معلم و مربی
حافظ شفیق الرحمٰن زاہد صاحب
حفظہ اللہ تعالیٰ
تعلق
وہ جو اللہ سےجوڑاجائے
کچھ تعلق
ایسے ہوتے ہیں جو باقاعدہ پالنے پڑتے ہیں
تنگی ہو یا آسانی خوشی ہو یا غمی انسان
تعلق نبھا کر رہتا ہے۔
اگر رب
سے تعلق کا دعویٰ کرتے ہو تو اس کے یارانے کو پالنا پڑتا ہے اس جیسا یار بھی کوئ
نہیں لیکن اگر ایک ہلکے سے سوراخ سے بھی
برتن لیک کرجائے تو ساری کی ساری
محنت لمحوں میں ضائع چلی جاتی ہے
اُس سے
کہہ کر تو دیکھو :
”اے اللہ! میں گناہوں سے بھاگنا چاہتا ہوں تو نے کہا ہے
گناہ سے بھاگو گے تو میں مدد کروں گا اب روز کتنے گناہ کروں گناہ کر کر کے تھک گیا
ہوں میری مدد فرما۔ “
پھر
دیکھنا گناہ تو کیا گناہ کی بدبو بھی قریب
سے نہیں پھٹکے گی۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
]اِنْ
تَتَّقُوا اللّٰهَ يَجْعَلْ لَّكُمْ فُرْقَانًا وَّ يُكَفِّرْ عَنْكُمْ
سَيِّاٰتِكُمْ وَ يَغْفِرْ لَكُمْ[ ]الانفال:29[
”اگر
تم اللہ سے ڈرو گے تو اللہ تمارے لیے آلہ فرقان بنا دے گا اور تم سے تمہاری
برائیوں کو دور کر دے گا ۔“
ایسے بن
جاو کہ کم سے کم کچھ چیزیں توایسی ہوں جن کے بارے میں شیطان آپ سے مایوس ہو جائے
کہ اس بندے سے بد نظری نہیں کراسکتا اس
بندےمیں بد گمانی پیدا نہیں ہوسکتی یہ
بندہ جھوٹ نہیں بول سکتا اس کے اندر تکبر لانا ناممکن ہے.......
اگر تقویٰ کا معیار گلاس جتنا ہے اور حوض جتنی
چیز مانگ رہے ہو تو گلاس میں حوض جتنا پانی تو نہیں ڈال سکتے ۔دل کو زمین و آسمان
جتنا بنا کر اللہ سے رحمت مانگو کہ اللہ اسے پورے کا پورا اپنی رحمت اور محبت سے
بھر دے آدھا نہیں لے کر جاؤں گا۔کم سے کم ایک سورۃ، ایک آیت یا ایک لفظ ہی ایسا ہو
جو آپ کا دوست ہو۔
پڑھو تو آپ کے اندر ٹھنڈک اُتر جائے ہر طرح کی
تھکن اور مایوسی جھڑ کر روح میں سکون و اطمینان دوڑنے لگے۔
قرآن کو دیکھو تو دل کا سمندر محبت سے ٹھاٹھیں
مارنے لگے یقین ہو کہ میرا رب مجھ سے ہم کلام
ہےجس طرح وہ مجھ سے ہم کلام ہے اس طرح اور کسی سے نہیں ہوسکتا ۔
صبح سے لے
کر رات تک رب سوچیں اور صرف رب ہی سوچیں
اَللّٰهُمَّ
اجْعَلْ فِيْ قَلْبِي نُوْرًا
”اے اللہ
میرے دل کے برتن کو نور کی گہرائیوں سے بھر دے۔“
امام ابن
قیم a کا ایک قول کچھ اس طرح ہے:
”اگر تمہارا دل کرے کہ تم اپنے رب سے
بات کرو تو نماز پڑھو، اگر دل کرے کہ رب تعالیٰ تم سے کلام کرے تو قرآن کی تلاوت
کرو اور اگر چاہو کہ تم دونوں ایک دوسرے سے ہم کلام ہو تو نماز میں قرآن پاک کی
تلاوت کرو۔“
اللہ سے
کہیں اے اللہ مجھے چلتے پھرتے دوست نہ دینا اگر میںانسویں گریڈ کا ہوں تو مجھے اس
سے اوپر کے دوست دینا جو تیرے محبوب بندے ہوں۔
اللهُمَّ اِنِّي اَسْئَلُكَ حُبَّكَ وَ حُبَّ مَنْ يُّحِبُّكَ
وَلْعَمَلَ الَّذِي يبَلِّغُنِي حُبَّكَ اللهُمَّ اجْعَل حُبَّكَ اَحَبَّ اِلَيَّ
مِن نَّفْسِي وَ اَهْلِي وَمِنَ الْمَآءِ الْبَارد
وما
توفیقی الا باللّٰه
رَبَّنَا
تَقَبَّل مِنَّا اِنَّكَ اَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيْم وَتُبْ عَلَيْنَا اِنَّكَ اَنْتَ التَّوَّابُ
الرَّحِيْم
(زندگی شعور سے)