تصورِ دین اور سعادتوں کا سفر
Peace Center Peace Center
recent

ہیڈ لائنز

recent
random
جاري التحميل ...

تصورِ دین اور سعادتوں کا سفر

 

معلم و مربی

الفضیلۃ الشیخ حافظ شفیق الرحمن زاہد صاحب حفظہ اللہ تعالی

تصورِ دین اور سعادتوں کا سفر

 📌دین کا صحیح  تصور


 💦---) قال اللہ تبارک و تعالیٰ :

✒️ اِنَّ الدِّينَ عِندَ اللهِ الْإِسْلَامُ ۗ (ال عمران :19)

 بے شک دین اللہ کے نزدیک اسلام ہی ہے

 ✒️وَمَن يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَن يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ(ال عمران :85)

 اور جو اسلام کے علاوہ کوئی اور دین تلاش کرے تو وہ اس سے ہرگز قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں خسارہ اٹھانے والوں سے ہوگا ۔

سیدنا تمیم داری ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ((إِنَّ الدِّينَ النَّصِيحَةُ)) 
”دین نصیحت (خلوص و خیر خواہی) کا نام ہے۔ دین نصیحت کا نام ہے۔ دین نصیحت کا نام ہے۔ صحابہ نے پوچھا: اے ﷲ کے رسول! کس کے لیے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”ﷲ کے لیے، اس کی کتاب کے لیے، اس کے رسول کے لیے، اہل ایمان کے ائمہ و حکام اور عام لوگوں کے لیے۔  (سنن ابی داؤد:4944) 

✒️" إن هذا الدين يسر"  (سنن نسائی:5037)  ”یہ دین آسان ہے“

مستقل راہ نجات

انسانیت کے لیے راہ نجات صرف اور صرف اسلام میں ہے تمام انسانیت کی کامیابی، امن، سلام، سلامتی صرف اسلام میں ہے، اس کے بالمقابل کسی مذہب میں مستقل خیر، مستقل امن، مستقل کامیابی نہیں ہے۔

معاملہ کسی بھی چیز کا ہو   رزق کا ہو یا دیگر ان تمام مادوں کا جو معاشرے میں چل رہے ہیں مثلاً یہ کہنا عزت سے  کامیابی ہے، رزق سے کامیابی ہے،  یاد رکھیے عزت  و شہرت ہو یا  مال وثروت کسی میں بھی  مستقل اور حقیقی خیر و کامیابی نہیں ہے حقیقی کامیابی اور نجات صرف اور صرف دین  اسلام میں ہی ہے -

🪶داعی اور بڑے بڑے سپیکر حضرات آخری وقت میں یہ کہتے ہوئے سنائی دیتے ہیں  مجھے یہ محسوس ہوتا ہے کہ میرے ساتھ کچھ اچھا نہیں ہونے والا، بعض دنیا سے جاتے وقت  زبان سے یہ کلمہ ادا کرتے ہوئے گئے  میرے لیے تو میری دنیا ہی جہنم بن گئی یہ وہ لوگ ہیں جن کا ایک نام اور کام ہے اپنا معیار زندگی انہوں نے خود بنایا ہوا تھا-  یہی وجہ ہے کہ اصل نجات اصل سکون راحت اطمینان صرف اسلام میں ہے

 دین خیر خواہی

دین سارے کا سارا ہے ہی خیر خواہی،  دین کا ایک لفظ لے لو، دین کا ایک جملہ لے لو دین کا ایک مسئلہ لے لو ،دین کا ایک Chapter لے لو، دین کی پوری کتاب لے لو ایک  لفظ میں، جملے میں، پیراگراف میں پوری کتاب میں ہر ہر جگہ  الگ الگ خیر  نظر آئے گی،  امن نظر آئے  گا،  کامیابی آپ کو دکھائی دے گی۔

محنت اور کامیابی

"کچھ پانے کے لیے کچھ کھونا پڑتا ہے" بڑے کام کرنے اور کامیابی حاصل کرنے کے لیے لوگ کئی  چیزوں سے جڑتے ہیں - کامیابی حاصل کرنے  کے لیے بڑی پلاننگ کرنی پڑتی ہے ، سوچنا پڑتا ہے، محنت لگتی ہے کام کرنا پڑتا ہے پھر اس کے بعد ہمیشہ کے لیے کامیابی ہےبندہ ملٹی نیشنل کمپنیوں میں آتا ہے تو پہلے  سٹور سے گودام، گودام سے فیکٹری، فیکٹری سے آگے ملٹی نیشنل کمپنی میں جائے گا  یہ بھی پوری محنت اور کام ہے-

تفہیم دین اور مسائل کا حل

دین بڑا آسان ہےدنیا کا کوئی ایسا مسئلہ نہیں جو انسان کی انفرادی  یا اجتماعی زندگی سے متعلقہ ہو، اس کی خوشی یا غمی سے متعلقہ ہو جس میں اسلام پراپر حل پیش نہ کرتا ہو اور اس جیساحل کوئی اور پیش کرتا ہو

بس فرق اس طرح ہے مسلمان اور اہل علم علماء کوشش کریں کہ ہر لفظ کی جو آپ نے تفہیم کرنی ہے اسے صرف فرد اور مسجد تک نہ رکھیں.

 (---مثال---)

✒️عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ ِﷺ مَا النَّجَاةُ قَالَ أَمْسِكْ عَلَيْكَ لِسَانَكَ وَلْيَسَعْكَ بَيْتُكَ وَابْكِ عَلَى خَطِيئَتِكَ( جامع ترمذی: 2406)

عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! نجات کی کیاصورت ہے؟ آپ نے فرمایا:' "اپنی زبان کو قابو میں رکھو ، اپنے گھرکی وسعت میں مقیدرہو اور اپنی خطاؤں پر روتے رہو" -

 حدیث میں:     أَمْسِكْ عَلَيْكَ لِسَانَكَ "اپنی زبان کو قابو میں رکھو"

؞ زبان کو کنٹرول میں رکھو، زبان کے بڑے نقصانات ہیں آپ جب بھی نقصان یاد کریں یہ لازمی دیکھیں کہ   زبان کا نقصان کیا ہے عمومی طور پر  یہی ذہن میں آئے گا زبان جب کنٹرول میں نہیں رہے گی تو غیبت کرے گی، چغلی کرے گی، گالی دے گی، زبان برا بھلا بولے گی یہ تمام  چیزیں اپنی جگہ پر ہیں آپ یہ  چیزیں بیان کرسکتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ چیزیں بھی بیان کریں جن کی اس وقت تباہی کنٹرول سے باہر ہو رہی ہے؞

غیبت، چغلی، گالی کا تعلق نقصان سے ہے لیکن یہ چھوٹا سا ہے بڑے نقصانات میں ایک زبان وہ ہے جو کفر کی داعی بن چکی ہے، ایک زبان وہ ہے جو مغرب کی اور مغرب کی لوجک کی  پوری سپہ سالار بن چکی ہے،  ایک زبان وہ ہے جو جج ہو کر ہر قسم کے غلط فیصلے کر رہی ہے، ایک زبان وہ ہے جو الحاد کی پوری داعی بن کر اس کی دعوت و تبلیغ کر رہی ہے یہ کتنی خطرناک زبان ہے اس حکمران کی زبان کتنی خطرناک زبان ہے جس زبان پر اللہ رسول کا نام ہی نہیں رہا، وہ جج کتنا خطرناک ہے جس کو یہ پتہ ہی نہیں ہے کہ زبان صرف حق بولنے کے لیے بنائی  گئی ہے، اینکر اور سپیکر کو پتہ ہی نہیں ہے کہ زبان نے کتنا بولنا ہے-

 ✍🏻زبان کا کام صرف بولنا ہی نہیں ہے بلکہ زبان کا کام یہ سیکھنا بھی ہے کہ کہاں بولنا ہے، کتنا بولنا ہے

 یہ بچوں کو سکھانے کی ضرورت ہے یہ  ٹھیک نہیں کہ آپ کو بولنا آتا ہے اور آپ بلا سوچے سمجھے بولتے چلے جاتے ہیں، آپ کو کیا  بولنا ہے اس چیز کو سیکھنا اور سکھانا ہے۔

مثال

ایک صاحب کسی پروگرام میں بیٹھ گئے بیس  پچیس منٹ میں انہوں نے صرف انگلش کا جو اپنے اوپر بھرم چڑھایا ہوا تھا اس کے ساتھ بولتے چلے گئے ان کے ساتھ جو بچہ تھا اس کو کھانے کے وقت پوچھا گیا کہ کیا آپ نے مزے سے کھانا کھایا ہے کہا جی--- پوچھا گیاکہ کیا آپ کو پتہ ہے کھلانے والا کون ہے؟ اس کا نام لے کر کھایا ہے یا نہیں؟ ہر لقمہ جو لذت اور مزہ دے رہا  ہے اس کا تقاضا بنتا ہے کہ جس نے کھانا کھلایا ہے  آپ اس کا نام لے کر کھائیں آخر میں آپ  نے دعائیں پڑھی ہیں یا نہیں..... اسی طرح بچے کے ساتھ اس شخص کو مخاطب کیا کہ آپ جو بیس منٹ بولے ہیں ان میں جو اہم تھا وہ تو بولے ہی نہیں اس لیول پر جو بچے کو سکھانا تھا وہ تو آپ نے سکھایا ہی نہیں- آپ نے بیس منٹ میں اپنا، بچے کا اور باقیوں کا کھانا دشوار کیا ہے  بہتر تھا آپ وہ بولتے جو بولنا چاہیے تھا -

ہر چھوٹے بڑے کے لیے تعلیم

اسلام کی تعلیمات  سب کے لیے ہیں چاہے کسی بھی  طبقے سے تعلق رکھتا ہو  یہ نہیں کہہ سکتا کہ اس لفظ میں، اس آیت میں  میرے لیے  تعلیمات نہیں ہیں - بڑا آدمی  ہو یا چھوٹا ہو سب کے لیے اسلام تعلیمات پیش کرتا ہے وہ الگ بات ہے ہم نے آیتوں کے، سنت کے خاص دائرے اور chapter بنا دیے ہیں۔

مسجد

مسجد جیسا حسین معاشرہ، اور  پرسکون جگہ کوئی نہیں ہے صرف مسجد کو پراپر طریقے سے چلانے کی ضرورت ہے دنیا میں کوئی ادارہ ایسا نہیں ہونا چاہیے جہاں ہر قسم کا چھوٹا بڑا بندہ جس کا کوئی ڈیپارٹمنٹ ہو اور وہ روزمسجد میں نہ آتا ہو، وگرنہ ہر بندہ اپنے ڈیپارٹمنٹ میں گیا اور ادھر سے گھر

        ✍🏻 مسجد میں جتنا میٹیریل ازم پر سوچتے ہیں اتنا میسج پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ مسجد میں بیٹھ کر میسج کیا دینا ہے-

اللہ سے دعا ہے اللہ مجھے اور آپ سب کو دین کی صحیح تفہیم اور صحیح اطلاق کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور دین کو اپنے دل کا خاص وظیفہ بنانے کی توفیق عطا فرمائے کیونکہ اسی میں راحت، اسی میں سکون، اسی میں اطمینان ہے-

(-----------------)

♾️(وما توفیقی الا باللہ) ♾️

عن الكاتب

Peace Center

التعليقات


call us

اگر آپ کو ہمارے بلاگ کا مواد پسند ہے تو ہم رابطے میں رہنے کی امید کرتے ہیں، بلاگ کے ایکسپریس میل کو سبسکرائب کرنے کے لیے اپنی ای میل درج کریں تاکہ پہلے بلاگ کی نئی پوسٹس موصول ہو سکیں، اور آپ اگلے بٹن پر کلک کر کے پیغام بھیج سکتے ہیں...

تمام حقوق محفوظ ہیں۔

Peace Center