جادو؍جنات کے اثرات
Peace Center Peace Center
recent

ہیڈ لائنز

recent
random
جاري التحميل ...

جادو؍جنات کے اثرات

 

جادو اور جنات کے اثرات

جادو، جنات کے اثرات

جادو؍جنات کے اثرات چارطرح کے ہیں :

1. کلی اثر:یعنی جادو پورے جسم پر حاوی ہو اور اس کی وجہ سے جسمانی کھچاؤاورتناؤ پیداہو جائے۔

2.  جزوی اثر:جادو کا اثر جسم کے کسی عضو پرہو۔ مثلاً سر،کلائی ،ٹانگوںوغیرہ پر ۔

3.  دائمی اثر:جادو کا اثر جسم پر عرصہ دراز تک رہے ۔

4.  عارضی اثر :جادو چندمنٹوں سے زیادہ اثر نہ رکھے،مثلاً جس طرح شیطانی خواب آنا اور پریشان کن نفسیاتی کشمکش میں مبتلا ہونا

حصّہ دوم:معالجوں کی اقسام، طریقے اور علامات

معالجین(دم کرنےوالوں) کیتین اقسام ہیں:

1.  وہ معالج جو قرآن وسنت کی روشنی میں علاج کرے۔

2.  وہ معالج جوٹونےٹوٹکے،شعبدہ بازی،متاثر کن قسم کےکرتب دکھا کر اور قرآنی وغیرقرآنی فال نکال کرعلاج کرے۔مثلاًہاتھ کی صفائی سے سوئیاں ،کیل ،بال، دھاگے،تعویذات اور پتلے وغیرہ نکا لے یا کیمیائی موادسے کوئی چیز جلادے یا خاص قسم کی بوٹی سونگھا کر بےہوش کردےوغیرہ۔

3.  وہ معالج جوجنوں وشیطانوں، ستاروں اور سیاروں کی غیرمرئی قوتوں کی مددحاصل کرکےعقل کو حیران کرنے والےطلسمات سےجادوکاعلاج کرے۔8

جنات اورجادو کو جادوگر کیسے ختم کرتا ہے؟

جادوگر چار غیر شرعی طریقوں کے ذریعے مریض کے جسم سے جادواور جنات کو نکالتا ہے:

پہلاطریقہ:

جنات اور شیاطین کی خوشنودی کے ذریعے:مریض سے بعض شرکیہ اورحرام کاموں کا ارتکاب کرواکے وہ جنات کی خوشنودی چاہے، مثلاًجنات کے نام پر صدقہ وخیرات اورجانورذبح کروائے اور حرام چیزوں کے استعمال کا کہے۔

جادو، جنات کے اثرات

دوسرا طریقہ:

جنات اور شیاطین سے صلح کے ذریعے:اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ مریض کے اہل خانہ ایک روٹی پر نمک رکھ کر اسے فضا میں اُچھالتے ہیں، اسے شیاطین کے ہاں 'جنوں کے لیے قربانی' کہا جاتا ہے۔ اس سے گویا شیطان، جنوں اور جادو سے متاثرہ شخص کے درمیان صلح ہو جاتی ہے اور وہ اس سے اپنے نام کی قربانی لے کر اس کا پیچھا چھوڑ دیتے ہیں۔

بعض لوگ ایسے کاموں کو بہت معمولی سمجھتے ہیں اور ان کے ارتکاب میں ذرا بھی ہچکچاہٹ نہیں محسوس کرتے، حالانکہ یہ عقیدے سے تعلق رکھتا ہے اور ایمان کی بربادی کا باعث بن جاتا ہے۔ اس پر نبی مکرمﷺ کا یہ فرمان صادق آتا ہے کہ ایک آدمی مکھی کی وجہ سے جنت میں چلا گیا اور ایک آدمی مکھی کے سبب ہی جہنم میں چلا گیا۔ صحابہ نے پوچھا: اے اللّٰہ کے رسول! ایسا کیونکر ہوا...؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: دو آدمی ایک ایسی بستی کے پاس سے گزرے کہ جہاں کے باسیوں کا ایک بُت تھا اور ان کا قانون تھا کہ کوئی بھی شخص وہاں سے تب تک گزر نہیں سکتا تھا جب تک کہ اس پر کوئی چیز قربان نہ کرے۔ لہٰذا اُنہوں نے اُن دونوں میں سے ایک سے کہا: اس پر کوئی چیز قربان کر کے چڑھاوا چڑھاؤ۔ اس نے کہا: میرے پاس تو کوئی چیز بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا: کوئی بھی چیز چڑھا دو، خواہ ایک مکھی ہی کیوں نہ ہو۔ اس نے مکھی پکڑی اور اس بُت پرقربان کر دی۔ پھر انہوں نے دوسرے سے کہا کہ تم بھی اس پر کوئی قربانی چڑھاؤ۔ اس نے جواب دیا: ما كنتُ لأقرب لأحد شيئًا دون الله عز وجل فضربوا عنقه، فدخل الجنة.میں اللّٰہ کے سوا کسی کے لیے کوئی قربانی نہیں دوں گا اور نہ ہی کسی غیراللّٰہ پر کوئی چڑھاوا چڑھاؤں گا۔ اس بُت کے پجاریوں نے اس کی گردن اُڑا دی۔ یوں یہ شخص جنت میں چلا گیا اور پہلا شخص جہنم میں چلا گیا۔8

تیسرا طریقہ:

رقص و سرود کے ذریعے:جن نکالنے کا یہ طریقہ بدترین اور آزمائش کن ہے، یہی وہ طریقہ ہے جس میں شرکیہ اور غیرشرعی افعال کا ارتکاب کیا جاتا ہے۔ رقص وسرود کی اجتماعی محافل،دورانِ رقص بے حیائی کا ارتکاب،مدہوش کن خوشبو اور شمع جلانا اسی طریقہ میں بروئے کار لایا جاتا ہے۔ درحقیقت یہ ایک رسم سی ہے، اس میں شیاطین کی پرستش کی جاتی ہے اور آخر میں حاضرین محفل میں سے ایک شخص غیراللّٰہ کے نام پر کیا گیا ذبیحہ مریض کے سر پر لے کر کھڑا ہو جاتا ہے۔ اس کا خون آسیب زدہ شخص کے جسم پر ملا جاتا ہے۔ اور آخرمیں ایک عورت تمام مردوں کے سامنے برہنہ ہوتی ہے۔ مختصر بات یہ ہے کہ اختلاط، رقص و سرود، غیر اللّٰہ کے نام پر جانور ذبح کرنا اور شیطان کی پرستش کی وجہ سے یہ حرام ہے۔ اللّٰہ تعالیٰ ہمیں محفوظ فرمائے!!

چوتھا طریقہ:

جادوئی جبر کے ذریعے:اس طریقے سے جادو کو جادو کے ذریعے ہی ختم کیا جاتا ہے۔ اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ عامل مریض کے اندر موجود جن کو بھگانے کے لیے بڑے اور طاقتور شیاطین مستقل طور پر اس پہ مسلط کر دیتا ہے، جو بظاہر تو اس کو سکون دیتے ہیں لیکن حقیقت میں وہ اس کے دِین و دُنیا کو برباد کر دیتا ہے۔ جس سے درج ذیل نقصانات ہوتے ہیں:

1.  حدیثِ مبارکہ کی رُو سے جادوگر سے صرف پوچھ گچھ کرنا ہی اس قدر کبیرہ گناہ ہے کہ انسان کی چالیس دِن تک نماز قبول نہیں ہوتی۔ جیسا کہ رسول اللّٰہ ﷺ نے فرمایا:

«مَنْ أَتٰى عَرَّافًا فَسَأَلَهُ عَنْ شَیْئٍ، لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِینَ لَیْلَةً»

''جو شخص کاہن (جادوگر) کے پاس آیا اور اس سے کوئی بات پوچھی تو چالیس روز تک اس کی نماز قبول نہیں کی جاتی۔''9

2.  جب صرف پوچھ گچھ کرنے سے ہی اتنا بڑا دِینی نقصان ہو سکتا ہے تو پھر ان سے باقاعدہ علاج کروانے اور اس سے متاثر ہو کر اس سے علاج کروانے والے کا کیا حال ہو گا؟! ایسے شخص کے متعلق نبی کریم ﷺ کا ارشادِ گرامی ہے:

«مَنْ أَتَى کَاهِنًا فَسَأَلَه وَصَدَّقَهُ بِمَا یَقُولُ، فَقَدْ کَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلٰى مُحَمَّدٍ عَلَیْهِ السَّلَامُ»10

''جو شخص کسی کاہن کے پاس آیا، اس سے کوئی بات پوچھی اور اس کی بات کی تصدیق کی، تو اس نے اس كا انكار كيا جو محمدﷺ پر نازل ہوا۔''

مذکورہ تمام طریقے ایسے ہیں کہ جن کے ذریعے جادوزدہ مریض کا علاج کیا جائے تو زیادہ امکان یہی ہوتا ہے کہ اس سے جن نکلنے کی بجائے اور بھی پختہ ہو جاتا ہے، کیونکہ اسے اپنے جیسا ایک ناپاک جسم مل جاتا ہے جو کسی بھی طرح کے حرام کام کے ارتکاب میں ہچکچاہٹ نہیں دِکھاتا۔


حوالہ جات

9. الزهد ازامام احمد: ص15 (صحیح موقوفاً) ،ابونعیم فی حلیۃ الاولیا: 1؍203،... بحوالہ فتح المجید شرح کتاب التوحید148

10. صحیح مسلم: ۲۲۳۰

عن الكاتب

Peace Center

التعليقات


call us

اگر آپ کو ہمارے بلاگ کا مواد پسند ہے تو ہم رابطے میں رہنے کی امید کرتے ہیں، بلاگ کے ایکسپریس میل کو سبسکرائب کرنے کے لیے اپنی ای میل درج کریں تاکہ پہلے بلاگ کی نئی پوسٹس موصول ہو سکیں، اور آپ اگلے بٹن پر کلک کر کے پیغام بھیج سکتے ہیں...

تمام حقوق محفوظ ہیں۔

Peace Center