🌾 قرآن میں بیویوں کو کھیتیاں کیوں کہا گیا ؟ 🌾
قرآن پاک کا اعجاز ہے
اس پر جتنا غور کرو
اتنے ہی مفاہیم سامنے آتے ہیں.
ہمارے یہاں ایک آیت کو عموما میاں بیوی کے جنسی تعلقات کی حد تک محدود کر دیا جاتا ہے ۔
یقینا سیاق و سباق کے ساتھ دیکھیں تو حکم ایسا ہی ہے لیکن سوال یہ ہے
کہ اسے بڑے کینوس پر کیوں نہیں دیکھا جاتا.
پہلے سورۃ البقرہ کی آیت مبارکہ دیکھیں
نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ ”
ترجمہ: "تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں ، جس طرح چاہو اپنی کھیتی میں جاؤ۔“
مجھے اس سے اختلاف نہیں کہ یہاں اسلام خانگی الجھنوں کو دور کرتے ہوئے راہنمائی کر رہا ہے
لیکن غور کریں کہ کھیتی کی ہی مثال کیوں دی گئی.?
یہاں لفظ "کھیتی" نے مجھے سوچنے پر مجبور کیا
تمہاری عورتیں تمہاری "کھیتیاں" ہیں.
زیادہ تر علما کرام کے یہاں بھی کھیتی کی مثال اولاد سے تعبیر کی جاتی ہے ۔
یہ درست ہے کہ نسل انسانی کا فروغ یعنی اولاد عورت سے ہے ۔
جس طرح بیج بونے پر کھیتی اناج یا پھل دیتی ہے ایسے ہی اولاد کا حصول عورت یعنی بیوی سے جڑا ہے.
اب دوسرا رخ دیکھیں
آپ کسان ہیں ، آپ کے پاس زمین ہے
لیکن آپ اس پر توجہ نہیں دیتے.
اس کی برھوتڑی کے لیے پیسے خرچ نہیں کرتے ،
اسے وقت نہیں دیتے ، اس سے محبت نہیں رکھتے ،
اپنا آرام سکون غارت کر کے اس کی خدمت نہیں کرتے
، اسے ہرا بھرا بنانے کے لیے اپنا آرام سکون بھول نہیں جاتے ۔
اس کی طرف آنے والے سور اور دیگر جانوروں سے اس کی حفاظت نہیں کرتے ،
اسے دوسروں کی گزر گاہ بننے سے بچانے کی کوشش نہیں کرتے ،
اسے اس کے مزاج کے مطابق کم یا زیادہ دھوپ سے نہیں بچاتے
،اسے اس کی ضرورت کا پانی نہی دیتے تو کیا ہو گا ؟.
کھیتی سوکھ جائے گی ،اجڑ جائے گی ،آپ کو اس کا فائدہ نہیں ہو گا ،پھل اناج نہیں ملے گا اور آپ اسے تباہ کر بیٹھیں گے.
یہاں یہ سب بھی صرف اس ایک لفظ "کھیتی" میں چھپا ہے ۔
آپ شادی شدہ ہیں تو آپ کی بیوی اسی کھیتی کی طرح آپ کی توجہ چاہتی ہے
،وہ چاہتی ہے آپ ہر بات بھول کر اس کے نخرے اٹھائیں
،اسے توجہ دیں ،اس سے اپنی محبت کا اظہار کریں
، ہر روز اس کے پاس رہیں
، اس کی ضروریات کا خیال رکھیں ،اس کے محافظ بنیں
،اس پر پیسے خرچ کریں ،اس کے تحفظ کے لیے دوسروں کے سامنے کھڑے ہوں،
اس کی طرف دیکھنے والے سوروں کو مار بھگائیں ۔
اسے خوش دیکھنے کے لیے اس کے آرام سکون کے لیے اپنے مال میں سے خرچ کریں.
جب آپ اسے یہ سب مہیا کریں گے تو یقینا وہ ہری بھری رہے گی
، اس کا لہلہانا آپ کے دل کو خوش کرے گا لیکن اگر ایسا نہیں کریں گے تو وہ مرجھا جائے گی اور اسے دیکھ کر آپ کا بھی منہ بن جائے گا.
یہ فطرت ہے ،یہ قدرت کا اصول ہے اور یہ قرآن کی آیت مبارکہ کے ایک لفظ میں چھپی حقیقت ہے....
جزاک اللہ