تقوی اور حسن اخلاق ہی کامیابی کے ضامن
سیدناابوہریرہ tفرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺسے پوچھا
گیا:
مَا أَكْثَرُ مَا
يُدْخِلُ الْجَنَّةَ؟ قَالَ:" التَّقْوَى وَحُسْنُ الْخُلُقِ " وَسُئِلَ
مَا أَكْثَرُ مَا يُدْخِلُ النَّارَ , قَالَ:" الْأَجْوَفَانِ: الْفَمُ
وَالْفَرْجُ".﴿ ابن ماجہ 4246﴾
”کون سے کام لوگوں کو زیادہ تر جنت میں داخل کریں گے؟ تو آپﷺنے فرمایا:
”تقویٰ (اللہ تعالیٰ کا خوف) اور حسن خلق (اچھے اخلاق)“، اور پوچھا گیا: کون سے
کام زیادہ تر آدمی کو جہنم میں لے جائیں گے؟ فرمایا: ”دو کھوکھلی چیزیں: منہ اور
شرمگاہ - - - -“
ظاہر اور باطن دونوں صاف ہوں
=> حیا اور کردار کی کمزوریاں انسان کو جہنم
میں لے کر جاتی ہیں. انسان کا اندر اور باہر دونوں صاف ہونا چاہیے.
باطن
انسان کے کنٹرول میں ہو بندہ اپنے دل پر پورا کنٹرول رکھے.
=> دل اللہ کے علاوہ کسی کا نہ ہو. دل میں
اللہ تعالی کی ذات کے علاوہ کسی کی گنجائش نہیں ہونی چاہیے.
ذاکر اور اللہ کا ذکر
ذاکر جب
ذکر کرتا ہے جب تک ذکر کائنات اسے توڑے نہ اور اللہ سے اسے جوڑے نہ تو وہ ذکر ذکر
نہیں ہے-ذکر کا مقصد پورا نہیں ہورہا. ذکر بندے کو اللہ سے جوڑتا اور کائنات سے
توڑتا ہے- جب بندہ اس طرح ذکر کرنے لگ جاتا ہے تو پھر وہ خلوتیں چاہتا ہے - اس کی
خلوتیں بھی پاک ہوتی ہیں اور جلوتیں بھی پاک ہوتی ہیں.
تقوی کا پہلا لیول
(حقوق و فرائض پابندی)
ہم عام طور پر تقوی کے بہت سے معیار سنتے اور بیان کرتے ہیں لیکن اصل میں سب سے پہلے یہ ہے کہ انسان حقوق، فرائض اور شرائط کا پابند ہوجائے جو حقوق و شرائط اللہ نے اس کے لیے لازم کیے ہیں ان پر پوری طرح پابند ہو.
شروع میں
تقوی کی پریکٹس کیسے شروع کریں؟
--- شروع
میں آنکھ اور زبان کی پریکٹس کریں کہ میں آنکھوں کے معیار سے تقوی میں آرہا ہوں یا
نہیں میری زبان تقوی کے معیار پر اترتی ہے یا نہیں.
--- جو
آدمی کسی عورت کے چہرے پر متوجہ ہو اس آدمی کا تقوی شیطان کھا جاتا ہے - ہمارے یہ لائق ہی نہیں کہ کسی
عورت کا چہرہ پڑھیں.
تقوی کی مثال
=> ایک صاحب باغ کے نگران تھے ان کو کہا گیا
مہمان آئے ہیں اچھا سا پھل توڑ کر لاؤ جب لائے تو پھل ایسا کہ اس میں میں ذائقہ ہی
نہیں دوبارہ بھیجا پھر ویسا بے ذائقہ پھل لے آئے، ایسے ہی تین مرتبہ ہوا پھر جب ان
کو تھوڑا ڈانٹا گیا کہ آپ کو سات آٹھ سال
ہوگئے اس باغ کی رکھوالی کرتے ہوئے لیکن
ابھی تک آپ کو پھل کی پہچان نہیں ہوئ کہ کونسا پھل میٹھا اور ذائقے والا ہے تو
کہنے لگے مجھے باغ کا نگران رکھا گیا تھا آج تک میں نے اس باغ میں سے کوئ پھل توڑ
کر نہیں چکھا اس لیے مجھے پہچان نہیں کہ کونسے درخت کا پھل میٹھا، ذائقے والا اور
کونسا پھیکا ہے-
--- یہ ایمانداری تقوی کے بغیر ممکن ہی نہیں ہے ہم لوگ ایسے ہی
چلتے پھرتے بہت سی چیزیں کھاتے، چھیڑتے اور لیتے رہتے ہیں اور ہمیں احساس تک نہیں
ہوتا.
=> تقوی آجائے تو بکریوں کا چرواہا جو پہاڑوں پر اکیلا بکریاں
چرا رہا ہو وہ اللہ کی محبت میں سرشار اکیلا ہی اذان دیتا ہے پھر اقامت دیتا ہے
اور نماز پڑھتا ہے -
=> زبان انسان کو اکثر جہنم میں لے جاتی ہے.
زبان کو بولتے وقت تولنا نہ انسان کو برباد کردیتا ہے.
حسن اخلاق عالم کے علم کا حسن
کسی نے کہا عالم کے علم کا حسن تقوی میں ہے، کسی نے کہا اخلاص میں ہے، کسی نے کہا ایمان اور عمل صالح میں ہے. یہ چیزیں بظاہر اس طرح نظر نہیں آتیں ان کا تعلق انسان کے باطن سے ہے. حسن ایسی چیز ہے جو سامنے نظر آتی ہے. اصل میں حسن اخلاق عالم کے علم کا حسن ہے. علم اور دین کا سب سے بلند معیار حسن اخلاق ہے. دین سے حسن اخلاق کو نکال دیں تو دین میں بچتا ہی کچھ نہیں ہے.کوئ بھی انسان اپنے اندر کے کپڑوں سے زیادہ باہر کے کپڑوں کو صاف رکھتا ہے. جب تک اخلاق میں اچھے نہیں ہوں گے دین میں اچھے نہیں ہوسکتے -
اللہ سے دعا ہے اللہ مجھے اور آپ سب کو عمل کی توفیق عطا
فرمائے - آمین ثم آمین
اللهُمَّ اِنِّي اَسْئَلُكَ حُبَّكَ وَ حُبَّ مَنْ يُّحِبُّكَ
وَلْعَمَلَ الَّذِي يبَلِّغُنِي حُبَّكَ اللهُمَّ اجْعَل حُبَّكَ اَحَبَّ اِلَيَّ
مِن نَّفْسِي وَ اَهْلِي وَمِنَ الْمَآءِ الْبَارد
رَبَّنَا
تَقَبَّل مِنَّا اِنَّكَ اَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيْم وَتُبْ عَلَيْنَا اِنَّكَ اَنْتَ التَّوَّابُ
الرَّحِيْم
وما توفیقي
الا باللّٰه