وادی نیلم کی سیر(پانچویں اور آخری قسط)
Peace Center Peace Center
recent

ہیڈ لائنز

recent
random
جاري التحميل ...

وادی نیلم کی سیر(پانچویں اور آخری قسط)

 

وادی نیلم کی سیر

(پانچویں اور آخری قسط)
     

  مُعَوَّذُالرَّحْمٰن

 ریسرچ اسکالرالحکمہ انٹرنیشنل لاہور

الحکمۃ ٹوور وادی نیلم کی سیر،

علیوٹ سے ایوبیہ کی جانب سفر شروع کیا تو سورج نے آنکھ مچولی شروع کردی۔ جب سے کشمیر کا سفر شروع کیا تھا سب سے سورج نے بادلوں کی اوٹ میں اپنا مکھڑا چھپا رکھا تھا۔ پہاڑوں کا سینہ چیرتے ہوئے ایوبیہ پہنچے جہاں کثیر تعداد میں بندروں نے ڈیرے جما رکھے تھے۔ سیاح انہیں کھانے کی چیزیں ڈالتے، دل لگی کرتے اور بند پڑی چیئر لفٹ کے ساتھ تصاویر بنا کر گزر جاتے ہیں۔


پاکستان مونومنٹ، شکر پڑیاں،

ایوبیہ سے آگے کا سفر شروع ہوا، راستے میں رکے، ناشتہ کیا اور پھر رختِ سفر باندھ لیا۔ شہرِ اقتدار میں پہنچ کر فیصل مسجد میں نمازِ ظہر اور عصر ادا کی، اس کے بعد اسلام آباد کے معروف سیاحتی "شکر پڑیاں" کی طرف چل دیے، یہاں پہاڑی کے مغربی جانب پاکستان مونومنٹ ایک قومی یادگار ہے (اس کے کئی ایک نام استعمال کیے جاتے ہیں۔ مثلاً: لوک ورثہ پاکستان، دامنِ کوہ اسلام آباد، شکر پڑیاں اور قومی یاد گارِ پاکستان) جو ملک کے چاروں صوبوں اور تین علاقوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ یادگار کھلے پھول کی شکل میں ایک تیزی سے ترقی پذیر ملک کے طور پر پاکستان کی پیش رفت کی نمائندگی کرتا ہے۔ اس میں موجود پنکھڑیوں پر بانیانِ پاکستان کی تصاویر، شاعرِ مشرق کے اشعار اور قومی پرچم میں موجود چاند اور ستاروں سے مزین ہے۔ جیسے جیسے آپ چار بڑی پنکھڑیوں کی جانب قدم بڑھائیں گے تو آپ کو اپنے دائیں اور بائیں جانب کچھ لوگوں کے ہاتھوں کے نشان نظر آئیں گے۔ یہ ان لوگوں کے ہاتھوں کے نشان ہیں جنہوں نے کسی بھی طرح اس کی تعمیر میں حصہ لیا۔ اس میوزیم میں تحریکِ آزادی پاکستان میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہدا اور قیامِ پاکستان کی جدوجہد میں اپنی زندگیاں وقف کرنے والے مجاہدینِ آزادی کوخراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے بنایا گیا۔ میوزیم میں قیام پاکستان سے متعلق جدوجہد کرنے والے ہیروز کی قربانیوں کو مرحلہ وار تاریخی حوالے سے دکھایا گیا ہے۔


وقت کی قلت کے پیشِ نظر یہاں موجود میوزیم تو نہ دیکھ  سکے لیکن نمازِ مغرب اور عشاء ادا کر کے اس جگہ کو گواہ بنایا کہ مولائے کریم ہم جہاں بھی گئے ہیں اپنے ماتھے کو تیری چوکھٹ پر رکھا ہے۔ سیر و سیاحت خوب کی ہے لیکن کوشش کی ہے کہ اس دوران کوئی ایسا فعل سرزد نہ ہو جو تیری ناراضی کا سبب بن جائے۔

اب ہماری گاڑی کے ٹائر لاہور کی جانب قدرے تیز بڑھ رہے ہیں اور بھوک نے پیٹ میں اچھل کود شروع کر رکھی ہے۔ ہمارے مربین نے طلبہ کے چہروں پر ثبت بھوک کے اثرات کو بھانپا اور تلہ گنگ کے ایک بہترین ہوٹل سے کھانا کھلایا، بوتلیں اڑائیں، چہل قدمی کی، خوبصورت پارک میں جھولے لیے اور آخری بار گاڑی میں اپنی اپنی نشتوں پر براجمان ہوگئے۔

اب سب لوگ فریش تھے، کسی نے خوابِ خرگوش کے مزے لیے اور کوئی خوش گپیوں میں مشغول ہو گیا۔ اس دوران غیر مرتب مشاعرہ بھی ہوتا رہا۔ خوش مزاجی کے ساتھ یہ سفر رات کے وقت 5 دن، 137 گھنٹے اور 6830 منٹ کا وقت گزار کر رات 02:35 پر الحکمہ انٹرنیشنل جوہر ٹاؤن لاہور پر ختم ہوا۔

سامان وغیرہ اتارا اور لمبی تان کے نیند کی آغوش میں چل دیے۔ اب جمعرات کا دن شروع ہو چکا تھا اور جمعرات کا دن ویسے بھی ہم طلبہ کے لیے عید کی خوشی سے کم نہیں۔



دو دن تھکاوٹ کو دور کرنے کے بعد الحمد للہ رب العالمین کلاسز اور دفتر الحکمہ کے تعلیم و تعلم کے معاملات معمول اور خوش اسلوبی کے ساتھ رواں ہوگئے۔

بہرحال زندگی میں ایسے اسفار ’’ سِیرُوا فِی الارض‘‘ پہ عمل، معلومات کا ذخیرہ حاصل کرنے، تسکینِ بصارت، دماغی طہارت اور رعنائیوں کی دلکشی کو باطن میں سمونے کے ساتھ فکر و نظر کی تازگی کے لیے اتنے ہی اہم ہوتے ہیں جتنا کہ ایک صاحبِ ذوق آدمی کے لیے قرطاس وقلم۔

اس سارے سفر میں ہماری کوشش یہی رہی کہ ہم استاذِ گرامی Faizullah Nasir شیخ فیض اللہ ناصر صاحب کے ساتھ رہیں کیونکہ آپ ہمارے وزیر خزانہ تھے۔ ظاہر بات ہے محکمہ مالیات کے ساتھ رہتے ہوئے بھلا اور کس چیز کی ضرورت!😅

اظہارِ تشکر:

اختتام پر ہم پھر سے شکر گزار ہیں اپنے ان محسنین کے کہ جن کی ہمہ گیر محبتوں اور محنتوں سے یہ سفر کامیاب ٹھرا۔ میری مراد

صدارتی امور Hafiz Shafiq استاذِ گرامی شفیق الرحمن زاہد صاحب

امیر سفر استاذِ گرامی تنویر الاسلام صاحب

محکمہ مالیات کے ساتھ ساتھ آپ تک سفری روداد کو پہنچانے میں حرف بہ حرف راہنمائی کرنے والے استاذِ گرامی فیض اللہ ناصر صاحب

طلبہ کے "روحانی پیشوا" محترم ,عثمان بھائی،

طلبہ میں سیر و تفریح کی روح پھونکنے والے اور پل پل راہنمائی کرنے والے ہم منصب Rana Kashif Zia  رانا کاشف ضیاء صاحب،

اور اس سارے دورانیے میں ہر دلکش منظر کو کیمرے کی خوب صورت آنکھ سے محفوظ کرنے والے بھائیوں؛ محترم جناب Badar Ukasha  بدر عکاشہ، محترم برادر M Ahsan Ibrahim  احسن ابراہیم اور بھائی احمد سلطانی صاحبان بھی ہمارے خصوصی شکریہ کے مستحق ہیں۔

اس ٹوور کے دینی و تفریحی پروگرامز کو لائیو دکھاتے رہنے والے محترم ابرار بھائی بھی نیکیاں سمیٹتے رہے ہیں۔

ان سب کے ساتھ ساتھ روزِ اول تا آخر ؛ ادارے میں موجود ہمارے منتظر استادِ گرامی Kausar Zaman  حافظ محمد کوثر زمان صاحب کو بھی اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے کہ وہ ہمارے ساتھ نہ ہونے کے باوجود بھی اپنی محبت اور دعاؤں کے ساتھ ہمارے ہمراہ ہی تھے۔

ان الفاظ کے ساتھ ہی ہمارا یہ سفرنامہ اپنے اختتام کو پہنچا۔۔۔ اسی کے ساتھ اجازت دیجیے اپنے میزبان #مُعَوَّذُ_الرَّحْمٰن کو، ملتے ہیں کسی نئے موضوع کی مناسبت سے تب تک کے لیے اللہ حافظ!

 

عن الكاتب

Peace Center

التعليقات


call us

اگر آپ کو ہمارے بلاگ کا مواد پسند ہے تو ہم رابطے میں رہنے کی امید کرتے ہیں، بلاگ کے ایکسپریس میل کو سبسکرائب کرنے کے لیے اپنی ای میل درج کریں تاکہ پہلے بلاگ کی نئی پوسٹس موصول ہو سکیں، اور آپ اگلے بٹن پر کلک کر کے پیغام بھیج سکتے ہیں...

تمام حقوق محفوظ ہیں۔

Peace Center