہ ہے اور Self Created Anxiety اس لیے بہت زیادہ ہے ایک تو ان کا مسئلہ ہے سارا materialism اور اپنی ذات سے جڑا ہوا اور دوسرا مسئلہ یہ ہے یہ اور کسی کو کوئی سمجھتا ہی نہیں ہے اس لیے جب اس کو حوصلہ دیتے ہیں جب اس کو بات سمجھاتے ہیں اس کے ساتھ بھی یہ ہو رہا ہے اس کے ساتھ بھی ہو رہا ہے

وہ کہتا ہے میں میں ہوں me my self   اینڈ آئی،

 رب کی بات کرتے ہیں کہ دیکھ رب ہے بڑا ہے بہت بڑا ہے اللہ اکبر سب سے بڑا ہے نہیں سمجھ آتی اندر سے نفس اس position پہ پہنچ چکا ہوتا ہے میں سب سے بڑا ہوں اس لیے اس کا depression کھڑا ہے کہ کہیں میری ذات نہ ٹوٹ جائے میری ذات نہ جھک جائے میری ذات کہیں challenge نہ ہو جائے میری میرے سے بڑا کوئی آگیا میں مر نہ جاؤں میرے سے بڑا آ گیا میں ختم نہ ہو جاؤں میرے سے بڑی کسی کی شہرت ہو گئی تو میں ختم نہ ہو جاؤں میں قبول نہیں ہوا تو میں مر نہیں جاؤں گا میں سب پہ dominate نہیں ہوا تو میں ختم ہو جاؤں گا مجھے کھانا نہیں ملا تو میں مر جاؤں گا میری اولاد اور میرے بچوں کو اگر کچھ نہیں ہوا تو ختم ہو جاؤں میں میں میں میرا خاندان سے کوئی اجتماعیت نہیں ہوتی خود میں ڈوبا ہوا نفس یہ ہے Depression frustration اور خوف کی سب سے بڑی علامت کہ تو نے خود وہ خوف پالے ہوئے ہیں جو officially ایک مسلمان کو اس لیے نہیں ہونے چاہیے تھے کیوں کہ مسلمان  کایہ vision ہی نہیں تھا اور اس vision کے تحت وہ ٹریننگ ہی نہیں تھی اور اس کے تحت وہ علم ہی نہیں آیا

ویژن

 اور اس vision کے تحت وہ جو قوت استدلال اور قوت علم جو اور جو پکے کرنے تھے وہ کچھ اور پکے کرا دیے ہم نے تو اب اس کو اس کی پہ تو گھبراہٹ ہو گی جب دکھانا ہی ہم نے یہ ہے کہ بھئی تو اور تو اور سب کچھ ہے میں تو اور تو اور خود اعتمادی جو کہتے ہیں نا وہ تکبر والی خودی نہیں ہے وہ اقبال کی خودی ہے خودی کو اگر بلند اتنا وہ خودی کو اگر بلند کی طرح کیسے ہے یہ خودی سے آزاد ہو کے خودی کو سب سے زیادہ بلند کیا جاتا ہے وہ اپنے ہونے والی خودی ہے وہ اپنے میں ڈوب جا کے اپنے میں مرنے والی خودی نہیں ہے کہ جہاں نکل جا رستوں کے اوپر برباد بھی ہو گیا تو آباد کیا مسئلہ ہے تو یہ جو جملے ہیں یہ negative نہیں ہے یہ تو ہم اس کو سیکھا رہے ہیں کیا ہو جائے گا اگر نفس نفس اگر تیرا برباد بھی ہو گیا field کے اندر تو بھی تو بہت بڑی معراج پہ چلا جائے گا کیوں کہ نفس نے اپنے نفس کو ہرا کے ہی تو اپنے نفس کو امام بنائے گا جس جگہ پہ اس نفس کو جلائے گا اس جگہ کے اوپر ایک باغ کھڑا ہو جائے گا تیرے سینے پہ یہ وہ چیزیں ہیں جو سمجھنے کی تھیں یہ وہ چیزیں تھیں تو جی یہ clear ہو گیا پہلے عدیل بھائی it's all good

تو points یہاں پر یہ ہے you want to say something ایسا نہیں ہے

 point ہی point یہاں پر یہ ہے کہ نفس کو جو ہے یہ اس کے زیادہ تر مسئلے اس لیے ہیں کیونکہ خود پال لیا خود بڑا کر لیا کیسے بڑا ہوتا ہے خیال لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں خیال نہیں جا رہا خیال نہیں جا رہا خیال کہ کیسے بڑا ہوتا ہے پھر کر کے انسان کی دل کی دنیا کے اندر لوگ

bore تو نہیں ہو رہے کہیں؟ نہیں نہیں شیخ کمنٹس everybody okay? بول دینا میں ختم کر دیتا ہوں مجھے تو کوئی مسئلہ نہیں ایک ساتھ نہیں سارے. ہمارا تو topic of expert ہی یہی ہے یہاں پر. لوگ جو ہیں

لوگ پوچھتے ہیں جی خیال نہیں جا رہا. میں کہہ رہا ہوں خیال میں اتنی power کیسے آ گئی کہ وہ آپ کو ڈرائیو کر رہا ہے. کیسے آ گئی؟ پہلے آپ نے اس کو پالا اب خیال مضبوط ہو گیا اور وہ آپ پر attack کر رہا ہے. تو جب آپ تو ایک دنیا ہوتی ہے خیال کی دنیا. تخیل جسے کہتے ہیں یہاں پر آتی ٹریفک اور چلی جاتی اس کو پکڑتے آپ خود ہیں اب وہ اچھا خیال ہو برا خیال ہو negative خیال ہو مثبت خیال ہو یا ڈر کا خیال ہو آیا چلا گیا نفس خود بھی پیش پیدا کر سکتا ہے شیطان بھی پیدا کر سکتا ہے اور سامنے باہر میرا جنتی والناس انسانوں کے اندر بھی جن اور شیاطین یا کوئی دشمن کھڑا ہو کے کر سکتا ہے خیال آیا ٹریفک چل رہا ہے park نہیں ہوا چلا گیا خیال کی اتنی طاقت ہی نہیں ہوتی کہ وہ دس پندرہ منٹ سے زیادہ ٹکے آپ نے اس کو پکڑا اور آپ اس کو پکڑ کے ساتھ ہی چلتے رہے آپ صلی اللہ جو تربیت کا concept دیا تھا اس میں گھر اور مائیں اور باپ تھے جو بچوں کی ٹریننگ کر رہے ہوتے تھے کہ سائیکالوجی اتنی powerful تیار کرنی ہے اور آج تو یو ایس کا یہ study research کہتی ہے کہ چار سال میں بچے کی psychology perfect ہو جاتی ہے اس کے بعد جو وہ ساری زندگی بنے گا اسی کے اسی کے اوپر سے اس نے لے کے چلنا ہے ہم اس age کے اندر بچوں کو پتا نہیں کیا کیا نہیں دے دیتے تو وہی تو بچپن کے ڈر ہیں جو کہاں جا کے نکلتے ہیں وہی تو بچپن کا پاگل بنا تھا جو ہٹلر کا کہاں جا کے نکل گیا خیال آیا خیال آیا خیال سکتا تھا خیال کو پکڑ کے پھر ہم نے عادت کی دنیا میں لے گئے اس کو عادت

 عادت ہو گئی ہے خیال کو اس طرح جینے کی اور خیال اور موٹا ہو گیا

آپ کے اندر چاہے وہ ماضی کا خیال ہو مستقبل کا خیال ہو یا انتقامی خیال ہو خیال تو آئے گا ماضی کا بھی مستقبل کا لیکن اللہ نے تو انسان کو بھُولنے والا بنایا ہے اللہ نے انسان کی سوچ کو اور اس کے اندر کی perception کو اور اس کی سائیکالوجی کو بنایا ہی ایسا ہے کہ وہ کر سکتا ہے deflect کر سکتا ہے اس کو پکڑ کے بیٹھنا مشکل ہے پکڑ کے ہم بیٹھتے ہیں.

نکلنا آسان ہے اس کے لیے. Mind کہیں اور deflect کر لیں غصے میں آتا ہے نا،حدیث میں آتا ہے. پانی پیو، position change کرو اپنی. کیوں? Divert کریں گے. ٹھنڈا ہو جائے گا، ان کے خون کے اندر شیطان نے ایک special سٹیرائڈ مارا ہے وہاں پر. یجری کا مجرم ایک دم.

عادت ہے جب وہ خیال چلا جاتا ہے عادت میں تو وہ موٹا ہو جاتا ہے powerful ہو جاتا ہے اور اندر کی psychology کا بڑا part rule کرنے لگ جاتا ہے

اور جب عادت لمبی ہو جاتی ہے تو فطرت بن جاتی ہے

 اور اب وہ nature اور سب سے deepest score کے اندر جا کے جو ہے نا وہ اللہ آپ کا بھلا کرے وہ چلا جاتا ہے اور اس level پہ جا کے وہ خیال جو تھا نا چاہے وہ ماضی کا غم تھا مستقبل کا خوف تھا یا frustration تھی غصہ اور غیض یا انتقام تھا وہ فطرت کا بن جاتا ہے فطرت کا جب وہ چیز بن جاتی ہے نا یہ ہے وہ جہاں اپنی جڑیں پکڑ لیتا ہے آپ اسے علم کے صرف علم پڑھا کے نہیں نکال سکتے اور میں کتنے لوگ کتنے لوگوں کو ابھی آپ لوگوں کو کتنی میں بات کر رہا ہوں گا نہیں سمجھ آ رہی ہو گی بہت سے لوگوں کو ہیں آ رہی ہے سمجھ آ رہی ہے وہ آپ نے خود اس کو فطرت اس کو اندر کیا ہے نا اپنے اندر وہ نکلے گا بھی اتنے ہی ہونے میں ٹائم لے گا بنایا بھی آپ نے خود ہے weak ہونے میں بھی ٹائم لگے گا

گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے استاد بیٹھے ہوئے ہیں اللہ ہے اس کے بندے بھی ہیں اساتذہ بھی ہیں سمجھانے کے لیے اس کو weak کیسے کرنا ہے جو اندر سے خود بناتا ہے کیسے بلائیں ہم اس کو

 لوگ مجھ سے سوال کرتے ہیں نا شیخ کیسے بلائیں ان کو ہم کیسے بلائیں ہم کہیں گے ایسے ہی بلایا جائے گا اس کو بھلا بھلا کے بھلایا جائے گا جس طرح یاد کر کر کے اس کو بڑھایا تھا اسی طرح بھلا بھلا کو بھلایا جائے گا اور بھلانا آسان کام اس لیے ہے کیونکہ یاد کرنا مشکل ہے بھلانا تو naturally بھول جائے گا انسان

 لیکن اب آپ اس کو state پہ لے جا چکے ہیں کہ وہ اب آپ کو خود fire back کر رہا ہے feed کرتا ہے آپ اب آپ کا جو نفس ہے آپ کا جو روح ہے وہ feed کرتی ہے آپ کی اس اس گندے خیالات پر ماضی کے ڈر پر ماضی کے غم پر future کے خوف پر اور اب وہ feed کرنے لگ گئی ہے اسے چاہیے بار بار اس لیے وہ آپ کے mind کو occupied رکھنا چاہتا ہے اسی کے لیے وہ آپ کو کہتا ہے drugs کرو آ اس نفس کو اسی state میں مزید بھوک لگے گی اور آپ نہیں دے پا رہے تو وہ کہہ رہے ہیں نشہ نشے دو اس کو تاکہ یہ اسی state میں رہے اس لیے وہ drugs کرتے ہیں تاکہ وہ state وہی رہے جہاں نفس کو سکون مل رہا ہے اس لیے وہ drugs اور tranquilizers لے رہے ہیں تاکہ وہ اسی state میں رہے

 اور لوگ شاید پوچھتے ہوں گے کہ بھئی کیا پتا آپ کو ان چیزوں کے drugs کے بارے میں تو بڑا ماضی دیکھا ہے ہم نے انسانوں کو جو ہے نا بہت سی چیزیں جو ہوتی ہیں اس کو نہیں disclose کرنا چاہیے ہم نے بڑی چیزیں دیکھی ہیں یہ ماشاءاللہ سے زندگی میں اللہ حفاظت رکھے پتا ہے کہ یہ ان چیزوں کے ساتھ جڑ کے کس طریقے سے چیزوں کو ختم کیا جاتا ہے

 کیونکہ نفس کو state میں رہنے کی اب عادت ہو گئی ہے جہاں نفس خود فیڈ کرتا ہے خود self proclaimed اور self created غم frustration اور غصے میں تو نشے کی حالت تب چاہیے ہوتی ہے اب وہ state maintain  رہے

اور جب یا پھر نشے کی حالت اس لیے چاہیے ہوتی ہے کہ وہ state سے جب لڑ نہیں پا رہا ہوتا کیونکہ وہ فطرت میں گھس گیا خیال سے عادت عادت سے فطرت کی دنیا میں

نفس کا نشہ

جب یہاں نفس اتنا powerful ہو چکا ہوا ہے کہ وہ خود create کر سکتا ہے ایک عذاب اندر سے اس کو cut down کے لیے وہ کہتا ہے شراب دو drugs دو فرسٹریشن ختم نہیں ہو رہی دارو چاہیےغم ختم نہیں ہو رہا شراب چاہیےڈر ختم نہیں ہو رہا شراب چاہیے.تو زیادتیاں میں نے کی ہوئی ہیں ان کو بھلایا نہیں جا رہا شراب چاہیےاوکین چاہیےآئس چاہیے صحیح ڈگر پہ اور صحیح تربیت سے اور صحیح حوصلے ہمت سے نیت اگر وہاں تھوڑا سا سٹرینتھ پکڑ لیتی نکل جاتا آگےلیکن ایک سوال ضرور اٹھتا ہے یہاں پر کیوں جائیں ہم? میں نہیں جانا چاہتامیں تو یہیں رہوں گانفس convince کر چکا ہے اندر سےبیٹھے رہےMove on نہیں کرنابیٹھے رہو move on نہیں کرنا.

سوال یہ اٹھتا ہے. جو بھی سن رہے ہیں. ایک باتیں آپ بڑی اچھی کر رہے ہوں گے. میں move on کیوں کروں ؟پتہ ہے کیا چیز move on کراتی ہے? کیا چیز convince کرتی ہے؟ کیا convince کراتی ہے کہ شیر میدانوں میں پھر قدم رکھیں گے ٹوٹی وہ ٹانگیں پھر سے پہاڑوں کا بوجھ اٹھائیں گی اپنا کیا چیز convince کرتی ہے پتا ہے vision، vision مقصد، مقصد convince کرتا ہے آدمی کو کہ میں یہ موت قبول نہیں کر سکتا.

آئی am bigger than the challenges that stand in front of me آئی am more powerful than those monsters that stand in front of me آئی am far more stronger than the strength that stands in front Allah Vision نہیں ہوگا اور vision نہیں ہوگا۔

اللہ نہیں ہو گا ویثن نہیں ہوگا تو  پھر گولیاں آئیں گی یہ۔ دوسری والی کیونکہ mind اب slow نہیں ہو سکتا خود پہنچا دیا وہاں تک تو یا تو آج جب میری قوم کی ماؤں اور باپوں اور سب کو میں کہنا ہے کہ آج جو تم لڑ رہے ہو نا آپس میں چیخ رہے چلا رہے ہو نا گھر کے اندر تمہارا بچہ سن رہا ہے تم خود ایک بلا پیدا کر رہے ہو تم خود اس کو مار رہے ہو اپنے ہاتھوں سے بلکہ جب وہ مارے گا نا کسی کو تمہارے پاس دلیل نہیں ہو گی اس کو روکنے کی کیونکہ تم نے پہنچایا اسے وہاں تک اور اس کو بھی میں کہہ رہا ہوں جو پاگل بن رہا ہے آج گھروں کے اندر وہ بچے جو پاگل ہو رہے ہیں ہر چیز کو blame کرنا بند کر دے

 اللہ نے انسان کی نیت کو اتنی طاقت دی ہے کہ وہ فیصلہ کر کے نہ کہہ سکتا ہے تکلیف بہت ہوگی muscles اٹھا weight اٹھانے کے لیے muscles کو صرف نیت چاہیے صرف نیت رستے اللہ خود بنائے گا حیرت کی بات ہے ایک نیت نہیں مل سکی ایک امام کو قدم بڑھانے کے لیے سمندروں میں پیر رکھنے کے لیے ایک نیت نہیں مل سکی لوگوں کو اور ہم نے اس کنویں میں اپنی قبر کو قبول کر لیا

 اور جب ہم نے آ کے آواز دی لوگوں کو چلو تو واقعی بہت لوگ اٹھے بھی ہیں اور لگ رہا ہے بہت لوگ اٹھ ہی جائیں گے یہ کیا کہہ رہا ہے اب یہ آ کے پوائنٹ یہ ہے غم ہے، درد ہے، frustration ہے ایک تو genuine جھٹکا ہے. اور ایک تو یہ self،یہ self created کتنا ہوگاPoint یہ ہے. وہاں سے نکلنے کے لیے جہاں کوئی نقصان نقصان نہ feel ہوعقیدہ درست ہوہم یہ پہلے ہی base یہ رکھ دیتے ہیں نا بیٹا یہ سب اللہ کا ہےجو بنے گا اللہ کے ہاں آ گیا تو الحمد للہ نہیں ہے تو؟

انما اشکو بثی وحزنی الی الله  صبر کر کے ہم کہہ دیں گےMindset صحیح رکھ لیں

آجا میدان میں جو ملے گا نصیب ہے جو نہیں بھی ملے گا اس کی دعا کرتے رہیں گے چلتا رہے اللہ کے خزانے بہت بڑے ہیں کبھی بھی کھول دے گا اوپر سے کچھ بھی سکھایا کیا یہ سب تم کر رہے ہو self made man دوسری خودی اب اب charge کر دی اب جب وہ result نہیں آ رہا اور نفس تھک رہا ہے اور نفس کنٹرول نہیں کر پا رہا نفس خود کو بنانے میں لگا ہوا ہے depression تو آئے گا depression اس لیے آ رہا ہے کیونکہ ہم خود خدا بنے ہوئے ہیں depression اس لیے آ رہا ہے اور خدا کا بوجھ اٹھانے کی سکت ہم میں ہے نہیں یہ ہے اصل وجہ depression کی کہ roll ہم ایک خالق کا اپنا گئے ہیں لیکن جو کام وہ کرتا ہے نا جب وہ والی لینے کی کوشش کی ہے نا اپنے سروں پر کہنے کی کوشش کی کہ میں ہوں سب کچھ جو چلا رہا ہوں وزن برداشت نہیں ہو رہا

حیرت کی بات ہے اگر جس کو بہت سب کچھ مل رہا ہے نا اسے اپنے ایمان کی فکر منانی چاہیے کہ اللہ جس کو انسان بنانا چاہتا ہے نا اس سے لیتا ہے کچھ اور پھر جس کو امام بنانا ہوتا ہے نا بڑا چیک لینا ہوتا ہے پھر دیتا ہے اس کو کچھ، ہم نے perspectives ہی کچھ اور بنا لیا آگے سے تو most of the fear of the future is of what

Fear of what?

 مرنا تو ہے سب سے بڑا fear موت کا ہے جانا نہیں ہے کیا جانا ہے ڈر کیا ہے نفس اس دنیا سے ایسے نہ چلا جائے کہ وہ کچھ بڑا کچھ you know بڑا کریں بڑا نہیں بھی ہوا تو کیا ہوا اگر اللہ کی books میں بڑا ہے تو so what اگر نفس اللہ کے ہاں قبول ہے so what سے توفیق مانگے دنیا میں بھی کچھ بڑا کر کے جاؤں اور تیرے لیے کر کے جاؤں اور ایک پورے کنبے کے لیے کچھ کر کے جاؤں اور آخرت میں بھی بہت کچھ جسم بھی مضبوط کر اللہ علم بھی مضبوط کر

is he there are you all there اور آئی thought میں تو continue کر رہا تھا میں نے کہا شاید آپ کا کوئی وہ چل رہا تھا نہیں deep root کر کے یار ذرا کھلا ہے ذرا تھوڑا زیادہ کھلا ہے آج لوگوں کے آگے کیا کر رہا ہے؟  ببر شیر شیئر بھی تو ایک دن یہ بھی عرصہ ہوگیا ہے ان باتوں کو عرصہ ہوگیا ہے باتوں کو

ہمارے انسٹیٹیوٹ کونسلنگ بہت کرتے ہیں لیکن یہ انسٹیٹیوٹ والے یہ میں بتا دوں گا کون ہے یہ انسٹیٹیوٹ والے کون ہیں تو points یہ ہے آپ appointment لینا چاہیں personal level کا تو آپ لے سکتے ہیں ہمارا مارکیٹنگ ڈیپارٹمنٹ میں ہمارے اس میں حذیفہ کباڑیہ سے جو لوگ بھی counsellings وغیرہ کے حوالے سے پوچھنا چاہتے ہیں چاہے وہ شیخ صاحب سے ہوں چاہے وہ کسی اور panelist سے ہو تو اپنے جو ہے numbers please کمنٹس میں لکھ دیں ہمارا جو ہمارے جو official نمبر ہے اس پہ واٹس ایپ بھی کر سکتے ہیں انشاءاللہ آپ share کر دیں نا اچھا ابھی جو case ہمارے سامنے ہے نا وہ وہ تو case تھوڑا case discuss کرتے ہیں پھر لوگوں سے میں ذرا

 ہوشیار خبردار جو case آ رہا ہے جس کی وجہ سے یہ topic رکھا گیا تھا تو میں بھی مجھے بھی واللہ ہی مجھے نہیں پتا کون سا جو ہے وہ قصہ ہے پورا لیکن جو ہے میں میرے اندر بھی اشتیاق ہے تو آپ میں اشتیاق ہے کیا بات ہے میرے اندر ہم تو سمجھتے تھے مشتاق ہے ویسے جو عربی جانتے ہیں مشتاق، اشتیاق اور شوق تینوں کے اندر ایک ہی route ہےچلیں ٹھیک ہے. اب آپ گمائیں تاویل کر لیں اب

دردناک قصہ

 چلیں جی دیکھیں، ہوا یہ سب سنیں آپ بیٹھ کے. ہوا یہ کہ ایک انسان تھا وہ غصہ نکالتا ہی نہیں تھا کبھی.اور بڑا اوپر سے بڑا compose دکھتا تھا۔ لوگ سمجھتے تھے اس کو شاید تکلیف ہی نہیں ہوتی اس کو feel ہی نہیں ہوتا اس کا اس کا compose ہونا اس کا جرم بن گیا لوگ اس کو اس لیے مارتے تھے کیونکہ وہ بہت composed تھا میرے lectures میں یہ بات بہت آتی ہے اپنے اندر رکھ اس کی composition آداب بن گئی اس کے لیے کہ وہ بیچارہ کسی کو کچھ بولتا ہی نہیں تھا پریزنٹیشن اچھی تھی کپڑے اچھے پہنتا تھا دکھتا اچھا تھا لوگوں کو لگتا تھا بھئی ہر وقت ہی ہنستا کھیلتا رہتا ہے ہر وقت ہی positive باتیں کرتا رہتا ہےہر چیز صحیح کرتا ہےاس کو تھوڑی کوئی تکلیف ہولیکن اس نے اپنی frustration کبھی بھی کہیں نہیں نکالی. جو لوگ اس کے ساتھ کرتے رہےجانے انجانے میں اس کے ساتھ جو کسی نے الفاظ بول دی تو وہ نا اس کے اندر collect ہو ہی رہا تھا اس کے پاس اللہ کی ایک اور بڑا gift تھا نسیان کا وہ بھول جاتا تھااس کو یاد ہی نہیں رہتا تھا اور کیونکہ وہ اللہ والا انسان تھاوہ کہتا تھا جان دو یہ ایک دین آدمی کی کہانی سنا رہا ہوں

بڑا کچھ اس کے ساتھ ہوا اس کی life میں اس نے جو مجھے سنایا لیکن وہ پھٹا نہیں کبھی، ہشاش بشاش بھی رہا کیونکہ وہ بھول جاتا تھا اور اس کے پاس ایک سب سے بڑی آس یہ تھی ایک تو اللہ تھا کسی کے اوپر بھروسہ بھی کرتا تھا وہ بہرحال اسے جتنے بھی چھرے مارے گئے اس کو یہ تینوں forces جب attack کرتی تھی نہ ڈر غم اور غصے کی اس کو neutralize کر لیتا تھا اللہ کے پاس سے بھی neutralize کر لیا کرتا تھا نماز پڑھتا تھا ہو جاتا تھا بھول جاتا تھا یار وہ جان دے بھی کہہ دیا کرتا تھا اب اس کو وہاں سے ایک چھرا مارا کسی نے جو اس کی سب سے sensitive domain تھی رشتوں کے اندر مچھلی کی طرح تڑپا لیکن کَنٹین کر گیا

ایک نے اور مارا اس کو پھر مچھلی کی طرح تڑپا لیکن کنٹین کر گیا برداشت تیسرے نے اس طرح مارا اس کو family کے اندر بیان نہیں کر سکتا یہاں پر یہ اس کی جو وہ بلائیں جو بارہ پندرہ سالوں سے بند تھیں نا اندر جن کے اوپر وہ جھاڑز لگا دیا کرتا تھا بلائیں آپ میں بھی ہیں مجھ میں بھی ہیں بولتا کچھ نہیں ہے آدمی لیکن vision کی وجہ سے اس کی نظر نہیں جاتی اس کی مقصد اور vision کی وجہ سے انسان جو ہے نا دیکھ نہیں رہا ہوتا کہ یہ بھی ہیں اور اللہ انسان کے دیکھنے کی آنکھ کو اور حس کو اتنا بڑا کر دیتا ہے کہ وہ بندہ کہتا ہے جان دے کچھ نہیں

اس کو اس چڑیا نے  اس کے اٹھارہ بیس pockets اور کھول دیے ۔وہ کچھ گھنٹے کے لیے کھلے ہوں گے وہ چاہتا تو نہیں جاتاسوچیں اس نے کیا غلطی کر دی اس نے ان بلاؤں کے پاس جا کے ٹائم سپینڈ کرنا شروع کر دیا روز کے دو تین گھنٹے وہ کسی ایک یاد کے ساتھ روز کے دو تین گھنٹے کسی اور اس کے ساتھ تو اس نے اب ان بلاؤں کے ساتھ ٹائم سپینڈ کرنا شروع کر دیا

بغیر استاد کے and those monsters started feeding on that person here hope and love and angle جو دے رہا تھا ٹائم اس کو وہ اس کا feed کرنا شروع ہو گیا وہ بلائیں جو تھی نا جو اللہ کی وجہ سے جنت کی وجہ سے آخرت کی وجہ سے اور دنیا میں کچھ خاص loyals اور وفاداروں کی وجہ سے جو اس کی کھڑی تھی نا پہلے وہ ہلی ،اس نے جو پکی ڈومینیں تھیں اس نے ان کی basis پر سوچنا شروع کر دیاتو یقین شک میں گیا اس کا بہت جگہوں پریقین شک میں گیا بہت جگہوں پرامید چلی گئی

مایوسی کی طرف ہلکی ہلکی، اچھا روز جا رہا ہے اچھا کنویں روز کنویں میں جا رہا ہےاور روز ٹائم سپینڈ کر رہا ہے وہاں جو اس نے بارہ پندرہ سال نہیں کیا.

اس سے کیا ہوا تو جو وقتی ایک چھرے یا دو چھرے لگے تھے اس کو وہ deflect کرنے کے بجائے جو ہمیشہ جس طرح کرتا ہے اس نے اندر جا کے ان کو منہ دینا شروع کر دیا جو اندر تھا اس نے خود چھیڑ دیا اپنے اندر جو اس نے اتنے عرصے سے contain کیا بغیر استاد کے گیا ہوا

 جب وہ اندر گیا نا اس نے کون کون سا topic اور سبجیکٹ کس بے دردی سے کھولا وہ اندر سے اتنی بڑی بلا نکل کے آ گئی وہ ساری details لے کے ان ڈیٹیلوں میں غور کرنا شروع ہو گیا ان بلاؤں کی ڈیٹیلوں پہ، ان ایونٹس پر ،ان سوچوں پر ،ان زخموں پر، ان تکلیفوں پر، ان ان مشقوں اس پہ غور کرنا شروع ہو گیاتو جو ایک وہ یقین یقین یقین بھی ہٹنا شروع ہوگیا وہ میتھس میں چلا گیا وہ میریکل سے میتھس میں چلا گیا وہ معجزاتی زندگی اور توکل سے وہاں پر حیثیت اور میتھس میں چلا گیا کہ یہ اچھا اس اگر میں اس نے یہاں سوچا اب وہ بندوں کو جج کرنا شروع ہو گیا

اس نے بولا یہ شیخ صاحب مجھے  شدت کی کرب ہو رہی ہیں آج کل بغیر وجہ کے میرا دل پھڑکتا ہے نشانی ہے کی نا مطلب گھبرایا ہوا ہے نا کیونکہ اب اس کا جو نور ہے اندر کا وہ unknown میں چلا گیا ہے ابھی بلائیں کھڑی ہو گئی ہیں اور ٹائم دیکھ کے اپنا attack کرتی ہیں میں واپس نہیں جا رہی اور کچھ مل نہیں رہی routine ہے وہی routine چل رہی ہے.Change life میں آ نہیں رہا. وہی لوگ ہیں. Diversity ہے نہیں. نیا challenge آ نہیں رہا. Mind deflect کر نہیں پا رہا. نئی قرآن حدیثیں کھول نہیں رہا. نیا تعلق اللہ کے ساتھ قائم نہیں کر رہا.

بلائیں جو اندر ہیں وہ موٹی ہو چکی ہیں. بڑی ہو چکی ہیں اور اب اسے ہو گئے ہیں وہ ہو رہی ہیں کیونکہ نفس جو ہے وہ unknown fear اس کو آ رہا ہے ابھی بہت on ہو گیا اس کا اسی کا نام ہے نا body کا guard on ہو جاتا ہے mind کا اسی کا نام سکون ہے نا یہ چھت گر سکتی ہے میرے اوپر اگر میں اس کی mathematics میں چلا گیا نا میں پاگل ہو جاؤں گا

 مجھے پوری رپورٹ چاہیے ہو گی یہ سریا ٹھیک ہے اندر

پوری ڈیٹیل  چاہیے ہو گی نا، کہ نہیں گرے گا اس لیے بہت کچھ چیزوں کا علم نہ ہونا رحمت ہے اور بہت details میں نہیں جانا رحمت ہے اور بہت جگہوں پہ آنکھیں بند کرنا رحمت ہے سب سے زیادہ دیکھو گے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنا مردہ نہیں دفناؤ گے.

اگر تم قبر کے اندر کا حال دیکھ لولو تعلمون ما اعلم لبکیتم کثیرا وضحکتم قلیلااگر تم وہ جان لو جو میں جانتا ہوں تم ہنسو گے کم رو گے زیادہ.تو جب وہ اب اس لیے آ رہی ہے. کہ تقریبا ساری فائلز کھل گئی ہیں بند کرنے کے لیے پورا چیپٹر کھل گیا اندر پوری بک کھل گئی گھبراہٹ اس کو ہو رہی ہے اور وہ کتاب اور وہ بلا بوتل میں صرف علم سے نہیں جائے گی اور بھی کچھ کرنا پڑے گا

 

صحیح وہ علم سے کھولی بھی نہیں تھی اس نے آہستہ آہستہ denutalize ہو گیا reneutilize کرنے کے اندر ابھی نفس پہ feed کرنے کے لیے جن بھی تو آ گئے ہیں اب the forces of evil ever کو اس نے بلائیں کھولی ہیں وہ undeclared unknown zone میں چلا گیا اپنے mind میں تو mind کے چینلز کے ساتھ جنات بھی تو جڑے ہوئے ہیں اذکار بھی تو کرنے پڑیں گے. Protection بھی تو چاہیے. اب fire پتہ نہیں چل رہا اندر سے کہاں سے آ رہا ہےجن کا آ رہا ہے،جادو کاآ رہا ہے،شیطان کا آ رہا ہے،نفس کا آ رہا ہے،ماضی کا آ رہا ہے، future کا آ رہا ہے. اس کے بیچ میں وہ جو ہے نا وہ رو پڑابہت تکلیف میں

 Fear کو handle کرتا ہے زخم یاد آتے ہیں اب اس کو زخم سنبھالنے کی کوشش کرتا ہے تو مستقبل کا ڈر لگتا ہے ان کا بھروسہ ٹوٹ گیا ہے انسانوں کے اوپر سے بھروسہ کرنے کی کوشش کرتا ہے رشتوں پر یقین ٹوٹ گیا اس

 برف حلدیا شیخ صاحب نے میں اس کا case خود دیکھ رہا ہوں الحمدللہ میں اس انسان کا case خود دیکھوں گا دیکھ رہا ہوں روز کی fight ہے اس کے ساتھ واحد بندہ ہے جس کو میں نے access دی ہے جو مجھ سے بات کر سکتا ہے لیکن میں نے اس کو بولا ہے کہ یہ اچھا روز اس کو ایک نئی خوشی چاہیے diversion کے لیے تین گھنٹے کے بعد تین گھنٹے اس کا mind deflect ہوتا ہے مگر فورا وہ بلائیں بہت strong ہوئی ہوئی ہیں نا normal رہتے ہوئے بھی اس کو ڈر میں ڈر کیوں محسوس ہوتا ہے  پہلے یقین تھا نا کہ اللہ سنبھال لے گا ابھی بھی یقین ہے مگر اس level پہ جا کے چھرا مارا ہے کہ وہ ہل گیا آگے سے بہت چھوروں سے نہیں ہلا مگر یہ والا اتنا سخت اس نے تھوڑا مار کے نا گھسایا بہت زور سے تھا

 جو آپ کہتے ہیں نا مجھے حسن بھائی کیسے چل رہے ہیں اس کے بعد یہ جملے تم لوگ کہتے ہو نا مجھے اب کیسے یقین ہے آپ کو انسانیت پہ اس نے آپ کے ساتھ یہ کر دیا ہمت حوصلہ چاہیے قوم کے لوگوں کو میرا یہی جواب ہے اگر آپ نے اندر کی دنیا میں ڈائیو کرنی ہے بغیر کسی منٹر اور استاد کے نہیں کریے گا جو اپنی بلاؤں سے کھیلا ہوا ہوتا ہے وہ آپ کو آپ کی بلاؤں سے لڑنا سکھائے گا سچ سچ بتائیں سکون میں یہ سب کونگر ہو  سکتا ہے یہ سب ایک ٹائم پر جو اندر کی بلائیں ہیں نا جب آپ اس کو قوم اسی کو تو کہتے ہیں

من ادرک سیاسة النفس فقد ادرک سیاسة الناس

 سیاست نفسی جو ان جنگوں سے لڑا ہوا ہوتا ہے نا وہ قوم کی نفسیات پہ پھر قابو کرتا ہے ان کی بلاؤں کو اور پھر لوگ اپنا آپ دیتے ہیں آپ کو کیسا لگا آج کا آپ کو سیشن کچھ اطمینان سکون ملا کوئی ڈر خوف نہیں اندر ہے بھی پالا ہوا بھی ہم نے divert اور deflect کرنا ہے نکلنا ہے vision اور مقصد کی بھوک منزل تک پہنچنے کا کی لگن اللہ کی یا جنت میں مقام دشمنوں کے ساتھ وہ سنسنیت politics اور وہ سیاست کے ساتھ جڑا ہوا وہ vision کی grandiosity نفس سے بڑی جب وہ جب ذات مقصد سے بڑی ہوگی تو ذات ڈوب جائے گی اپنے اندر مقصد ذات سے بڑا ہوگا لڑ جائے گا آدمی اپنے آپ سے بھلا دے گا وہ مقصد کی مقصد کی curiosity اس کو آگے لے کے چلے گی نہیں یہاں نہیں رکنا ابھی نہیں بنتا بھلا دے گا وہ اس کو وہ چلتا رہے گا لیکن آگے بھی ایک Depression کھڑا ہو سکتا ہے جب وہ ریٹائر ہو رہا ہو گا

اگر 10 سال بعد سکون چاہتے ہیں تو آج ہی سکون  دینے والے سے جڑ جائیں

اس لیے  کہتے ہیں اللہ کے ساتھ آج سے جینا شروع کریں کیونکہ جب کوئی آپ کے ساتھ بڑھاپے میں نہیں ہوگا نا تب ہی اللہ نے آپ کے تب آپ کی psychology اس کے ساتھ اتنی gellein ہو چکی ہوگی جب صبح شام جب اللہ کے ساتھ باتیں کرتے ہیں غم share کرتے ہیں اس سے اپنے دکھوں کی بات کرتے ہیں قرآن پڑھتے ہیں اس کے ساتھ اپنی دل لگی لگاتے ہیں

 تو آپ کو ایک invisible friend جو ہے وہ آج سے آپ کو جینے کی عادت ہوگی تو دس سال بعد آپ کا وہ دوست کتنا پکا اور آنکھوں سے دکھتا ہو گا وہ دوست جب دس کی عمر میں جا کے ہی اس کو دیکھنا شروع کرنا ہے تو نفسیات اتنی blur ہو چکی ہوئی ہے دنیا کو دیکھ دیکھ کے اللہ دیکھنا مشکل ہو جاتا ہے آج سے دیکھنا شروع کریں گے تو ایک دن دکھ جائے گا آپ کو somebody is saying میرے سات سال کا مسئلہ آج حل ہو گیا اگر کسی کے سات سال کا مسئلہ حل ہوا ہے تو میرے حق میں دعا کریں اللہ تعالیٰ آپ کے شیخ کو اولاد دے اللہ نے ہمیں بارہ سال ایک نعمت سے حکمتا نہیں دیا ہوگا ہمارے لیے دعا کر دیں اللہ تعالیٰ ہمیں اولاد دے ہم اسے بھی اپنی قوم کے اوپر اللہ کے دین کے لیے قربان کر دیں گے ان شاءاللہ

 اتنا کچھ ہے میرے اندر دینے کے لیے کیونکہ اتنا کچھ دیکھا ہے اور سنا ہے اور اطمینان اور سکون اور ورکشاپ رکھوا دیتا ہوں آپ بولیں ٹھیک ہے وہ تو آپ لوگ عوام دیکھیں لیکن میں کتنا کتنا deal کتنے لوگوں کے مسائل different ہیں آئی think its time to go میرے حساب سے الحمدللہ آج کا سیشن جو ہے وہ لیکن مجھے ابھی بھی میرا پورا نہیں ہوا مجھے ابھی بھی وہ ایک ہے اگلے ہفتے پھر کر لیں ہاں آپ یہی چاہتے ہیں کہ اسی طرح چلیں انشاءاللہ آئی hope تو یہ حق ادا نہیں ہو سکتا کبھی حق تو یہ حق ادا نہیں ہو سکتا اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ جو آج کا ہمارا سیشن تھا وہ بہت سارے لوگوں کے لیے مشکلات کا solution کے طور پہ جو ہے حل پیش کرے گا اور بہت سارے لوگوں کے لیے سہارا بنے گا اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری مشکلات ہماری پریشانیاں ہمارے دکھ ہمارے غم ان سب کو کم کرے اور اللہ تعالیٰ اگر ہمیں آزمائش میں ڈالے تو ہمیں ثابت کرے لیکن end اس کا نوٹ یہ میں ضرور کہہ دوں لا تحزن ان الله معنا مجھے یہ end ہے اللہ آپ کے ساتھ ہے اللہ بنایا ہے نا کیا بندے نے یہ گمان کر لیا ہے کہ ہم اسے چھوڑ دیں گے ہم چھوڑ دیں گے اس کو نہیں اللہ اللہ بندے کے بہت قریب اس کی نوحت اس کی بہت قریب ہوتی ہے تو اللہ ہے تو جنگیں لڑ جائے گا آدمی

جس کو رب مل گیا اس کو سب مل گیا

 end note میرے خیال سے سارے فلسفے اور سارے case studies کے بعد ہم یہی کہہ دیتے ہیں کہ جس کے ساتھ اللہ ہے اس کے ساتھ سب کچھ ہے نہیں گولی کے ساتھ بھی جی سکتا ہے آدمی گولی کے ساتھ mind جو ہے جب اس position پہ آپ نے پہنچا دی ہے کہ وہ reverse نہیں ہو سکتا پھر آپ کی یہ کی بحثیں اور یہ mind کے ٹھیک ہے گولی اس کو کرے گی گولی اس mind کو تیز ہونے سے روکے گی اس کی کیمیکل composition ہمارا یہ ماننا ہے کہ اللہ کے ساتھ جوڑ کے وہ psychology fight کر کے اپنے neutral position پہ آ سکتی ہے اور وہ اس گولی کے side effects اور محتاجیوں سے بچ سکتی ہے slow کرنا مقصود اگر اس گولی کا ہے تو slow اس طرح بھی کیا جا سکتا ہے لیکن وہاں تک position میں پہنچانے سے پہلے ہی اگر کسی کی صحبت اختیار کر لی جائے اور کچھ علم کو صحیح طرح سے پڑھ لیا جائے کچھ لوگ زیادہ پڑ جاتے ہیں ان میں بھی ان میں بھی depression آ جائے وہ زیادہ پڑھ لیا ہے results نہیں مل رہے ہیں وہ بھی پاگل ہو جائے گا دیکھیں تم نے ساری زندگی انقلاب کے پیچھے لگ کے کتنے پاگل ہو گئے ہیں یہ اب مل نہیں رہا تو خود کو مار دیتے ہیں ادھر ادھر مار دیتے ہیں ان کے بھی پیچھے زیادہ لگ جاتا ہے نا انسان اور نہیں ملتا تو پاگل تشدد ہو تشدد ہو, career ہو.Depression ہی بنے گا نا تشدد. مل نہیں رہا اس کو result چاہیے. اپنی زندگی میں چاہیے. یہی ہوگا.

End کریں جی یہ بات

 میرے خیال سے کچھ سوالات رہ گئے ہیں relationship کے ساتھ جو ہے وہ depression جو جڑا ہوا ہے ہاں ہماری آدھی جوانوں کی جو پوری قوم ہے ان کا اس پہ ہم نے تھوڑی سی کم بات کی ہم نے دیکھیں ہم نے اس پہ جو ہے

کوئی سوال ایسا جو رہ گیا ہے میں بات کرنے دیتا ہوں جواب میں

 سوال یہ ہے کہ رشتے کا مسئلہ ہے صحیح ہے اس کے ابو نہیں مان رہے یا وہ نہیں مان رہے یا میرے والدین نہیں مان رہے اچھا اب مسئلہ کیا ہے میں کیا کروں کیا کروں ؟

اس کو عورت ہے نا ہاں زندگی میں ہاں یا محبت ہے مرد کی شکل محبت اس کو وہاں تک mind نے کیوں پہنچا دیا ہے کہ اس کی عدم موجودگی میں وجود معلوم ہو جاتا ہے اس کے ہونے سے ہونا ہے اس کے نہ ہونے سے نہ ہونا ہے یہ یہاں جو پہنچایا گیا ہے جو میں نے شروع میں کیا ہے اس کو فطرت کا part کس نے بنایا خود بنایا انسان آپ نے پالا لیلی تو کالی تھی مجنوں نے بولا نا ہم سے پوچھیں ہم آپ کو بتائیں گے حضرت ہماری آنکھ کیسے دیکھ رہی ہے اس کو آپ نے glorify کیا نا آپ نے glorify اچھی چیز greatness کو glorify کر لیتا کوئی glorify کر لیتا

 تو  اب ہو گیا نا آپ مزید regret دے رہے ہیں غلطی نہیں میں غلطی کا regret نہیں کر رہا میں کہہ رہا ہوں میں جو کہہ رہا ہوں نہیں ہوگا کوئی اور مل جائے گا اللہ اکبر کوئی اور مل جائے گا اور اس سے اچھا بیٹا

 ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا ان کے خاوند ابو سلمہ تھے

دنیا کے اتنے زبردست خاوند تھے وہ کہ جب وہ فوت ہوئے ام سلمی رضی اللہ تعالی عنہ اس طرح روئیں اس غم میں روئیں کہ وہ بیان نہیں ہو سکتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم گزر اور ان کا غم دیکھا اتنا غم ایک خاوند کا کسی عورت کو شاید ہی ہوا ہو جتنا ان کو ہوا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک دعا سکھائیاللهم اجرنی فی مصیبتی واخلفلی خیرا منها

اے اللہ مجھے اس مصیبت میں ایک تو اجر دے جو مجھ پہ آگئی اور مجھے اس سے بہتر دے دے جو گیا ہے تو ام سلمہ نے کہا who can آئی find better than ابو سلمہ he is the best husband in the world کچھ ہی عرصے کے بعد آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں آئیں آپ کو کائنات کا سب سے احسن اکمل اجمل انور ہستی ملی زندگی گزارنے کی یہ دلیل ہے بھیا کہ جو چلا گیا اسلام ایک attitude کا نام ہے نا ایک perception کا نام ہے اللہ تجھے اس سے بہتر دے گا

آج ہم نہیں کہتے کہ اگر وہ ہوتے تو ہم یہاں نہ ہوتے اگر وہ نہ ہوتا تو ہم یہاں نہ ہوتے اور اگر وہ نہ ہوتا تو ہم یہاں نہ ہوتے اگر وہ چھرے غم نہ ہوتے تو شیخ عاطف یہاں کیسے ہوتا اگر وہ عشق کامل ہو جاتے تو یہ حسن کیسے جمال تک پہنچتا طوفانوں کا سامنا یہ clip کا نام تھا این ای ڈی یونیورسٹی میں کہا تھا کہ وہ حسن عشق کامل ہو جاتے تو یہ حسن کیسے جمال ہوتا وہ دستکیں کھل جاتیں تو یہ دہلی سے کیسے تیرے پیر چومنے کے لیے آتے میں

 ان سے کہوں گا it's not the end of the world موتی جمع کرنے کے لیے ڈوبا اور اگر اللہ نے نہیں لکھا ہوا نا جب آپ مان بھی ہے اور سب کچھ مان جا ایک تو ہوگا نہیں دوسرا اگر ہوگا اس میں خیر ہوگی یا فساد ہوگا وہ فساد بھی اگر دنیا کے اندر کوئی انسان کے ساتھ ہوتا ہے تو اس کی ٹریننگ کے لئے ہوتا ہے بہتر ہوگا کچھ اس کے لئے جو بھی تکلیف آرہی ہے جس پر اللہ سے ناراض ہیں لوگ بہتری ہوگی جتنا بھی شر آرہا ہے اس میں خیر ہے اور خیر ہے ٹریننگ تربیت بڑے عذاب سے بچانے چھوٹا عذاب ہوگا اور چھوٹا عذاب اس لیے کہ تو وہ کنڈی کھلے یہ غلط جا رہا ہے mind کو بیچ میں رکھ balance

 

ایک سوال آ رہا ہے دوسری بات یہ ہے کہ اگر وہ نہیں بھی مان رہے پھر اس کو میں کوئی mind set آج رات بیٹھ کے اپنے آپ سے کہہ دے کہ یہ یہ میرا سوال ہے human psychology کے اندر diversity ہوتی ہے اپنے اندر کی psychology کو محبت کی شکل میں format دے کے گزاریں تو جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کلاس پتہ ہے کیا آپ کا mind مختلف چیزوں  میں invest تھا اس لیے اگر ایک سلطنت گرتی بھی تھی تو اس کو balance کرنے کے لیے دنیا میں اور سلطنتیں بھی تھی اور اگر سب ہی چلی گئی تو آسمان والا تو تھا نا یہ کیسی بات  ہے جو صرف ایک کے ساتھ اپنے وجود کو جوڑ کے بیٹھی ہوئی ہے یہ تو ہو گئی عبادت ہی ہو گئی نا ایک لحاظ سے پیدا ہی تیرے لیے ہوا مروں گا بھی تیرے لیے اللہ نہیں ہے family نہیں ہے دوست نہیں ہے جاب نہیں ہے career نہیں ہے نہیں ہے اور اس کی زندگی میں دنیا اور دنیا دوسری بات ہے vision کو کرنے کی جستجو نہیں ہے vision کو کرنے کی جو یہی vision بن گیا ہے نا میرے خیال یہی vision بن گئی ہے یہی تھا وہ vision بن چکی ہوئی ہے اصل میں مسئلہ یہ ہے اس لیے وہ اس کو loose نہیں کر رہا وہ اس vision سے جڑے ہوئے اپنے عشق اپنے کمال کو lose کر رہا ہے وہ اپنی actualization کو lose کر رہا ہے اس عورت کے ساتھ جڑا ہوا ہے ورنہ ایسی بات نہیں ہے کہ اس میں کوئی ایسے پھول بوٹے لگ گئے ہوں گے جو کسی اور عورت کے پاس نہیں ہوں گے میں اس کو offend نہیں کر رہا میں اسے حوصلہ دے رہا ہوں کہ اللہ سینے تو سینے ہیں وہی سینے سے جو اور یہ ظاہر سے تھوڑی محبت ہوتی ہے اصل تو سیرت سے محبت ہوتی ہے ظاہر تو دس پندرہ بیس دن چھ مہینے ایک سال کے بعد ختم ہو جاتا ہے انسان

what is the hot

تالیف القلب یہ جمال بھی ختم ہو جاتا ہے وقت کے ساتھ ساتھ ہاں تو آپ جب بوڑھے ہو جائیں گے عدیل بھائی تو پھر آپ کی بیگم آپ کے بڑھاپے سے تو محبت نہیں کر سکیں گی نا yes آئی the grace grace کا تو پتہ نہیں ہے لیکن بہرحال in اے nut shall that is کہ he made it کل ہم نے بنایا ہوا ہوتا ہے وہ اصل میں کل نہیں ہوتا نہیں اگر ہم کسی کسی بھی جز کو اگر ہم کل تصور کر لیں گے یہی فساد ہے اور جز اگر کسی آپ نے تبلیغ کو کل بنایا depression create ہو گیا اب نہیں ہو رہی میرے حساب سے

امید ہے آپ لوگوں نے سیشن کو enjoy بھی کیا ہو گا notes بھی بنائے ہوں گے آپ لوگوں کے سوالوں کے جوابات بھی ملے ہوں گے کچھ سوالات اگر رہ گئے ہوں تو بہت بہت معذرت کیوں کہ ہمارے سامنے تقریبا دو ہزار اوپر سے دو دو ہزار سے اوپر کمنٹس ہیں اس کو سب کو ہم address نہیں کر سکے اس سیشن میں انشاءاللہ آنے والے sessions کے اندر ان کو ضرور address کریں گے اپنا بہت خیال رکھیں شیخ صاحب کو اور کی پوری ٹیم کو خصوصی دعاؤں میں یاد رکھیں جزاک اللہ خیر اپنا بہت خیال رکھیں آپ سے اگلے ہفتے پھر ملاقات ہوگی امید ہے شیخ صاحب ہمیں وقت دوبارہ دیں گے جزاک اللہ خیر السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

 

الحمد للہ 11:06  pm پر مکمل لیکچر لکھ لیا ،

ابرار شفیق

اللّٰهم لیس لی سواک فأعنی

 

 

عن الكاتب

Peace Center

التعليقات


call us

اگر آپ کو ہمارے بلاگ کا مواد پسند ہے تو ہم رابطے میں رہنے کی امید کرتے ہیں، بلاگ کے ایکسپریس میل کو سبسکرائب کرنے کے لیے اپنی ای میل درج کریں تاکہ پہلے بلاگ کی نئی پوسٹس موصول ہو سکیں، اور آپ اگلے بٹن پر کلک کر کے پیغام بھیج سکتے ہیں...

تمام حقوق محفوظ ہیں۔

Peace Center