عمل
کم اجر زیادہ
انسان کی فوز و فلاح کے لیے ایمان کے ساتھ اعمال
صالحہ کا ہونا بھی لازمی امر ہے۔ اگر اعمال صالحہ نہیں ہونگے تو ایمان بھی فائدہ
نہ دے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں جہاں بھی کامیاب ایمان والوں کا ذکر
کیا ہے ساتھ ہی بطور شرط اعمال صالحہ کا بھی ذکر کیا ہے۔ اور انسانی طبیعت کا یہ
خاصہ ہے کہ وہ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ نفع حاصل کرنا چاہتی ہے۔ شریعتِ
اسلامیہ میں احکامات الہیہ پر عمل کرنے کی تاکید کے ساتھ ساتھ ان اعمال کا اجر و
ثواب بھی بیان کیا گیا ہے تاکہ انسان کو عمل کی رغبت پیدا ہو۔ اعمال انسانی زندگی
کے کسی بھی گوشہ سے تعلق رکھتے ہوں خواہ مالی معاملات ہوں، روحانی یا زندگی کے
تعبدی معاملات مثلاً نماز، روزہ، حج زکوٰۃ و دیگر عباداتی امور تمام معاملات پر
عمل کرنے کا اجر و ثواب ذکر کیا گیا ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو
اعلیٰ مقام دینے کے لیے کتنے ہی چھوٹے چھوٹے اعمال کا اجر قیام اللیل ، روزہ ، حج
و عمرہ اور جہاد فی سبیل اللہ جیسی بڑی بڑی عبادات کے اجر کے برابر قرار دیا ہے۔
تھوڑے وقت میں چھوٹے اعمال جو بہت بڑے ثواب کا باعث بنتے ہیں بڑی فضیلتوں کے حامل
ہوتے ہیں انسان ان کو ڈھونڈتا پھرتا ہے۔ کیونکہ کسی عمل کی فضیلت،اجر و ثواب اور
آخرت میں بلند مقام دیکھ کر انسانی طبیعت جلد اس کی طرف راغب ہو جاتی ہے اور ان پر
عمل کرنا آسان معلوم ہوتا ہے دین اسلام میں کئی ایسے چھوٹے چھوٹے اعمال بتائے گئے
ہیں جن کا اجر و ثواب اعمال کی نسبت بہت زیادہ ہوتا ہے۔ مختلف اہل علم نے ایسے
اعمال پر مشتمل کتب بھی مرتب کی ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’ عمل کم اجر زیادہ‘‘ برادر مکرم جناب حافظ فیض
اللہ ناصر حفظہ اللہ کی کاوش ہے انہوں نے اس مختصر کتابچہ میں ایسے چند اعمال کا
ذکر کیا ہے جو بے حسباب و اجر و ثواب کے حامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو عوام
الناس کے لیے نفع بخش بنائے.