السلام علیکم!
آج ہم بڑے
important topicپہ بات کریں گے
اور
topicہے قرضہ کیسے اتاریں؟
از قلم : ابرارشفیق
بہت سے بچےہیں وہ
message کرتے ہیں
emailکرتے ہیں پوچھتے ہیں سر قرضہ چڑھ گیا ہے بینک سے لے لیا ہے creditsکارڈ
سے لے لیا ہے تو اس سے لے لیا ہے
اتارنے کی کوئی سبیل نہیں ہے کیا
کریں تو سوچاایک آرٹیکل لکھ کر آپ لوگوں سےعرض کر دوں دیکھیے پہلا کام تویہ کریں
ایکسل Sheet کھولیں
اوراس میں لکھ لیجیے آپ پر ٹوٹل قرضہ کتنا
ہے ؟
یقین جانیے ہم میں سے
آدھے لوگوں کوپتا بھی نہیں ہوتا exactly کتنا
قرضہ ہےاس
سے بھی لیے تھے اس سےبھی لیے تھے اس کو دیے تو اس نےمعاف کر دیے وہ چاچا کے ہیں آج نہیں کل دے دوں گا وہ ماموں ہیں کچھ نہیں بولیں گے او بھائی لکھ لو نا ایک دفعہ نمبر بتاؤ کہ ٹوٹل
قرضہ کتنا ہے ؟
exactنمبر
میں کام بہت اچھاہوتا ہے ہر چیز back and whiteمیں
ہوتی ہے لاکھ ہے دو لاکھ ہے دس
لاکھ ہے پچاس لاکھ ہے کروڑ ہے دس کروڑ ہے نمبرکیا ہے وہ
exact نمبر بتا دو آ پ نے وہ نمبر لکھ لیا
اب آپ دیکھیں
کہ اپنے وسائل سے آپ کتنا
afford کر سکتے ہیں ہم میں سے ہر شخص کچھ نہ کچھ ضرور
afford کر سکتاہے آپ بولیں زیادہ نہیں کر سکتاآپ
ایک روپیہ afford کر
سکتے ہیں مہینے کا بس ٹھیک
ہے آپ اپنی کمائی سے ایک روپیہ بچانا شروع
کر دیں سو روپےکر سکتے ہیں سو روپے بچانا
شروع کر دیجیئے کر دیجیےہزار کر سکتے ہیں ہزار بچانا شروع کر دیجیئے آپ نے کسی شخص سے لاکھ
روپیہ لیا ہے آپ اسےبولیں بھائی میں کچھ نہیں کرسکتا بس ایک ہزار مہینہ میں آپ کے accountمیں
جمع کرواتا رہوں گارسید رکھتا رہوں گا آپ جو کو واٹس
ایپ پہ email کرتا
رہوں گا
وہ آپ کوچاہے گالیاں دے
کہ تم نے دومہینے کے لیے بول کے لیا تھا چھ
مہینے کے لیے بول کے لیا تھا یہ
اس کو بولنے دیں جو گالیاں دےرہا ہے آپ بولیں جتنا جلدی
کرسکتا ہوں میں کر دوں گا لیکن یہ تو میں کسٹمر ابھی سے شروع کررہا ہوں
اور پہلی قسط یہ تحریر پڑھنےکے
بعد آج جمع کروا کےاس کو رسید بھیج دیجیے تاکہ ایک
عمل ہے process شروع
ہو جائےتاکہ خدانخواستہ آپ کا انتقال بھی ہو جائے تو آپ
کہہ سکیں کہ یا باری تعالیٰ میں اپنا قرضہ
دینے کا
processشروع کر چکا تھا میرےپاس اتنی استطاعت نہیں
تھی پہلی قسط دے کے آ رہا
ہوں یہ رہی رسیدمیرے فون میں save ہے
آپ کرم کریں باقی بھی
اتار دیں اس طرح processشروع
کر دیں وہ اتر جاتاہے یقین کریں قرضہ ایسے
اترے گا کہ آپ کو پتہ بھی نہیں چلے گا
دوسری بات اپنے آپ سے کچھ commitment کرلیں مثال کے طور
پہ آپ بولیں کہ
جب تک اس شخص کا قرضہ نہیں اترجاتا میں video نہیں
دیکھوں گامیں کسی مال میں نہیں جاؤں گامیں میکڈونلڈ سے
burgers نہیں
کھاؤں گا جو بھی چیز پسند ہے نہ
آپ کو اس کو روک لیجیے اب دیکھیں وہ
قرضہ کیسے اترتا ہے
ہم میں سےہر شخص بولتا ہے کہ جی پچیس ہزار،پچاس
ہزار لاکھ کا قرضہ ہے تین سال ہو گئے ہیں
اتر نہیں ر ہا اورپھر آپ دیکھتے ہیں تین سال میں
اس کا گھر بھی
change ہو گیا ہےاس کی موٹر سائیکل بھی change ہوگئی ہے اس نے بیس جوڑے
لے لیے ہیں تو یہ بات کوئی
سمجھ میں نہیں آتی
کمٹمنٹ ہو تو ایسی!
ہمارا ایک دوست ہے
عبداللہ وہ پچھلے دنوںہم سے ملا تو اس نےنئی جیکٹ پہنی ہوئی تھی وہ ایک ہی جیکٹ ہے حالانکہ وہ چھ سات سال پرانی ہے ابھی تک وہی پہنی جا رہا ۔ہم نے اس کو بولا کہ
بھائی آپ جیکٹ نئی کیوں نہیں لےلیتے نئی جیکٹ لے لے کیا problemہے تو اس نے بولا اللہ
پاک نےکرم کیا پاکستان میں گھر دے دیاابھی امریکہ میں گھر لینا ہے اسکے لیے پیسے
جمع کر رہا ہوں
توہم نے
کہا عجیب آدمی
ہےگھر تو لے گا اچھا خاصا مہنگا ہے کہا جیکٹ سو ڈیڑھ
سو روپے کی آتی ہے تو مجھ سے کیا
موازنہ ہے کہنے لگا نہیں میں نے اپنے آپ سے
commitmentکی
ہے کہ یہ حق ہے familyکا
کہ اچھے گھر کے اندررہیں گے، تو جب گھر لے لوں گا تو پھرجیکٹ خرید لوں گا ابھی تو
کام چل رہا ہے پھٹی ہی
نہیں ہے کچھ بھی نہیں ہےاور ابھی مجھے
جیکٹ کی ضرورت بھی نہیں کیونکہ میری اس سے ضرورت پوری ہو رہی ہے ۔
تو یہ
مثال ایکسٹریم سی ہے
لیکن ہم آپ کو اس لیے بتا رہے
ہیں کہ جو لوگ
کچھ کرنا چاہتے ہیں وہ اپنے آپ
سے کس طرح commitment یا
عہدکرتے ہیں آپ آج قرضہ اتارنے کاعہد کریں روز نماز پڑھتے رہیں دو رکعت نفل تو پڑھ سکتے ہیں نہ آرام سےدو رکعت پڑھ کر اللہ سبحانہ وتعالی سے کہیں کہ میرا قرضہ اتروادیں بری طرح شکنجے میں
پھنسا ہواہوں اور اس کو کسی sheet میں
لکھ دیجیے جتنے credits cardہیں
وہ بھی اس میں لکھ دیجیے جتنے
لوگوں کو پیسےدینے ہیں وہ اس میں ضرور لکھ دیجیے ۔ اس کے ساتھ ساتھ قرض کی
ادائیگی کے لیے کامل یقین کے ساتھ اس دعا کا اہتمام فرمائیں، ان شاء اللہ قرض
اترنے میں بے انتہا آسانی ہو جائے گی۔
ترمذی
شریف میں حدیث ہے:
حضرت
علی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک مکاتب غلام نے ان کے پاس آ کر کہا کہ میں
اپنی مکاتبت کی رقم ادا نہیں کر پا رہا ہوں، آپ میری کچھ مدد فرما دیجئیے تو انہوں
نے کہا: کیا میں تم کو کچھ ایسے کلمات نہ سکھا دوں، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم نے ہمیں سکھائے تھے؟ اگر تیرے اوپر «صیر» پہاڑ کے برابر بھی قرض ہو تو تیری
جانب سے اللہ اسے ادا فرما دے گا،
حضرت علی نے کہا: کہو: ’’اَللَّهُمَّ اكْفِنِي بِحَلَالِكَ
عَنْ حَرَامِكَ، وَأَغْنِنِي بِفَضْلِكَ عَنْ مَّنْ سِوَاكَ‘‘
”اے
اللہ حرام سے بچاتے ہوئے اپنے حلال کے ذریعے میری کفایت فرما ، اور آپ اپنے فضل
سے دوسروں سے مجھے بے نیاز فرمادے۔
حوالہ:
عن عبد الرحمن بن
إسحاق، عن سيار، عن أبي وائل، عن علي، أن مكاتبا جاءه فقال: إني قد عجزت عن
مكاتبتي فأعني، قال: ألا أعلمك كلمات علمنيهن رسول الله صلى الله عليه وسلم لو كان
عليك مثل جبل صير دينا أداه الله عنك، قال: قل: اللهم اكفني بحلالك عن حرامك،
وأغنني بفضلك عمن سواك.
سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 3563، 381/5، ط: دار الحدیث)
اور جو لینے والےہیں ملیں
ملیں نہیں ملیں تو صبر کےساتھ قرض خواہ کی آسانی اور ادائیگی کا انتظار کریں لیکن دینے
والے ضرور لکھ لیجیے. اور ادائیگی کا ضروراہتمام شروع کر دیجیئے ایک
بالکل چھوٹا سا نسخہ ہے قرضہ اتارنے کا
اس پہ عمل کیجیےاللہ برکت دے
گا ہمیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیے گا..