جادو کی حقیقت اور آسان علاج
Peace Center Peace Center
recent

ہیڈ لائنز

recent
random
جاري التحميل ...

جادو کی حقیقت اور آسان علاج

 

آن لائن تذکیر القرآن کورس

 معلم و مربی🎙️

فضیلة الشیخ حافظ شفیق الرحمن زاہد صاحب حفظہ اللہ

ائریکٹر الحکمہ انٹرنیشنل لاہور)

لیکچر سورة البقرة

(بعد از نماز فجر

جادو کی حقیقت اور آسان علاج

جادو کی حقیقت، اثرات اور علاج

وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَىٰ مُلْكِ سُلَيْمَانَ ۖ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَٰكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ ۚ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ ۖ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ ۚ وَمَا هُم بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ ۚ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ ۚ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهِ أَنفُسَهُمْ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ      (البقرة 102)

؞ جادو ایک شیطانی عمل ہے گویاکہ جو آدمی جادو کرتا ہے یا جادو کرواتا ہے ، جادو سیکھتا ہے یا سیکھاتا ہے ، جادو کا راستہ بتاتا ہے یا جادو  ٹونے کی راہ کی لوگوں کو دعوت دیتا ہے ہے یہ تمام شیطانی اعمال ہیں

 قرآن مجید اسے کہتا ہے:

" وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ "

وہ اس کی پیروی کرتے ہیں جو شیاطین پڑھتے ہیں

" وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَٰكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ "

اس جملے سے پتا چلتا ہے کہ جادو شیطانی عمل بھی ہے اور کفریہ عمل بھی ہے

عصر حاضر میں جادو کے متعلق پائے جانے والے موقف:

1.     جادو سرے سے کوئی  عمل نہیں ہےجو جنات کے وجود کے منکر ہیں وہ جادو کے وجود کے بھی منکر

2.      اکثر وہ لوگ ہیں جو جادو کو تو مانتے ہیں لیکن جادو کی تاثیر کو نہیں مانتے(کہ جادو ہے اس لیے کہ قرآن مجید میں ہے لیکن جادو کی تاثیر نہیں  ہے یہ خالی توہم اور صرف خیالات ہیں)

موقف اپنانے اور بنانے میں کوئی حرج نہیں لیکن آپ کا موقف اور نظریہ کسی دلیل پر قائم ہونا چاہیے ایسی دلیل جو قرآن و سنت سے ملتی ہو ایسی دلیل جو ٹھوس اور یقینی بنیادوں پہ ہو خالی توہم پر نظریہ قائم کرنا یہ کوئی عقل مندی نہیں ہے عقل مندی یہی ہے کہ آدمی کے دلائل کی بنیاد   قرآن و سنت ہو  ان کے الفاظ و نصوص  پر کھڑا ہو قرآن و سنت کے مقاصد پر پورا اترے

موجودہ زمانے میں جادو کی بات کی جائے تو جادو حقیقت بھی ہے وجودی بھی ہے اور اسے کے تاریخی اعتبار سے بھی دلائل قائم  کیے جا سکتے ہیں جیسا کہ سیدنا سلیمان علیہ السلام سے جادو چلتا آرہا ہے ، حضرت موسی علیہ السلام کے زمانے سے بھی چلتا آرہا ہے

جادو کی حقیقت اور وجود

جادو کی حقیقت اور وجود کے بارے میں کئی بحثیں ہوتی ہیں، لیکن تاریخی شواہد اور کچھ لوگوں کے ذاتی تجربات کے مطابق، یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ جادو ایک حقیقی عمل ہے جو مادی دنیا میں بھی استعمال ہو رہا  ہے۔جادو کی حقیقت کے تاریخی شواہد میں سیدنا سلیمان علیہ السلام اور حضرت موسی علیہ السلام کے زمانے میں جادو کے استعمال کے واقعات شامل ہیں۔ حضرت موسی علیہ السلام کے زمانے میں بھی جادو ایک عام عمل تھا اور فرعون کے جادوگروں نے حضرت موسی علیہ السلام کے ساتھ  اپنے جادو کا مظاہرہ کیا تھا۔

جادو کی حقیقت کے بارے میں کچھ لوگوں کے ذاتی تجربات بھی ہیں۔بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے جادو کے اثرات محسوس کیے ہیں، جیسے کہ کسی دوسرے شخص کی طرف سے ان کے جذبات کو کنٹرول کیا جانا یا کسی واقعے کو اپنی مرضی کے مطابق ہونے پر مجبور کرنا۔

تاہم، جادو کی حقیقت کے بارے میں کچھ شکوک و شبہات بھی ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ جادو صرف ایک دھوکہ ہے اور اس کا کوئی حقیقی وجود نہیں ہے۔ نبی کائناتﷺ کے زمانے کو دیکھا جائے تو موجودہ زمانے تک پوری تاریخ(History) ہے جو جادو کےوجود کو ثابت کرتی ہے مشاہداتی اعتبار سے دلیل قائم کی جائے تو تمام ٹی وی چینل تقریبا موجودہ زمانے میں اس کو موضوع بحث بنائے ہوئے ہیں لوگ یہ آنکھوں دیکھا میلہ باقاعدہ اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں 

توہم کا تعلق عقل اور خیال سے ہوتا ہے مشاہدے سے نہیں ہوتا اگر دیکھا جائے تو جادو مشاہداتی اورتجرباتی دونوں اعتبار سے وجود رکھتا ہے عقلیات کے اعتبار سے دیکھا جائے تو عقلی اور سائنسی دلیل میں بنیادی فرق یہ ہے کہ جب عقلی بات کی جائےتو کہا جاتا ہے اس بات کی لاجک کیا ہے ؟ عقلی بات میں علت اور معلول کا آپس میں رشتہ ہوتا ہے جو قائم کیے بغیر عقلی نہیں بن سکتا

 مثلا : ایک بندہ کہے میں نے صبح ایک کالی بلی کو دیکھا تھا تو تب سے میرا نقصان ہو رہا ہے ، میں نے فلاں بندے کو دیکھا تھا تب سے میرا نقصان ہو رہا ہے ، گھر کی چھت پر کوا بیٹھا تو اس سے نقصان ہو رہا ہے ، گھر میں کالی ٹاکی یا پٹی باندھنے سے فائدہ ہوتا ہے  نفع کا کالی پٹی سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے کوئی لاجک کوئی رشتہ بنتا ہی نہیں ہےجادو کے وجود کے اوپر اور جادوکے ثبوت پہ اگر دلاٸل کے میدان میں بات کی جائے تو عام طور پر دلائل بنتے ہیں

1️تاریخی اعتبار سے

2️سائنسی ، مشاہداتی اور تجرباتی اعتبار سے

3️عقلی لاجک کے اعتبار سے

4️قرآن و سنت کے اعتبار سے

 

 قرآن و سنت کے اعتبار سے واضح لفظ :

" يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ "

"جن" کا لفظ قرآن مجید  نے استعمال کیاہے اس کو مخلوق کہا ہے ہم اس کو  مانیں یا نہ مانیں ، ہمیں نظر آئے یا نہ آئے ہمارے ماننے سے متعلق نہیں ہے ہو سکتا ہے آپ کو وہ چیز نظر نہ آئےلیکن کسی دوسرے کو نظر آئے تو آپ کی نظر اتنی وسیع نہیں ہے جس نظر کی بنیاد پر یہ دعوہ کیا جائے کہ جو آپ کو دیکھائی دیتا ہے وہ وجودی ہے اور جو آپ کو یکھائی نہیں دیتا وہ وجودی نہیں ہے ایسی کوئی بات نہیں ہے

                حدیث میں ہے

"سُحِرَ النَبِیُّ ﷺ"  (صحیح البخاری 5766)

          نبی ﷺ  پر جادو ہو گیا

بعض لوگ سحر النبیﷺ اس کا ترجمہ یہ کرتے ہیں کہ جادو سے گزارا گیا جادو ہوا نہیں لیکن سادہ سیمپل ترجمہ یہی ہے کہ سحر  جادو ہو گیا النبیﷺ  نبی ﷺ کو

ادب و احترام اپنی جگہ پہ ہے لیکن مسئلہ بگاڑنا نہیں ہے اس میں کوئی بے ادبی والی بات نہیں ہے کہ اللہ کے رسولﷺ کو جادو کیسے ہو سکتا ہے جادو ایک چھوٹا سا مرض ہے

○؞؞جیسے باقی امراض ہیں ویسے یہ بھی ایک مرض ہے جیسے باقی بیماریاں اللہ کے حکم سے آتی ہیں ویسے ہی جادو بھی اللہ کے حکم سے ہوتا جادو ہونا خطرناک اور پریشان کن بات نہیں ہے

○؞؞یہ بھی عام مرض کی طرح ایک مرض فرق صرف اتنا ہے کہ باقی بیماریاں میڈیکلی طور پہ آپ کو  جسمانی تکلیف اور جسمانی چیزوں کو زیادہ نقصان دیتی ہیں آپ کے جسم کو خراب کرتی ہیں                      اور

○؞؞جادو آپ کے جسم سے بڑھ کر آپ کی روح کو متاثر کرتاہے جس میں بندہ شک و شبہات کا شکار ہو جاتا ہے کفر اور مایوسی کی طرف جاتا ہے

○؞؞میڈکل علاج میں کوئی خطرہ نہیں ہے کہ کوٸی میڈیسن درست آجائے تو بہت اچھی بات ہے وگرنہ اس میں مرض خراب ہوتا ہے بندہ نہیں خراب ہوتا

○؞؞ جادو کے مرض میں مرض کے ساتھ بندہ بھی خراب ہوتا ہے اس کا دین بھی خراب ہوتا ہے جب بندہ علاج کے لیے باہر نکلتا ہے تو ادھر علاج میں  خالی میڈیسن   ہی نہیں  ہے وہاں تو ساتھ نظریات بھی ملتے ہیں ، کفریات بھی ملتے ، بدعات و خرافات بھی ملتے ہیں

"گویاکہ بندہ چھوٹا مرض لے کے گیا تھا بڑا کینسر لے کے آگیا ہے"

یہ مرض ایسا ہے کہ جس میں خالی جرثومے تعلق نہیں رکھتا جیسا کہ میڈیکل / میڈیسن میں کچھ بیکٹیریا زہیں  ، کچھ وائرس اور جرثومے ہیں وہ آپ کو پکڑتے رہتے ہیں کمزور کرتے رہتے ہیں لیکن وہ جرثومہ اور وائرس جو بیماری کی شکل میں آیا ہوتا ہے اسے کنٹرول کیا جاتا ہے لیکن اس کے پیچھے کنٹرول پاور نہیں ہوتی جو اس کو پمپ کرے اور اس کو آگے لے کے چلتی رہے

اہم بات

لیکن اس (جادو) مرض میں باقاعدہ پوری مخلوق ہوتی ہے جو انسانی شکل ، شیطانی شکل اور جناتی شکل میں بھی ظاہر ہوتی ہے جو باقاعدہ اس مرض کو پالتی ہے ، اس کی مرض کی نگرانی کرتی ہے ،  اس مرض کو اپنے اختیار اور کنٹرول میں رکھ کر لے کےآگے بڑھتی  ہے اس کا پوائنٹ نیچے آتا تو اس پوائنٹ کو اوپر لے کر جانے کی کوشش کرتی ہے

بساقات ایسا ہوتا ہے کہ بندہ کنارے کے قریب پہنچ جاتا ہے تو اچانک ایسی چیز آتی ہے جو اسے دھکا دے کر درمیان سمندر میں پھینک دیتی ہے "جب بندے کی نظر چاروں طرف ہو تو آخرکار کنارے کو ہاتھ لگ ہی جاتا ہے اور اس کو پکڑ کے باہر آجاتا ہے"بساوقات ایسا ہوتا ہے کہ کنارے کو ہاتھ لگنےکے باوجود پھر اس آزمائش کا شکار ہوجاتا ہے یہ انسان کے اپنے اعمال اور اپنے عقائد پر منحصر ہےکہ اپنے اعمال اور عقائد کو دنیا میں جتنا جلدی  اسوہ رسول کے مطابق بنا لے گا تنا جلدی وہ بہترین طریقے سے  جادو جیسے مسائل سے نکل جائے گا

           اعمال اور عقائد کی درستگی

جو نقصان ہوا ہوتا ہے اللہ تعالی اس نقصان کو پوراکردیتاہے  مثلا ؛آدمی کا 20 فیصد نقصان ہوا ہے کاروبار کی شکل میں ، بیماری کی شکل میں ، تعلیم کی شکل میں تو اللہ تعالی اس کے وقت میں برکت ڈال دیتا ہے یا کچھ ایسے اسباب پیدا کر دیتا ہے کہ اگر وہ پہلے 50 فیصد مادے پر کھڑا تھا تو اللہ تعالی اس کو 50 سے 80 اور 90 فیصد پہ لے جاتا ہے اس پیریڈ کے درمیان میں جو اس کا نقصان ہوا ہوتا ہے اللہ تعاکی اس کو پورا کروا دیتاہے

شرط

بندہ عقائد اور اعمال میں اس لگی ہوئی جنگ کو جیتے اگر وہ اس جنگ میں ہار جائے تو پہلا نقصان تو ہو ہی گیا ہے لیکن مزید نقصان ہونے کا بھی اندیشہ ہے پھر آدمی کی ہمت ہے کہ اس نقصان کو  اپنی ذات کی حد تک اسے برداشت کر کے اس کو کنٹرول کرے  وگرنہ یہ جادو اس کے بچوں کو لگ جائے گا اگر بچوں تک بھی وہ سمیٹ لے "مثلاً : دو یا چار بچے ہیں ان کو لگ گیا تو وہیں تک سمیٹ لے تو یہ اس کے لیے خوش آئندہ بات ہے"کہ وہ اس کو سمیٹ کے اپنے بیٹوں سے پوتوں تک اور پڑپوتوں اور نسلوں تک ورثے میں جادو نہ دے کے جائے یہ صورتحال اس وقت چلتی جب بندہ ایسے اعمال اور عقائد کا شکار ہوجاتا ہے پھر اللہ تعالی اس کی آزمائش بھی بڑھاتا رہتا ہے

¤..کئی لوگ ایسے ہیں جو تھوڑی سی آزمائش کو برداشت نہ کر پائے تو دس یا پندرہ سال بعد مادے کا نقصان ہو گیا ، عقیدے کا نقصان ہو گیا اور معاشرتی اعتبار سے اعتماد کا نقصان ہو گیا یہ نقصان بڑا خطرناک ہے کہ بندہ معاشرے کی بھی جنگ ہار جائے مادے اور عقیدے کی بھی جنگ ہار جائے۔

¤کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں پیناڈول لی انجیکشن لگوایا اور واپس آگئے اور کچھ لوگ ایسے بھی تو ہوتے ہیں جو سارا سال ہسپتالوں میں رہتے ہیں تو آپ کیوں اس چھوٹی سی بیماری کو اپنے  لیےوبال اور عذاب سمجھتے ہیں ؟ یہ اللہ تعالی کی طرف سے آزمائش ہے ۔

اہم بات

جس کا دل قرآن میں ، ایمان میں ، دین میں لگنا شروع ہو جائے اور قرآن ، ایمان ، اسلام کی دولت کی  مزید تاثیر   ملنا شروع ہو جائے تو سمجھ لیں کہ آپ خطرناک ایٹم کی جنگ جیتنا شروع ہو گئے ہیں

سیدنا ایوب علیہ السلام کی مثال:

کہ انہوں نے ایک غسل کیا اور اس غسل سے ساری بیماری صاف ہوگئی (اللہ اکبر)بس یو کٹ آنا ہوتا ہے اور پھر بندہ نکل جاتا ہے پھر انسان آخری چیز سے اس کو جوڑتا ہے کہ میں نے یہ عمل کیا اور مجھے شفا ٕ ہوگئی     "نہیں"    تُو نے یہ عمل نہیں کیا تُو نے اس کے اوپر چار یا پانچ سال صبر کیا ہے اس صبر کی وجہ سے شفا ٕ ہوئی دوائی تو بہانہ بنی ہے ، آخری د اور رقیہ تو بہانہ بنا ہے ، آخری مجلس تو بہانہ بنی ہے ، آخری غسل تو بہانہ بنا ہے ، آخری وظیفہ تو بہانہ بنا ہے جو اتنا لمبا پیریڈ پیچھے گزارا ہے آپ نے اس میں جو کامیابی دیکھائی ہے اللہ نے سبب بنایا ہے ہم آخری چیز کو اس کے حل سے جوڑتے ہیں حالانکہ وہ آخری چیز نہیں ہےمرض کو اپنے اوپر حاوی نہ کریں اپنے اوپر لاوا نہ بنائیں روزانہ معمول کے مطابق اپنا کام بھی کرتے جائیں اور ساتھ ساتھ علاج بھی کرواتے جائیں ۔

قرآن و سنت کے ساتھ ایمان سے بھی جڑنا چاہیے

بساوقات بندہ قرآن و سنت سے جڑ جاتا ہے لیکن ایمان سے نہیں جڑتا  ی بعض لوگ  ایسے ہیں جو قرآن و سنت کے نکات سے جڑے ہوتےہیں ان سے اچھا بول اور ان سے اچھا نقطہ کوئی نہیں نکالتا لیکن جب جلوت و خلوت میں ان کے ساتھ الگ بیٹھ جائے تو پھر پتا چلتا ہےکہ یہ کیا بندہ ہے کہ ابھی اتنی اچھی قرآن کی تفسیر کر کے آیا ہے لیکن الگ میں پتا چلتا ہے کہ اس میں تو نیک بندوں والی بات ہی کوئی نہیں ہے لفظوں کی صفائی  ستھرائی ، دلوں کی صفائی  ستھرائی ، دماغ کی صفائی  ستھرائی ، خیالات کی صفائی  ستھرائی سے پتہ چلتا ہے بندے کے اعمال کیسے ہیں ۔

"یہ سب چیزیں ہمارے لیے بہت ضروری ہیں"

جادو کو انجوائے  کریں کیونکہ دوسرے امراض آپ کو پیناڈول ، ڈسپرین ، انجیکشن اس طرح کی چیزوں پر لگاتے ہیں لیکن یہ مرض ایسا ہے کہ جو آپ کو اللہ اور رسول سے جوڑتا ہے آپ دیکھیں آپ نے پہلے وہ دعاٸیں کبھی نہیں سنیں جو اللہ تعالی آپ کو اب سنوا رہا ہے ۔

یہ مرض آپ کے لیے زحمت نہیں یہ مرض آپ کے لیے رحمت ہے ایسا مرنا تو روز مرنا ہو کہ ہر مرنے میں اللہ یاد آجاٸے اور اس طرح کا جینا کیسا جینا ہوا جس جینے میں اللہ اور رسول کو ہی بھول جائیں  تو اس کو انجوائے کریں ۔

فرض کریں کہ کسی بندے نے میوزک لگایا ہوا  ہے تو آپ اپنے کانوں کو اپنی طرف سمیٹ لیں اور مقابلہ لگائی شیطان سے کہ دیکھتا ہوں تُو کس طرح مجھے سناتا ہے ، دیکھتا ہوں کہ کس طرح تُو مجھے یہ دیکھاتا ہے پھر جب وہ آواز آگے نکل جائے تو شیطان سے کہیں میں یہ جنگ تو تجھ سے جیت گیا تیرے سے اور آگے بھی اس طرح تیرے سر پہ خاک پھینکتا جاؤں  گا۔

(..)جب اللہ تعالی نے اس بیماری میں آپ کو نماز کی توفیق دی ہے تو سمجھ لیں اللہ تعالی رحمت فرما رہا ہے بیماری کٹے یا نہ کٹے لیکن بیماری کٹتی ہے اللہ تعالی کئی بیماریوں سے آپ کو بچانا چاہ رہا ہے بیماری مانگنی نہیں چاہیے نہ بیماری میں صبر مانگنا چاہیے بیماری سے شِفامانگنی چاہیے اور ساتھ اللہ سے ایمان مانگنا چاہیے اور اگر بیماری لمبی ہو بھی جائے تو اس میں پریشان نہ ہوں عقیدے کو مضبوط رکھیں ۔

 

وما توفیقی الا باللہ....

 

الحکمہ انٹرنیشنل(زندگی شعور سے)

عن الكاتب

Peace Center

التعليقات


call us

اگر آپ کو ہمارے بلاگ کا مواد پسند ہے تو ہم رابطے میں رہنے کی امید کرتے ہیں، بلاگ کے ایکسپریس میل کو سبسکرائب کرنے کے لیے اپنی ای میل درج کریں تاکہ پہلے بلاگ کی نئی پوسٹس موصول ہو سکیں، اور آپ اگلے بٹن پر کلک کر کے پیغام بھیج سکتے ہیں...

تمام حقوق محفوظ ہیں۔

Peace Center