مختلف کتبِ رقیہ شرعیہ میں سے دم و رقیہ کے آداب کا تذکرہ ہےان میں سے چند ایک اہم ترین مندرجہ ذیل ہیں:
دم کروانے کے لیے یہ بھی ضروری ہے
کہ وہ حرام کیفیت اورشرکیہ وکفریہ نہ ہو ، نیز نا پاک ونجس جگہوں اورقبرستان وغیرہ
میں نہ ہو۔2
اسی طرح کسی جادو گر سے علاج کروانا
جائز نہیں کیونکہ جادو گرکے متعلق نبیﷺنے فرمایا:
«مَنْ أَتَى كَاهِنًا، أَوْ عَرَّافًا فَصَدَّقَهُ بِمَا يَقُولُ، فَقَدْ
كَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ ﷺ»
''جو کسی کاہن (جادو گر) یا نجومی
کے پاس آیا اور اس کی باتوں کی تصدیق کی تو یقیناً اس نے محمدﷺ پر نازل ہونے والی
شریعت کا انکارکیا ۔''
ایک اورحدیث میں ہے کہ
«مَنْ أتى عَرَّافًا فَسَأَلهُ عَنْ شَئٍ لم تُقْبَلْ لَهُ صَلاةٌ
أربَعِيْنَ لَيْلَةً »4
''جو آدمی کاہن کے پاس آیا اور اس
سےکسی چیز کے متعلق سوال کیا تو اس کی چالیس دن نماز قبول نہیں کی جائےگی۔''
حوالہ جات
2. فتح الحق المبین فی احکام رقی الصرع
والسحر والعین از ابوالبرا اسامہ بن یاسین،دارالمعانی، عمان ، اُردن
3. مسنداحمد:15؍331، رقم 9536
4. صحیح مسلم: