فضائل ذکر و آداب ذکر
Peace Center Peace Center
recent

ہیڈ لائنز

recent
random
جاري التحميل ...

فضائل ذکر و آداب ذکر


فقہ الاذکار سیریزفضائل و آدابِ ذکر

بتاریخ

 {22 دسمبر 2023ء}

اسپیکر

فضیلة الشیخ قاری شفیق الرحمٰن زاھد حفظہ اللہ

    ۞۞┅═┅─۞۞

""""""""""

¤☆❀♤

۝

     ¤▪︎• فقہ الاذکار سیریز•▪︎¤

      {فضائل ذکر و آداب ذکر}      

فضائل ذِکر و آداب ذِکر

 اللہ کے فرائض کے بعد سب سے بڑی چیز اللہ کا ذکر ہے اللہ کے ذکر میں انسان کے اپنے مسائل کا حل بھی ہے اور اللہ کے ذکر سے بندے  کو اللہ وہ چیز عطا کرتا ہے جو غیر ذاکرین کو عطا نہیں کرتا اس میں سب سے پہلے مدنظر رکھنے والی بات اخلاص ہے

....اخلاص

«الاخلاص فی الذکر» ذکر میں اخلاص بہت ضروری ہے جب تک ذکر اخلاص اور مخلصانہ رویے سے نہیں ہوگا اسوقت تک ذکر ایسا فائدہ نہیں دے گا جو فائدہ قرآن اور سنت میں بیان کیا گیا ہے۔

....طہارت{وضو}

 دوسری چیز جو نہایت اہم ہے وہ طہارت کیساتھ، باوضو ہوکر اور نہایت پاکیزگی سے ذکر کرنا ہے، جگہ بھی پاک ہو، کپڑے بھی پاک ہوں اور جسم بھی پاک ہو، نبی پاک ﷺ نے اس بات کی ترغیب دی ہے کہ آدمی باوضو رہے اور باوضو حالت میں ہی اللہ کا نام پکارے ایک مرتبہ ایک صحابی نے رسول اللہ ﷺ کو سلام کیا آپ ﷺ نے جواب نہیں دیا آپﷺ نے پہلے وضو کیا

 پھر رسول اللهﷺ نے فرمایا: ”میں اس بات کو ناپسند کرتا ہوں کہ میں اللہ کا نام طہارت  حاصل کیے بغیر لوں۔“  وضو کے بغیر سلام کا جواب دینا رسول اللہ ﷺ نے پسند نہیں کیا تو جو بندہ وضو کے بغیر  قرآن مجید پڑھتا ہے،  ذکرو اذکار کرتا ہے،  اور اسکے ساتھ ساتھ تسبیحات، تکبیرات اور تہلیلات پڑھتا ہے تو وہ اس آیت کوذہن نشین رکھے

 «لَا یَمَسُّه اِلَّا الْمُطَهَّرُوْنَ» [الواقعه: 79]  ”اسے کوئی ہاتھ نہیں لگاتا مگر جو بہت پاک کیے ہوئے ہیں۔“

  لہذا وضو کیساتھ قرآن مجید پڑھنا باقاعدہ فائدہ دیتا ہے اسی طرح باوضو حالت میں جب بندہ اذکار کرتا ہے تو اللہ کے حکم سے اس میں مٹھاس محسوس کرتا ہے

فرمانِ مصطَفٰےﷺ :

 «وَلَا يُحَافِظُ عَلَى الْوُضُوءِ إِلَّا مُؤْمِنٌ» " [ابن ماجه؛ 277 |صحیح]   ”اور وضو کی حفاظت مومن ہی کرتا ہے۔“

مومن ہمیشہ باوضو رہتا ہے سیدنا بلال حبشی رضی اللہ عنہ کے پاؤں کی آہٹ کی آواز جنت میں سنائی دیتی تھی اسکی وجہ یہ تھی کہ سیدنا بلال حبشی ؓ ہمیشہ باوضو رہتے اور وضو کرتے ہی تحیة الوضو دو رکعت (نماز) پڑھتے تھے اللہ نے رسول اللہ ﷺ کو ان کے پاؤں کی آہٹ سنا دی تھی۔

چھوٹا عمل اور فائدہ بڑا

  جب بھی کوئی بندہ وضو کرے اور تحیة الوضو دورکعت پڑھ لے تو اللہ اسے بھی بلال حبشی ؓ جیسی ہی فضیلت عطا فرمائے گا ۔

  یاد رکھیں! کہ ذکر میں اخلاص ہونا چاھیئے نہ کہ مفاد، اگر مفاد ہو بھی تو وہ اللہ کی محبت، اللہ کی قربت، اللہ کی معرفت اور اللہ کی رضا و رحمت کے تابع ہو کہ میرا اللہ مجھ سے خوش ہو جائے اور اسکے ساتھ میرا مسئلہ بھی حل ہو جاۓ،  بیماری سے بھی شفا مل جائے، آزمائش بھی ٹل جائے،  اللہ کی رضا و خوشنودی اور اللہ کی محبت یہ غالب ہونی چاہیے جب اسطرح اللہ کا ذکر کریں گے تو بیماری کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو وہ بیماری بھی چھوٹی ہوجائیگی، بہت بڑی آزمائش ہی کیوں نہ ہو وہ دل کو پرسکون رکھے گی کیونکہ

 «اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوْبُهُمْ بِذِكْرِ الله اَلَابِذِكْرِ اللّٰهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ»  [الرعد: 28]

”وہ جو ایمان لائے اور ان کے دل اللہ کی یاد سے اطمینان پاتے ہیں۔ سن لو! اللہ کی یاد ہی سے دل اطمینان پاتے ہیں۔“

  اللہ کے ذکر سے دل کو راحت، اللہ کے ذکر سے دل کو سکون، اللہ کے ذکر سے انسان کو ہر لذت اور طمانیت حاصل ہوتی ہے جس انسان کا دل اور زبان اللہ کے ذکر سے غافل ہو خیالات اسی کو تنگ کرتے ہیں ۔

.... ذاکر کی مثال

امام بدیع الدین راشدی ؒ بہت بڑے ذاکر تھے ان کے بیٹے اور پوتے بھی ذاکر تھے ان میں سے ایک بندہ کومے میں چلا گیا ڈاکٹر حیران تھے کہ اس بندے کے جسم کا کوئی بھی عضو حرکت نہیں کررہاتھا سوائے اسکی انگلی اور زبان کے، جیسے وہ انگلیوں کی پوروں پر تسبیح پڑھ رہا ہو ڈاکٹر حیران تھے کہ یہ کیسا کومہ ہے ؟؟ اور یہ کیسا مریض ہے ؟؟ کہ انگلیاں مسلسل حرکت میں ہیں اور زبان ذکر سے تر ہے،

 فرمانِ مصطَفٰےﷺ  «لَا يَزَالُ لِسَانُكَ رَطْبًا مِنْ ذِكْرِ الله عَزَّ وَجَلَّ»  |صحیح [ابن ماجه؛ 3793] ”تیری زبان ہمیشہ اللہ کے ذکر سے تر رہے۔“

.عمل اور فائدہ

 جو بندہ ہمیشہ اپنی زبان کو اللہ کے ذکر سے تر رکھتا ہے اللہ بیماری میں بھی اس سے ذکر کو دور نہیں ہونے دیتا۔

....استحباب الاکسار

شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ کے متعلق آتا ہے کہ آپ تہجد میں لمبا قیام کرتے، پھر فجر، پھر اذکار اور تلاوت کرتے یعنی تہجد سے لیکر دن کے گیارہ بجے تک اللہ کا ذکر کرتے رہتے تھے کسی صاحب کے پوچھنے پر آپ نے بتایا کہ یہ تو میرا صبح کا ناشتا ہے۔ یاد رکھیں کہ اللہ کے ولی وہی ہیں جو اللہ کا ذکر اسی تصور سے کرتے ہیں جو قرآن وسنت سے ثابت  ہے،  نیز ذکر کے الفاظ بھی مسنون ہوتے ہیں، ذکر کا طریقہ بھی مسنون ہوتا ہے اور ان میں کسی قسم کی کوئی کج روی بھی نہیں ہوتی«استحباب الاکثار» یہ کثرت سے ذکر کرتے ہیں کثرت سے ذکر کرنا آداب ذکر میں سے ہے ایک بندہ نماز پڑھے اور پھر نماز پڑھنے کے بعد الله اکبر اور استغفرالله، کھڑے ہو کر یا چلتے ہوئے پڑھے تو اسے ایسی بھی کیاجلدی ہے؟؟  بلکہ اس کو چاہیے کہ وہ نماز سکون سے ادا کرے، پھر فرض نماز کے بعد مسنون اذکار پڑھے، مسنون اذکار کے بعد دیگر وہ اذکار جو مسنون ہیں وہ بھی پڑھے ۔

فرمانِ مصطَفٰےﷺ؛  

«سِيرُوا هَذَا جُمْدَانُ سَبَقَ الْمُفَرِّدُونَ قَالُوا وَمَا الْمُفَرِّدُونَ يَا رَسُولَ الله قَالَ الذَّاكِرُونَ اللَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتُ» [مسلم؛ 6808 |صحیح]

”چلتے رہو، یہ جمدان ہے، مفردون (لوگوں سے الگ ہو کر تنہا ہو جانے والے) بازی لے گئے‘‘ لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! مفردون سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: کثرت سے اللہ کو یاد کرنے والے(مرد) اور اللہ کو یاد کرنے والی (عورتیں) ۔“

 لہذا کثرت سے ذکر کرنے والے مرد اور عورتیں صدقہ و خیرات کرنیوالے تاجروں پر بھی سبقت لے جاتے ہیں

...سبحان اللہ کا عمل اور فائدہ

 فرمانِ مصطَفٰےﷺ؛

 «أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَكْسِبَ كُلَّ يَوْمٍ أَلْفَ حَسَنَةٍ فَسَأَلَهُ سَائِلٌ مِنْ جُلَسَائِهِ كَيْفَ يَكْسِبُ أَحَدُنَا أَلْفَ حَسَنَةٍ قَالَ يُسَبِّحُ مِائَةَ تَسْبِيحَةٍ فَيُكْتَبُ لَهُ أَلْفُ حَسَنَةٍ أَوْ يُحَطُّ عَنْهُ أَلْفُ خَطِيئَةٍ»  [المسلم؛ 6853| صحیح]

”کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات سے عاجز ہے کہ ہر روز ایک ہزار نیکیاں کمائے؟" آپ کے ساتھ بیٹھے ہوئے لوگوں میں سے ایک نے پوچھا: ہم میں سے کوئی شخص ایک ہزار نیکیاں کس طرح کما سکتا ہے؟ آپ نے فرمایا: "وہ سو بار سبحان الله کہے۔ اس کے لیے ہزار نیکیاں لکھ دی جائیں گی اور اس کے سو گناہ مٹا دئیے جائیں گے ۔“

کثرت سے ذکر کرنے والا آدمی بہت آگے نکل جاتا ہے

جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے 5 چیزوں کیطرف اشارہ کیا:

«أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِخَيْرِ أَعْمَالِكُمْ وَأَزْكَاهَا عِنْدَ مَلِيكِكُمْ وَأَرْفَعِهَا فِي دَرَجَاتِكُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَخَيْرٌ لَكُمْ مِنْ إِنْفَاقِ الذَّهَبِ وَالْوَرِقِ، ‏‏‏‏‏‏وَخَيْرٌ لَكُمْ مِنْ أَنْ تَلْقَوْا عَدُوَّكُمْ فَتَضْرِبُوا أَعْنَاقَهُمْ وَيَضْرِبُوا أَعْنَاقَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ بَلَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ ذِكْرُ الله تَعَالَى قَالَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ رَضِيَ الله عَنْهُ:‏‏‏‏ مَا شَيْءٌ أَنْجَى مِنْ عَذَابِ الله مِنْ ذِكْرِ الله»  [ترمذی؛ 3377 |صحیح] 

”کیا میں تمہیں سب سے بہتر اور تمہارے رب کے نزدیک سب سے پاکیزہ اور سب سے بلند درجے والے عمل کی تمہیں خبر نہ دوں؟ وہ عمل تمہارے لیے سونا چاندی خرچ کرنے سے بہتر ہے، وہ عمل تمہارے لیے اس سے بھی بہتر ہے کہ تم ( میدان جنگ میں )  اپنے دشمن سے ٹکراؤ، وہ تمہاری گردنیں کاٹے اور تم ان کی ( یعنی تمہارے جہاد کرنے سے بھی افضل ) “ لوگوں نے کہا: جی ہاں،  ( ضرور بتائیے )  آپ ﷺ نے فرمایا: ”وہ اللہ تعالیٰ کا ذکر ہے“، معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں: اللہ کے ذکر سے بڑھ کر اللہ کے عذاب سے بچانے والی کوئی اور چیز نہیں ہے۔“

جو بندہ اللہ کا ذکر خالص دل اور کامل توجہ سے کرتا ہے، اللہ کا ذکر بہت محبت سے کرتا ہے، اللہ کا ذکر توحید، عقیدہ اور منہج کو مدنظر رکھتے ہوئے کرتا ہے یعنی جو الفاظ وہ زبان سے ادا کر رہا ہو اسکے دل میں انکا مکمل اقرار ہو زبان اور دل۔۔ اور ۔۔زبان اور دماغ، کی آپس میں مکمل گرہ لگی ہو ایسا نہ ہو کہ زبان کے بول اور دل کی سوچ میں تضاد ہو اور زبان کے بول اور اعمال میں بھی تضاد ہو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:«ذِكْرُ اللهِ» اللہ کا ذکر بہت بڑی چیز ہے،اللہ کا ذکر کثرت سے کرنا یہ بھی بہت اچھی بات ہے، اور اللہ کا ذکر ان الفاظ میں کرنا جو رسول اللہ ﷺ نے بتائے ہیں یہ بھی بہت ہی بڑی بات ھے، ایک بوڑھا آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہا کہ اللہ کے رسول! بوڑھا آدمی ہوں زبان زیادہ نہیں چلتی اور نہ ہی زیادہ پڑھ سکتا ہوں اور نہ زیادہ نیکی کر سکتا ہوں ایک ایسا عمل بتا دیں جو بہت فضیلت والا ہو  اور جو اللہ کی قربت اور محبت والا ہو ۔

رسول اللہ ﷺ نے اسے 4 کلمات سکھائے ؛فرمایا  :"سبحان الله" آپ ﷺ  نے اپنے ہاتھ کی ایک انگلی بند کر لی پھر فرمایا "الحمد لله" دوسری انگلی بند کی بوڑھا بولا: اللہ کے رسول ﷺ ٹھہریے مجھے بھی کہنے دیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہو "سبحان اللہ" پھر اپنی انگلی کو بند کیا پھر "الحمد لله" کہا اللہ کے رسول نے انگلی بند کی تیسری مرتبہ فرمایا "لا اله الا الله" تیسری انگلی بند کی بوڑھے نے کہا "لا اله الا الله" پھر فرمایا "الله اکبر" اور چوتھی انگلی بند کی اس نے بھی کہا اللہ اکبر اور انگلی بند کی آپ ﷺ نے فرمایا لا حول ولا قوة الا باللہ  اور سارا ہاتھ بند کیا وہ بولا اللہ کے رسول ﷺ یہ تو تمام اللہ کی تسبیحات ہیں اس میں میرے لیے کیا ہے؟؟  یہ تو سب اللہ کے لیے ہے تو رسول اللہ ﷺ نے اسے بہت پیارے کلمات سکھاۓ آپﷺ نے یہ پڑھ کر دوسرے ہاتھ کی ایک انگلی بند کی (اللّٰهم اغفرلی)   اے اللہ! تو مجھے معاف فرما، اے اللہ! تو میرے گناہوں کو صاف فرما، اے اللہ! میرے گناہوں کو دھو دے، میری سیات کو حسنات میں تبدیل کر دے، (وارحمنی)  یااللہ! تو مجھ پر رحم فرما، مجھ پر اپنی رحمت کی برکھا برسا، میرے ساتھ اپنے فضل اور رحمت والا معاملہ فرما، دوسری انگلی بند کی، (واھدنی) یااللہ! تو مجھے ہدایت نامہ عطا فرما، یااللہ! مجھےایمان میں، اعمال میں، معاملات میں اور اخلاقیات میں ھدایت عطا فرما (وعافنی) چوتھی انگلی بند کی یااللہ! مجھے عافیت عطا فرما میرے دل و دماغ میں عافیت، میری آنکھوں، میرے کانوں اور میرے تمام جسم میں عافیت عطا فرما جیساکہ دعا ہے

 «اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَدَنِي، ‏‏‏‏‏‏اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي سَمْعِي، ‏‏‏‏‏‏اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَصَرِي، ‏‏‏‏‏‏لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ» |حسن [ابوداؤد؛ 5090]

 "اے اللہ! مجھے میرے بدن میں آرام دے۔ اے اللہ! میرے کانوں کو سلامت رکھ، یا اللہ! میری نظر کو درست رکھ، تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔“

یااللہ! میرے تمام جسم کو عافیت سے بھر دے ان تمام تکلیفوں، آزمائشوں، بیماریوں اور تمام پریشانیوں کو ختم کردے (وارزقنی) اور پانچویں انگلی بند کی بوڑھے نے اللہ کے رسول ﷺ کو سلام کیا اور چلا گیا رسول اللہ ﷺ نے بہت پیارا جملہ بولا کہ یہ بوڑھا خالی ہاتھ آیا تھا لیکن دونوں ہاتھوں کو اللہ کی رحمت اور فضل سے بھر کر چلا گیا ہے ۔۔۔یہ کلمات بہت بڑے ہیں

«عن ام هانئ بنت ابي طالب، قال: قالت: مربي ذات يوم رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقلت: يا رسول الله، إني قد كبرت وضعفت او كما قالت، فمرني بعمل اعمله وانا جالسة، قال: " سبحي الله مائة تسبيحة، فإنها تعدل لك مائة رقبة تعتقينها من ولد إسماعيل، واحمدي الله مائة تحميدة، تعدل لك مائة فرس مسرجة ملجمة، تحملين عليها في سبيل الله، وكبري الله مائة تكبيرة، فإنها تعدل لك مائة بدنة مقلدة متقبلة، وهللي الله مائة تهليلة قال ابن خلف احسبه قال تملا ما بين السماء والارض، ولا يرفع يومئذ لاحد عمل،  إلا ان ياتي بمثل ما اتيت به»  "

حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں بوڑھی اور کمزور ہوگئی ہوں مجھے کوئی ایسا عمل بتادیجئے جو میں بیٹھے بیٹھے کرلیا کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سو مرتبہ سبحان اللہ کہا کرو، کہ یہ اولاد اسماعیل میں سے سو غلام آزاد کرنے کے برابر ہوگا سو مرتبہ الحمد للہ کہا کرو کہ یہ اللہ کے راستے میں زین کسے ہوئے اور لگام ڈالے ہوئے سو گھوڑوں پر مجاہدین کو سوار کرانے کے برابر ہے اور سو مرتبہ اللہ اکبر کہا کرو، کہ یہ قلادہ باندھے ہوئے ان سو اونٹوں کے برابر ہوگا جو قبول ہوچکے ہوں اور سو مرتبہ لا اله الا الله کہا کرو کہ یہ زمین و آسمان کے درمیان کی فضاء کو بھردیتا ہے اور اس دن کا کوئی عمل اس سے آگے نہیں بڑھ سکے گا الاّ یہ کہ کوئی شخص تمہاری ہی طرح کا عمل کرے۔"  اس حدیث میں بیان کردہ آزادی کوئی عام آزادی نہیں ہے لیکن یہ وہ بندہ ہی جان سکتا ہے جسکو جہنم کا خوف ہے،جسکو قبر کاخوف ہے، جسکو اللہ کے سامنے کھڑے ہونے کا خوف ہے اسکو پتا ہے کہ معافی نامہ کتنی بڑی جیت ہے اور دنیا کا خزانہ کس کو ملتا ہے بھلا؟ دنیا میں بھی چند پیسے ہی ملتے ہیں اس کے برعکس اگر جنت کا خزانہ حاصل ہوجاۓ تو یہ ہی بڑی بات ہے۔“

 فرمان مصطفی ﷺ

 «أَحَبُّ الْكَلَامِ إِلَى اللَّهِ أَرْبَعٌ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ»

"اللہ کو چار کلمے انتہائی پسند ہیں، سبحان الله، الحمدلله، لا اله الا الله اور الله اکبر" [المصابیح؛ 2294| صحیح]

دوسری حدیث میں بیان ہے کہ فرمان مصطفی ﷺ

«لَأَنْ أَقُولَ سُبْحَانَ الله وَالْحَمْدُ لِله وَلَا إِلَهَ إِلَّا الله وَالله أَكْبَرُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ»  [مسلم؛ 6847| صحیح]

"یہ بات کہ میں سبحان الله والحمدلله ولا اله الا لله واللہ اکبر کہوں، مجھے ان تمام چیزوں سے زیادہ محبوب ہے جن پر سورج طلوع ہوتا ہے ۔“

چھوٹا عمل بڑا فائدہ

یہ بوڑھے، مصروف اور تنگ دست لوگوں کے لیے بھی بہت بڑا پیکج ہے یاد رکھیں! کہ دنیا  کائنات میں جتنے بھی نظم ،  نثر ، اشعار اور کلام کی صورت میں ادیب جملے بولے لیکن ان 4 کلمات سے اچھے کلمات اسکی زبان یا کوئی بھی زبان ادا نہیں کر سکتی سوائے کلام اللہ کے، لہذا جو  بھی یہ اذکار کرتا ہے دنیا کا کوئی بھی آدمی اسکا مقابلہ نہیں کرسکتا اذکار بہت بڑی نعمت ہیں یہ جس بندے کی زبان کا حصہ بن جائیں اس بندے کے گھر میں کوئی بیماری و مصیبت نہیں رہتی ،اللہ اس کے گھر میں ہمیشہ تروتازگی اور رحمت کی برکھا برساتا ہے۔

سُبْحٰنَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا یَصِفُوْنَ۞وَ سَلٰمٌ عَلَى الْمُرْسَلِیْنَ۞وَ الْحَمْدُ لِله رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۞

(باقی آئندہ)

 

||| وماتوفیقی الا باللہ |||

اللّٰم لیس لی سواک فأعنی

عن الكاتب

Peace Center

التعليقات


call us

اگر آپ کو ہمارے بلاگ کا مواد پسند ہے تو ہم رابطے میں رہنے کی امید کرتے ہیں، بلاگ کے ایکسپریس میل کو سبسکرائب کرنے کے لیے اپنی ای میل درج کریں تاکہ پہلے بلاگ کی نئی پوسٹس موصول ہو سکیں، اور آپ اگلے بٹن پر کلک کر کے پیغام بھیج سکتے ہیں...

تمام حقوق محفوظ ہیں۔

Peace Center