وادی نیلم کی سیر
Peace Center Peace Center
recent

ہیڈ لائنز

recent
random
جاري التحميل ...

وادی نیلم کی سیر

 

وادی نیلم کی سیر
(چوتھی قسط)

------------------------------

معوَّذُ الرَّحْمٰن

(ریسرچ اسکالر الحکمہ انٹرنیشنل لاہور)

وادی نیلم کی سیر

شاردہ سے واپسی پر قدرت کی حسین تخلیقات کا نظارہ کرتے اور مالکِ کائنات کی تعریفات، تکبیرات و تسبیحات کی صدائیں بلند کرتے ہوئے بلندی سے نیچے کی جانب آ رہے تھے۔

کُنڈل شاہی واٹر فال گزر کر دائیں جانب بلندی پر واقع خوبصورت مقام اَپر نیلم کی جانب سڑک جاتی ہے، اس مقام پر علاقائی چھوٹی گاڑیوں یا جیپ کے ذریعے بھی پہنچا جا سکتا تھا لیکن ہم نے ہائیکنگ کرنا پسند کیا۔

اس مقام پر کئی ہوٹل بھی بنے ہوئے ہیں، ہم 33 لوگوں کے ناشتے کا آرڈر دے کر خود اَپر نیلم کی جانب پیدل ہی چل دیے۔

ابھی دو گام چلے تھے کہ سانسیں پھول گئیں، سردی سے بچاؤ کے لیے پہنے ہوئے موٹے کوٹ وغیرہ اتر گئے، چند منٹ پہلے سردی سے کپکپاتا جسم اب پسینہ بہانے کو تھا اور ہم عزمِ مصمم کیے مسلسل چڑھ رہے تھے۔

جس سے پوچھتے کہ بھیا آگے کتنا سفر ہے؟ کوئی 15 منٹ کہتا تو کچھ حوصلہ ملتا، لیکن 15 منٹ میں ہم دس بار سانس لے لیتے اور راستہ پھر بڑھ جاتا۔ ایک صاحب سے پوچھا تو اس نے بتایا کہ ہمارے پندرہ منٹ اور آپ کا آدھا گھنٹہ ہے، جو حقیقت پر مبنی تھا کہ وہ روزانہ آنے جانے والے مقامی لوگ اور ہم ٹھرے پنجاب کے صاف، شفاف اور سیدھے راستوں پر چلنے والے سادہ لوگ۔

اللہ اللہ کر کے اپرنیلم کی بلند ترین چوٹی پر ہلکی پھلی رم جھم میں پہنچے، ایسے محسوس ہو رہا تھا جیسے بادل ہمیں چھو رہے ہوں اور ہم سے اٹھکیلیاں کر رہے ہوں۔ 

ویسے سارے پہاڑی علاقے میں لکڑی کے گھر ہیں لیکن اپرنیلم میں نسبتاً رنگ برنگی لکڑی سے تیار شدہ گھر زیادہ ہیں اور اس جگہ پر ارطغرل سلطان ہوٹل موجود ہے۔

پیدل بلندی کی جانب اڑھائی کلو میٹر کا سفر ایک گھنٹے میں کیا اور واپسی بمشکل 15 منٹ میں اس تیزی کے ساتھ پہنچے کہ ٹانگیں بریک لگانا بھول رہی تھیں۔

خیر! ناشتے سے فارغ ہو کر سیدھا مظفر آباد پہنچے اور فضیلۃ الشیخ علی عبداللہ صاحب کی معیت میں سارا مظفر آباد گاڑی میں بیٹھ کر دیکھا، بالخصوص ترکیہ کی جانب سے پرائم منسٹر آزاد کشمیر کے گھر کے سامنے عثمانیہ مسجد دیکھنے کا موقع ملا۔ مسجد کے اندر موجود منبر بھی ترک طرزِ تہذیب کے مطابق اونچا بنایا گیا ہے، مسجد کی دیواروں پر خوبصورت کشیدہ کاری بھی ترک دستکاروں نے ہی کی ہے۔

اس کے علاوہ مسجد کے درمیان لگایا گیا اونچا فانوس اس کی خوبصورتی میں اور بھی اضافہ کر دیتا ہے۔ مسجد کی کھڑکیوں پر لگے رنگ برنگے شیشے بھی ترکی سے  منگوائے گئے۔

اس مسجد کی تعمیر میں نمایاں بات یہ بھی ہے کہ اس کی مکمل تعمیر اور تزئین و آرائش ترکی سے آئے افراد نے کی ہے۔

عثمانیہ مسجد کا افتتاح 2009 میں اس وقت کے ترکی کے وزیراعظم اور موجود صدر رجب طیب اردوان نے کیا تھا۔

 جو منبر و محراب، لکھائی اور طرزِ تعمیر کے شاہکار موبائل کی سکرین پر دیکھا کرتے تھے وہ آج اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے تھے کسی دن اللہ ترکیہ میں بھی یہ سب دکھائے گا ان شاءاللہ۔

مظفرآباد میں نو زائیدہ جموں کشمیر مونومنٹ جو بند تھا لیکن علی عبداللہ صاحب نے ہماری وجہ سے کھلوا دیا۔

اس میں کشمیر کی ایک مکمل داستان رقم ہے اور تصویری شکل میں موجود ہے۔

کشمیر کی خاطر شہادت پانے والا سپاہی بھی ان تصاویر میں نمایاں دکھائی دے رہا تھا، اس کے علاوہ یہاں کشمیر کے تمام معروف سیاحتی مقامات کی تصویریں لگا رکھی ہیں، ساتھ ساتھ مقامات کے نام لکھے گئے ہیں، یہاں ہم نے شاردہ میں موجود یونیورسٹی، کیل، اڑنگ کیل اور تاؤ بٹ کا نظارہ کیا، اگر اللہ نے پھر موقع دیا تو اصل میں بھی دیکھیں گے ان شاءاللہ تعالیٰ

نمازِ مغرب اور عشاء جامع مسجد تقویٰ نلوچھی میں ادا کی اور تبلیغی پروگرام کیا جس کا آغاز قاری عبد الرحمٰن سدید صاحب کی تلاوت سے ہوا، بعد ازاں عبداللہ حماد اور عاقب اشرف صاحب نے حمد و نعت پیش کی، اس کے بعد استاذِ گرامی شفیق الرحمن زاہد صاحب نے بچوں کی تعلیم و تربیت اور حلال کھانے کے حوالے سے مختصر مگر جامع گفتگو فرمائی، اہلِ علاقہ نے دلچسپی سے سماعت فرمائی۔

یہاں میرے ایک پرانے دوست قاری عبد الرشید صدیقی صاحب ہیں، جن سے 4 سال قبل پہلی ملاقات بھی مظفر آباد میں کشمیر جاتے ہوئے ہوئی تھی اور اس بار کشمیر سے واپسی پر پھر مظفر آباد میں ہی ہوئی، اس بار تو دل کھول کے باتیں ہوئیں لیکن موصوف کا ایک اعتراض ہمارے سر ہے کہ ان کے پاس رات رکے اور نہ کھانا وغیرہ کھایا، موصوف بڑی محبت سے خاص کشمیری تحفہ پیک کر کے لائے جو ان کی محبت کا غماض ہے۔ آپ ایک مستند عالمِ دین اور ساتھ ساتھ سکول ٹیچر بھی ہیں، آپ کے توسط سے علاقہ مظفرآباد میں کچھ مساجد بھی تمیر ہوئی ہیں جو توحید و سنت کی کرنیں پھلا رہی ہیں۔

رات 09:00 بجے مری کی جانب عازم سفر ہوئے اور علیوٹ کی جامع مسجد میں رات بسر کی اور نمازِ فجر کے فوری بعد ایوبیہ کی جانب چل دیے۔

 (جاری)

عن الكاتب

Peace Center

التعليقات


call us

اگر آپ کو ہمارے بلاگ کا مواد پسند ہے تو ہم رابطے میں رہنے کی امید کرتے ہیں، بلاگ کے ایکسپریس میل کو سبسکرائب کرنے کے لیے اپنی ای میل درج کریں تاکہ پہلے بلاگ کی نئی پوسٹس موصول ہو سکیں، اور آپ اگلے بٹن پر کلک کر کے پیغام بھیج سکتے ہیں...

تمام حقوق محفوظ ہیں۔

Peace Center